نیب نے ن لیگ کے 3 رہنماؤں کی ضمانتیں چیلنج کردی

9  جولائی  2021

اسلام آباد(این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے 3 رہنماؤں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور مفتاح اسمٰعیل کی ضمانتوں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے مفتاح اسمٰعیل کی 23 دسمبر 2019 اور شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی 25 فروری 2020 کو بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے سابق چیئرمین مفتاح اسمٰعیل کو ایل این جی ٹرمینل اور برانچ پائپ لائن منصوبے میں بے ضابطگیوں کے الزام اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے شیخ رشید کی شکایت پر بالترتیب 18 جولائی 2019 اور 7 اگست 2019 کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔سابق وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کو 23 دسمبر 2019 کو نیب نے نارووال اسپورٹس سٹی (این ایس سی) منصوبے کا سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے ذریعے باضابطہ منظوری کے بغیر دائرہ کار بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جو ابتدا میں 3 کروڑ 50 لاکھ روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا۔نیب کے مطابق این ایس سی منصوبے کو احسن اقبال کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے حکومت پنجاب سے غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جس نے صوبائی منصوبے کو ہائی جیک کرنے کے بعد مبینہ طور پر منصوبے کے ڈیزائن کنسلٹنٹس کو منصوبوں کا دائرہ کئی گنا بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔نیب نے الزام لگایا کہ اس منصوبے پر نظر ثانی کی وجہ سے پی سی ون میں تقریباً 2 ارب 49 کروڑ روپے کی لاگت آئی۔بیورو کے چیئرمین کی جانب سے نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے دائر کردہ اپیل میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے احکامات کو معطل کرے۔

اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزمان کو ضمانت دیتے ہوئے 2019 کے طلعت اسحق کیس میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی جانب سے وضع کردہ اصولوں کو نظر انداز کیا۔نیب نے عدالت عظمیٰ کے سامنے یہ التجا بھی کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ، آئین کے آرٹیکل 189 کے تحت انتہائی غیر معمولی حالات پر

غور کرنے کی پابند ہے۔اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ نے ملزمان کو ضمانت دیتے ہوئے ان کے مقدمات کو عام فوجداری مقدمہ سمجھا جبکہ اس بات کو نظر انداز کیا کہ ان پر خصوصی قانون کے تحت بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔اپیلوں میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کے احکامات قانون کی نظر میں پائیدار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدالت کو دیے گئے صوابدیدی اختیارات کا استعمال معمول کے انداز میں کیا گیا تھا، لہٰذا احکامات کو مسترد کیا جانا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…