ممبئی (این این آئی)ریلیز سے چند دن قبل بالی ووڈ اداکار فرحان اختر کی فلم ’طوفان‘ کو لے کر سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کردیا گیا۔بھارت میں سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ #BoycottToofaanٹرینڈ کرنے لگا۔ جس میں فلم کی مخالفت کرنے والوں نے فلم کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا۔نیہا ککڑ نے انسٹاگرام پر تمام موسیقاروں کو پیچھے چھوڑ دیاسوشل میڈیا پر غم و غصے سے
بھرپور پیغامات میں بھارتی شہریوں کا کہنا ہے کہ فلم کے ذریعے Jihad Love کے نظریے کو فروغ دیا جارہا ہے اور بھارت مخالف اور ہندو دھرم مخالف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔فلم میں فرحان اختر بھارت کے ایک نیشنل لیول باکسر عزیز علی اور ان کے مدمقابل اداکارہ Mrunal Thakur ڈاکٹر پوجا شاہ کا کردار نبھا رہی ہیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ دونوں کرداروں کے رومانوی رشتے کے ذریعے ’لو جہاد‘ کو فروغ دیا جارہا ہے۔فلم(کل) 16 جولائی کو ویب اسٹریمنگ سروس ایمیزون پرائم پر ریلیز کی جائے گی۔دوسری جانب بالی ووڈ کے سینئر اداکار نصیر الدین شاہ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار مرحوم دلیپ کمار نے خود کو صرف مخصوص اداکاری تک محدود رکھا، جبکہ وہ بہت بڑے اداکار اور ان کی شخصیت ہر قسم کی عیب سے پاک تھی۔دلیپ کمار مرحوم کے انتقال پر ان کے حوالے سے تحریر کیے گئے اپنے ایک مضمون میں نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ وہ جادوئی حیثیت کے حامل اور عظیم انسان تھے۔تاہم نصیرالدین شاہ نے دلیپ کمار کی فلموں میں کنٹری بیوشن پر سوالات اٹھائے ہیں اور کہا کہ اگر ان کے ہم عصروں سے ان کا تقابل کیا جائے تو ان کی اداکاری کا دائرہ کار محدود تھا۔ یاد رہے کہ دلیپ کمار کا 7 جولائی کو طویل علالت کے بعد ممبئی میں انتقال ہوگیا تھا اور یہ بھی ایک اتفاق تھا کہ نصیر الدین شاہ نمونیا میں مبتلا ہوکر اسی اسپتال میں داخل تھے جہاں پر دلیپ کمار نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے، تاہم ان دونوں کی اسپتال میں ملاقات نہ ہوسکی تھی۔نصیر الدین شاہ نے مزید کہا کہ بلاشبہ دلیپ کمار نے اداکاری کے کچھ ایسے جوہر بھی دکھائے جو کہ وقت گزرنے کے باوجود برقرار رہیں گے، لیکن جو انکی پوزیشن تھی، وہ اس کے مطابق نہیں۔انھوں نے خود کو صرف اداکاری اور سماجی خدمات تک محدود رکھا، انھوں نے صرف ایک فلم پروڈیوس کی جبکہ کوئی فلم ڈائریکٹ نہیں کی اور اپنے تجربات کو دوسروں تک منتقل نہیں کیا، جبکہ مستقبل کے اداکاروں کے لیے اپنے پیچھے کوئی سبق بھی نہیں چھوڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دلیپ کمار کی خود نوشت بھی زیادہ تر پرانے انٹرویوز پر مبنی تھے۔