اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنا نظام متعارف کرا دیا

datetime 14  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (این این آئی )افغانستان میں طالبان کی حالیہ پیش قدمی کے نتیجے میں ہزاروں مقامی باشندے بے گھر ہو گئے ۔ طالبان نے اپنے طور طریقے بدلنے کا کہہ رکھا ہے مگر یہ لوگ طالبان پر ماضی کی طرح سخت طرز عمل اور کارروائیوں کا الزام عائد کرتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سکینہ کی عمر شاید گیارہ یا بارہ برس ہے۔ حال ہی میں شمالی

افغانستان میں طالبان نے جب اس کے گائوں پر قبضہ کیا اور اسکول کو نذر آتش کر دیا، تو وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ پیدل دس دنوں کی مسافت طے کر کے پناہ کے ایک مرکز تک پہنچی۔ مزار شریف کے نواح میں ایک عارضی کیمپ واقع ہے، جس میں ان دنوں پچاس خاندانوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ سکینہ کا خاندان بھی ان میں سے ایک ہے۔ یہ سب وہ لوگ ہیں، جنہیں اپنے گاں پر طالبان کی حالیہ چڑھائی کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنا پڑ گیا۔شمالی افغانستان کو امریکی حمایت یافتہ افغان سرداروں کا گڑھ مانا جاتا رہا ہے۔ تاہم اب غیر ملکی افواج کے انخلا کے تناظر میں صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں سکینہ کے جیسے ہزارہا خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ صرف گزشتہ پندرہ ایام میں ہی ساڑھے پانچ ہزار سے زائد خاندان اپنے ہی ملک میں بے گھر ہو چکے ہیں۔مزار شریف کے نواح میں واقع استقلال کیمپ میں اکثریتی طور پر ہزارہ برادری کے افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ قبضے کی کارروائیوں کے دوران طالبان نے بے رحمانہ طرز عمل اختیار کیا جس سے ان کے ایسے وعدوں کی تردید ہوتی ہے کہ وہ مستقبل میں

ماضی کے سخت طریقہ کار بروئے کار نہیں لائیں گے۔ سکینہ نے بتایا کہ صوبہ بلخ کے عبدلگان نامی گائوں سے ان کو راتوں رات فرار ہونا پڑا۔ طالبان نے سکینہ کے اسکول کو بھی نذر آتش کر دیا۔استقلال کیمپ میں نہ تو بجلی کا انتظام ہے اور نہ ہی پانی وغیرہ کا۔ پورے کیمپ کے لیے صرف ایک بیت الخلا ہے۔ رات کے وقت سکینہ اکثر ڈر کر اٹھ جاتی ہے اور کہتی ہے، مجھے لگتا ہے کہ طالبان آ گئے

ہیں۔ مجھے ڈر لگتا ہے۔استقلال کیمپ کے ایک اور رہائشی اشور علی ٹرک ڈرائیور کا الزام ہے کہ طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنا نظام متعارف کرا دیا ہے کہ کئی معلامات میں فیسیں مقرر کر دی ہیں۔ اس کے بقول سمن گن سے کوئلے سے بھرا ٹرک لانے پر اسے ہر دفعہ بارہ ہزار افغانی( 147 ڈالر)ادا کرنے پڑتے ہیں، جو اس کی آمدنی کے نصف حصے کے برابر ہیں۔

موضوعات:



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…