ویغور مسلمانوں پر جبر اور تشدد، رجب طیب اردوان کا ویغور مسلمانوں کے لئے چینی صدر کو فون

14  جولائی  2021

انقرہ (آن لائن، این این آئی) ترکی کے صدر طیب اردوان نے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ٹیلی فونک گفتگو میں سنکیانگ میں ویغور مسلمانوں پر جبر اور تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی خبر رسان ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے چین کے صدر شی جن پنگ کو ٹیلی فون کیا اور دو طرفہ تعلقات سمیت سنکیانگ میں ویغور مسلمانوں کے مسائل پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔

اس موقع پر صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ سنکیاگ کے یغور مسلمانوں کو بھی چین کے دیگر شہریوں کی طرح پْرامن اور آزادانہ ماحول میں رہنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ترک صدر نے مزید کہا کہ ہم چین کی سلامتی اور سرحدوں کا احترام کرتے ہیں لیکن سنکیانگ میں ویغور مسلمانوں کی جبری گرفتاری اور حراستی اداروں میں مذہب کی تبدیلی کے لیے دباو ڈالنے کے واقعات پر تشویش ہے۔ یہ عمل بند ہونا چاہیئے۔ اردوان نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ ترک چین دوستی کے پچاس مکمل ہونے کا جشن شایان شان طریقے سے منایا جانا چاہیئے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق دس لاکھ کے قریب مسلم اقلیتوں جن میں اکثریت ترک زبان بولنے والے یغور مسلمانوں کی ہے، کو حراستی مراکز میں رکھا گیا اور مذہب کی تبدیلی کے لیے ذہن سازی کی گئی۔ واضح رہے کہ چین اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے حراستی مراکز میں یغور مسلمانوں کی جبری مذہب کی تبدیلی کے دعوئوں کو مسترد کرتی آئی ہے تاہم بعد میں تسلیم کیا کہ دراصل یہ ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز ہیں جہاں مختلف ہنر سیکھائے جاتے ہیں۔ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے نئے اسرائیلی ہم منصب اسحاق ہرتصوغ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان ایک طویل عرصے کے بعد یہ پہلا ٹیلی فونک رابطہ ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ترک ایوان صدر نے گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاکہ طیب ایردوآن نے اسحاق ہرتصوغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشرق اوسط میں سلامتی اوراستحکام کے لیے ترکی اوراسرائیل کے درمیان تعلقات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔انھوں نے ترکی کے اس مقف کا اعادہ کیا کہ اختلاف رائے کے باوجود

دونوں ملکوں کے درمیان مکالمے کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ترک صدر نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیلی، فلسطینی تنازع کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مستقل اور جامع دوریاستی حل چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان توانائی ، سیاحت اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے

مواقع موجود ہیں۔ترکی اور اسرائیل کے درمیان گذشتہ ایک عشرے سے تعلقات تنا کا شکارچلے آرہے ہیں اوران کے درمیان آزادانہ روابط منقطع ہیں۔صدررجب طیب ایردوآن فلسطینیوں کے مید وحامی ہیں۔انھوں نے گذشتہ ہفتے کے روز فلسطینی صدرمحمودعباس سے ملاقات کی تھی اور ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی اسرائیل

کی فلسطینیوں کے خلاف جبرواستبداد کی کارروائیوں پر خاموش نہیں رہے گا۔انھوں نے اسرائیل کی مئی میں غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کی مذمت کی تھی اور اس پر فلسطینیوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کے استعمال کا الزام عاید کیا تھا۔انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں کے دفاع کے لیے دنیا کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…