سکھر (این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے خورشیدشاہ کی بیماری کے حوالے سے سندھ حکومت اور این آئی سی وی ڈی کی پیش کردہ رپورٹس ایک بار پھر مسترد کردیں ،رپورٹ میں اسپتال کے ایک فلور کو سب جیل قرار ینے کی وجہ بھی پوچھ لی ،آئندہ سماعت پر۔مفصل رپورٹ پیش کرنے کا حکم عدالت نے سماعت 28 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں پی ٹی آئی کے رہنما اور خورشید شاہ کے الیکشن میں مدمقابل طاہر شاہ کی جانب سے پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سیدخورشید احمد شاہ جو کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں زیر حراست ہیں کو گذشتہ کئی ماہ سے این آئی سی وی ڈی میں داخلرکھنے اور اسپتال کے روم کو سب جیل قرار دینے کے خلاف دائر پٹیشن کی سماعت کی سماعت کے موقع پر سندھ حکومت اور این آئی سی وی ڈی اسپتال کی جانب سے خورشید شاہ کی بیماری کے حوالے سے رپورٹ پیش کی تاہم عدالت نے پیش کردہ رپورٹس کو مسترد کردیا اور استفار کیا کہ اسپتال کے ایک فلور کو سب جیل قرار دینے کی وجہ عدالت کو بتائی جائے جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل شفیع محمد چانڈیو نے عدالت کوبتایاکہ خورشید شاہ سنیئر سٹیزن ہیں اور دل کے مریض ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ سہولت تو پھر ہر سینئر سٹیزن کو مہیا کی جائے خورشیدشاہ قومی اسمبلی کے اجلاس اٹینڈ کررہے ہیں اور سفر کررہے ہیں جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایاکہ خورشید شاہ ایمبولینس میں گئے ہیں اور میڈیکل عملہ بھی ان کے ساتھ گیا تھا جس پر پٹیشنر کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ خورشید شاہ نے امراض قلب اسپتال کو سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رکھاہیاس موقع پر پٹیشنر کے وکیل نے عدالت میں اپنے دل کی
اوپن سرجری کی رپورٹ بھی پیش کی اور بتایاکہ میری بھی اوپن سرجری ہوئی تھی مجھے ایک ہفتہ میں اسپتال سے فارغ کیا گیا تھا مگر خورشید شاہ کودو سالوں سے اسپتال میں رکھاہواہے خورشید شاہ کو جیل منتقل کیا جائے جس پر عدالت نے جواب دیا کہ آپ کے کہنے پر عدالت فیصلہ نہیں دے سکتی ان ریمارکس کے بعد سماعت 28 جولائی تک ملتوی کردی اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر خورشید شاہ کی بیماری اور اسپتال کو سب جیل قرار دینے کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔