کراچی /اسلام آباد (این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب) کی کراچی رجسٹری نے سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دو سابق چیئرمینوں کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کردی۔نیب کراچی میں ریجنل بورڈ کا اجلاس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب کراچی ڈاکٹر نجف قلی مرزا کی
زیر صدارت ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ نیب کراچی کے اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن، سابق رکن غلام مصطفیٰ سمیت ایف بی آر سندھ کے عہدیداروں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی گئی۔نیب کراچی کے بورڈ کے اجلاس میں دیگر کیسز میں انکوائریاں، تفتیش اور دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اعلامیے کے مطابق بورڈ نے سفارش کی کہ سابق وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، ایف بی آر کے دو سابق چیئرمین عبداللہ یوسف اور سلمان صدیقی اور ایف بی آر کے دیگر افسران اور عہدیداران کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے۔نیب نے عبدالحفیظ شیخ پر الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے دور میں وزیرخزانہ کی حیثیت سے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جس سے قومی خزانے کو 11 کروڑ ایک لاکھ ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ 2010 سے 2013 تک وفاقی وزیر خزانہ کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔بعد ازاں 2020 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں دوبارہ وزیرخزانہ کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا اور رواں برس استعفیٰ دینا پڑا۔ریجنل بورڈ نے کہا کہ محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن کے رکن غلام مصطفیٰ فل، سابق ڈپٹی کمشنر آصف میمن اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے
قیمتی سرکاری اراضی غیرقانونی طور پر الاٹمنٹ میں ملوث ہونے پر ریفرنس دائر کیا جائے۔نیب کے مطابق کم لاگت پر قیمتی اراضی کی الاٹمنٹ کی گئی جس سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا۔بیان میں کہا گیا کہ نیب کراچی کے اجلاس میں ریونیو ڈپارٹمنٹ کے افسران اور عہدیداروں کے خلاف تفتیش کے دوران ملزم نذیر احمد اور
دیگر کے ساتھ پلی بارگین کی منظوری دی گئی۔نیب کے ترجمان نے کہا کہ کراچی غربی کے سابق ڈپٹی کمشنر فیاض سولنگی اور دیگر کے خلاف انکوائری کی اجازت دے دی، جن پر الزام ہے کہ وہ کرپشن میں ملوث رہے ہیں۔بورڈ نے بلیک اسٹون ڈیولپرز اور دیگر کے خلاف 100 سے زائد متاثرین کی شکایت پر انکوائری کی اجازت بھی دے دی، جن پر الزام ہے کہ وہ عوام کو دھوکا دہی اور گلستان جوہر کراچی کی اسکیم 33 کے منصوبے پیٹل ایونیو ہاؤسنگ اسکیم میں پلاٹ نہیں دئیے۔