جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

جرم ثابت ہونے تک گرفتاری نہیں ہو گی،پولیس رولز میں ترمیم کا مسودہ منظور

datetime 18  جولائی  2021 |

کراچی (این این آئی)سندھ کابینہ نے پولیس رولز میں ترمیم کا مسودہ منظور کیا ہے جس کے مطابق جرم ثابت ہونے تک گرفتاری نہیں ہو سکے گی۔مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں پولیس رولز میں ترامیم کے مسودے کی منظوری دی گئی۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان کے کرمنل جسٹس سسٹم میں سقم ہے،

ایف آئی آر کٹتے ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جاتا تھا لیکن پولیس رولز میں ترمیم کے بعد اب جب تک جرم ثابت نا ہو گرفتاری نہیں ہو گی۔انہوںنے کہاکہ بے گناہ افراد کو گرفتار کر لیا جاتا ہے، ایسی گرفتاریوں سے جیلوں اور عدلیہ پر بوجھ بڑھتا ہے، سندھ حکومت نے اسی چیز کو محسوس کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا۔بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پولیس رولز میں ترمیم کے معاملے پر پولیس حکام اور ماہرین سے مشاورت بھی کی گئی۔ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے قانون سازی میں ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب ہر مقدمہ میں گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے پولیس رولز میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے جس میں پولیس رولز میں ترامیم کا مسودہ تیار کرنے کے بعد سندھ کابینہ اجلاس میں منظور کرلیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کرمنل جسٹس سسٹم میں یہ ایک قانونی سقم ہے جس کے تحت ایف آئی آر کے اندراج کرتے ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جاتا تھا مگر اب جب تک جرم ثابت نہ ہو رفتاری نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کے بعد کئی بے گناہ افراد کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور اس طرح کی گرفتاریوں سے جیلوں اور عدلیہ پر بوجھ بڑھتا ہے اب سندھ حکومت نے اس سقم کو محسوس کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے

اور اس پر پولیس حکام اور قانونی ماہرین سے مشاورت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کا مقصد ایف آئی آر میں نام درج ہونے سے ضروری نہیں کہ نامزد شخص کو گرفتار کیا جائے اور ملزم کی گرفتاری کے لئے تفتیشی پولیس افسر کے لئے لازم ہے کہ شواہد کی بنیاد پر گرفتاری عمل میں لائی جائے اورکیا ایسے شواہد موجود ہیں کہ

جن کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے کیونکہ بعض مقدمات میں تفتیشی افسر اپنے اعلی افسر سے منظوری کے بعد ملزم کی گرفتاری عمل میں لاسکے گا اور مقدمہ کی تفتیش کے بعد ملزم کی گرفتاری کا فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں سے متعلق پولیس کے اختیارات میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت پولیس رول 26 میں

ترمیم سے غیر ضروری گرفتاریوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور غیر ضروری گرفتاریوں کو روکنے سے جیلوں میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد میں بھی کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی مثبت ترمیم اور اہم سنگ میل ہے جس سے لوگوں کو حقیقی انصاف مہیا ہوسکے گا۔شہریوں کے مفاد، جیلوں اور عدلیہ پر بے جا بوجھ کم کرنے کے لئے انقلابی قدم ہے اور اس قانونی ترمیم میں تعاون پر پولیس، محکمہ داخلہ، محکمہ قانون سندھ سمیت متعلقہ حکام کا شکر گزار ہوں۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…