واشنگٹن (این این آئی)امریکا کے سابق صدر جارج بش نے افغانستان سے نیٹو افواج کی دستبرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو طالبان کے ‘قتل عام’ کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر جارج بش نے جرمن نشریاتی ادارے کو بتایا کہ
میں اور لارا بش نے افغان خواتین کے ساتھ بہت وقت گزارا اور وہ بہت خوف زدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نہ صرف امریکی فوج بلکہ نیٹو افواج کی مدد کرنے والے اور تمام ترجمانوں کو ایسا لگتا ہے کہ بہت ہی ظالم لوگوں کے ذریعے قتل کرنے کے لیے چھوڑا گیا ہے اور اس سے میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔جارج بش سے سوال کیا گیا کہ کیا افغانستان سے فوجیوں کا انخلا ایک غلطی تھی تو انہوں نے کہا کہ ‘ہاں میں ایسا ہی سمجھتا ہوں۔نیویارک اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں 11 ستمبر 2001 کو بدترین حملوں کے بعد 2001 میں ہی امریکی فوج کو افغانستان بھیجنے والے سابق ری پبلکن صدرنے بتایا کہ میرا ماننا ہے کہ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل بھی ‘ایسا ہی سوچتی ہیں۔بش نے بتایا کہ مرکل نے ‘بہت اہم پوزیشن کو ایک کلاس اور عزت بخشی ہے اور بڑے سخت فیصلے کیے ہیں۔ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل 16 سال حکمرانی کے بعد رواں برس کے آخر میں سیاست سے ریٹائر ہوجائیں گی۔