پشاور(آن لائن) قومی احتساب بیورو نے پاکستان بھر سے گریڈ 17 سے 20 تک کے پولیس افسران کی خدمات مانگ لیں۔نیب پاکستان کی جانب سے چاروں صوبوں کے آئی جیز کو مراسلہ بھجوادیا گیا۔آئی جی خیبر پختونخوا پولیس نے قومی احتساب بیورو کی جانب سے مراسلہ ملنے کے بعد صوبے بھر کے گریڈ 20سے گریڈ 17کے افسران کے نام طلب کر لیے۔
مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ جوافسر بخوشی قومی احتساب بیورو میں جانے کے خواہشمند ہیں۔خیبر پختونخوا میں پولیس افسران کے پہلے سے ہی کمی ہیں تاہم خیبر پختونخوا کے بعض افسران نے نیب میں جانے پررضا مندی ظاہر کر دی ہیں۔دوسری جانب قومی احتساب بیورو نے میڈیا میں شائع وزیر خزانہ شوکت ترین کے بیان کی تردید کردی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ’’ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی کام نہیں کر رہی’’۔نیب نے پریس ریلیز جاری کرکے وزیر خزانہ کے بیان کو بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے وضاحت کی کہ نیب کے اس وقت1273 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ، جن کی مالیت تقریباََ 1300ار ب روپے ہے ، ان میں سے بیوروکریسی کے خلاف مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں مگر اس کے باوجود تواتر کے ساتھ نیب کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد نیب پر الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا مقصود ہے۔نیب نے کہا کہ بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ قومی احتساب بیورو بیوروکریسی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ ان کی خدمات کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہے۔ بیوروکریسی اگر آئین اور قانو ن کے مطابق کام کرتی ہے تو اسے نیب سے ڈرنے کی قطعاََ کوئی ضرورت نہیں۔ نیب افسران ملک سے بدعنوانی کے
خاتمہ کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ نیب کسی پراپیگنڈہ کی پرواہ کیے بغیر ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتا ہے۔نیب کا مذکورہ وزیر کو مشورہ ہے کہ وہ نیب آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیں جس کی منظوری پارلیمنٹ نے دی ہے اور سپریم کورٹ اسفند یارولی کیس میں اس کا مکمل جائزہ لے چکی ہے۔