جمعہ‬‮ ، 04 اکتوبر‬‮ 2024 

نیب بتائے400 ارب کی ریکوری کس سے کی ہے، قومی احتساب بیورو سے سوال پوچھ لیا گیا

datetime 16  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی احتساب بیورو کو بھجوائے گئے کیسسز پر پیشرفت کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور کہا ہے کہ نیب کو بتانا پڑے گا کہ اس نے 400 ارب روپے سے زائد کی ریکوری کس سے کی ہے ؟ جبکہ خواجہ آصف نے پی اے سی سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ بالا دست ہے اسے وزارتوں کے کرپشن کیسسز ایف آئی اے یا نیب کو نہیں بجھوانے چاہئیں

بلکہ خود فیصلہ کرے ۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری منصوبہ بندی نے نیشنل لاجسٹک سیل کو وزارت منصوبہ بندی سے واپس لینے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ وہ اس ادارے کو نہیں سنبھال سکتے ۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سی پیک منصوبوں کے تحت بہت سے ٹھیکے ٹینڈرز کے بغیر دیئے گئے ۔ جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں رانا تنویر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں پی اے سی چئیرمین رانا تنویر نے نیب کو بھجوائے گئے کیسز پر پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ تفصیل دیں کہ کس سیاستدان یا بیوروکریٹ سے کتنی ریکوری کی اور کتنوں نے پلی بارگین کیا۔ انہوں نے کہا نیب پریس کانفرنس کر دیتا ہے کہ 4سو ارب روپے کی ریکوری کی ہے، کہاں سے کی ہے بتائیں۔ انہوں نے کہا نیب پی اے سی کے زیر التوا کیسز پر تفصیلی رپورٹ جمع کروائے۔ خواجہ آصف نے کہا پی اے سی کو کیسز نیب یا ایف آئی اے کو نہیں بھجوانے چاہئیں۔ پارلیمنٹ بالادست ہے، وزارتوں کے ساتھ مل کر معاملات حل کریں۔ انہوں نے کہا پی اے سی اپنی حدود کا تحفظ کرے۔ ایاز صادق نے کہا آج تک یہ نہیں پتا چلا کہ نیب نے کس سیاستدان یا بیوروکریٹ سے کتنی ریکوری کی۔ کنٹرولر جنرل اکائونٹس کی عدم حاضری پر پی اے سی نے اظہار برہمی کیا چیئرمین پی اے سی نے ڈپٹی کنٹرولر کو اجلاس سے بھجوا دیا۔

وزارت منصوبہ بندی کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 بھی اجلاس میں زیر غور آئی ۔ آڈٹ حکام نے کہا این ایل سی نے کراچی گرین لائن بی آر ٹی ایس میں ایسکیلیٹرز کی تنصیب کیلئے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکہ دیا۔منصوبے پر 96 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ سیکریٹری منصوبہ بندی نے بتایا این ایل سی برائے نام وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ

ہے۔ این ایل سی خود مختار ادارہ ہے۔ این ایل سی حکام نے کہا کراچی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ڈیولپمنٹ کمپنی نے شرط رکھی کہ صرف شینڈلر کے ایسکیلیٹرز لگانے ہیں۔پپرا قانون ہمیں اس اقدام کی اجازت دیتا ہے۔پی اے سی نے پپرا سے معاملہ پر رائے لینے کا فیصلہ کیا ۔ آڈٹ حکام کا کہنا تھا این ایل سی نے کام مکمل نہ ہونے کے باوجود

ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیاں کیں۔ این ایل سی نے حبیب رفیق اور خان کنسٹرکشن سمیت کئی کمپنیوں کو 17 کروڑ 80 لاکھ روپے زائد ادا کیے۔آڈٹ حکام نے ہمارے ایک انٹرنل خط کی بنیاد پر آڈٹ پیرا بنایا۔ہمارے ایک خفیہ خط پر آڈٹ پیرا کیسے بنایا گیا۔پی اے سی نے معاملہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ سیکرٹری منصوبہ بندی نے کہا ہماری التجا ہے کہ این ایل سی کو وزارت منصوبہ بندی سے واپس لے لیا جائے۔ ہم اس ادارے کو نہیں سنبھال سکتے۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…