اسلام آباد/نئی دہلی (این این آئی)اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی۔سیکریٹری جنرل او آئی سی نے یہ بات سعودی عرب میں بھارتی سفیر سے ملاقات میں کہی۔اس موقع پر سیکریٹری جنرل او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں وفد بھیجنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔اپنے بیان میں کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت مذاکرات پر راضی ہوں
تو او آئی سی مدد کے لیے تیار ہے۔پاکستان نے او آئی سی کی تجاویز کا خیر مقدم کیا ہے۔ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی اپنی ذمے داریاں پوری کرے۔ دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سرداراختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بیرون ملک بیٹھے لوگوں سے بات چیت کیلئے پہلے راہ ہموار کی جائے کیا شازین بگٹی کو صرف پیغام رسائی کرنے یا پھر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے شخصیات تو نواز شریف اور آصف علی زرداری بڑی تھیں لیکن اداروں نے اختیارات اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔یہ بات انہوںن ے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ شازین بگٹی صرف ایک میسینجر ہوں گے جو جا کر پیغام دیں گے حالانکہ اب پیغام رسائی کے وہ زمانے نہیں کہ کبوتر کے پنجوں میں آپ نے پرچی باندھ دی اور اس نے جا کر پیغام دے دیا اب پیغام رسائی کا جدید زمانہ ہے، انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا کا بھی استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کیلئے پہلے راہ ہموار تو کی جائے بلوچستان گزشتہ 20، 25 برسوں میں اتنا پیچیدہ ہو گیا ہے کہ میں نے اعتماد سازی کے لیے چھ نکات دیے تھے وہ مسائل حل کرنے تک کا بھی اختیار حکومت کے پاس نہیں تھا جب وزیر اعظم سے ملاقات کرتے تو کہتے کہ جا کر آرمی چیف سے ملیں،
اتنے بے اختیار وزیراعظم مذاکرات کے لیے کسی کو اپنا مشیر بناتے ہیں۔اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ’جو بیرون ملک بیٹھے ہیں آزادی پسند، ان کے مطالبات تو بہت سخت ہیں جو سیاسی لوگ ہیں پاکستان کے آئین کے دائرے کار میں سیاست کر رہے ہیں پہلے ان کی تو سنیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو غلط فہمی میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ’لوگ اتنے باشعور ہیں اور تو کچھ نہیں سمجھ سکتے لیکن نیتوں کا تو اندازہ کر سکتے ہیں‘۔