اتوار‬‮ ، 19 اکتوبر‬‮ 2025 

افغان کرنل کے گھر سے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ برآمد

datetime 20  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل، لندن(مانیٹرنگ،آن لائن)طالبان نے افغانستان کے سرحدی ضلع سپین بولدک پر چھاپہ مارا، میڈیا ذرائع کے مطابق اس چھاپے کے دوران افغانستان کے کرنل ایوب کاکی کے گھر سے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ برآمد ہوا، ان کے گھر سے برآمد ہونے والے شناختی کارڈ پر پاکستان چمن کا پتہ موجود ہے، یہ شناختی کارڈ 2002ء میں جاری ہوا اور اس کی مدت میعاد 2007ء میں ختم ہو گئی تھی،

افغان کرنل کے گھر سے پاکستانی شناختی کارڈ کی برآمدگی نے نادرا پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ نے پریس کانفرنس میں یہ بھی بتایا ہے کہ جعلی شناختی کارڈ کے معاملے پر 19 لوگوں کو شوکاز نوٹس دیا، 7 کو گرفتار کیا۔دوسری جانب طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے مابین مذاکرات میں ناکامی کے بعد 15 ممالک کے سفارتی مشن اور افغانستان میں نیٹو کے نمائندے نے عیدالاضحیٰ پر طالبان سے جارحانہ کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ ہفتے کے اختتام پر طالبان کی سیاسی قیادت اور افغان حکومت کے وفد کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات ہوئے تاہم اس اجلاس کے بعد جاری بیان میں افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کو روکنے کا کوئی عندیا نہیں دیا گیا جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک مرتبہ پھر مذاکراتی عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔ تشدد کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور خراب صورتحال کے پیش نظر 15 ممالک کے سفارتی مشن اور نیٹو کے نمائندوں نے طالبان سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر جارحانہ کارروائیاں روکنے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عیدالاضحیٰ پر طالبان ایک اچھے مقصد کے لیے ہتھیار ڈال دیں اور دنیا پر قیام امن کے لیے اپنی سنجیدگی کو ثابت کریں۔اس بیان کی آسٹریلیا، کینیڈا، جمہوریہ چیک، ڈنمارک، یورپی یونین کے وفد،

فن لینڈ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، کوریا، نیدرلینڈز، اسپین، سوئیڈن، برطانیہ، امریکا اور نیٹو کے سینئر سویلین نمائندوں کی حمایت کی ہے۔عید الفطر کی چھٹیوں پر طالبان نے مختصر مدت کے سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں افغانستان کے عوام امن سے رہیں۔ تاہم عیدالاضحیٰ کے موقع پر ابھی تک ایسا کوئی بھی بیان

جاری نہیں کیا جہاں امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان ہر گزرتے دن کے ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے افغانستان کے ایک کے بعد ایک علاقے پر قبضہ کرتے جا رہے ہیں۔پیر کو عالمی طاقتوں کی جانب سے جاری بیان میں طالبان کے زیر قبضہ علاقوں میں میڈیا اور اسکولوں کی بندش جیسی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی

مذمت کی گئی۔ادھر پیر کو طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے حکومتی فورسز سے شدید جھڑپوں کے بعد کابل کے جنوب مغرب میں واقع صوبہ ارزگان کے ضلع دہراؤد پر قبضہ کر لیا ہے اور صوبائی انتظامیہ نے طالبان کی پیش قدمی کی تصدیق کی ہے۔شمالی صوبے سمنگن میں سیکیورٹی فورسز ضلع درہ سوف سے طالبان کو پیچھے

ہٹانے میں کامیاب ہو گئیں اور اس دوران جھڑپوں میں ضلع کے قائم مقام گورنر اور دو کمانڈرز کے ساتھ ساتھ 24 طالبان جنگجو بھی مارے گئے۔ دوسری جانب صدر اشرف غنی نے صوبہ ہیرات کے دارالحکومت کا دورہ کیا جہاں سوائے دارالحکومت کے طالبان صوبے کے تمام 17 اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں۔طالبان سے مذاکرات میں شریک امن کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے پیر کو بتایا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سیاسی رہنماؤں نے تنازع

کے سیاسی حل پر گفتگو کی۔اتوار کو طالبان نے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں موجودہ مسئلے کے مستقل اور پائیدار حل کے لیے دونوں فریقین نے امن مذاکرات تیز تر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔امن مذاکرات کا آغاز گزشتہ سال ستمبر میں ہوا تھا لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ دوحہ میں طالبان کے ترجمان محمد وسیم نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ طالبان نے قیدیوں کی رہائی کے بدلے عید پر سیز فائر پر اتفاق کیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…