ہفتہ‬‮ ، 09 اگست‬‮ 2025 

طالبان کی پیش رفت کو روکنے کیلئے افغان خواتین کا اسلحہ اٹھانے کا عزم، بی بی سی اردو کی رپورٹ

datetime 7  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )افغان خواتین طالبان سے کسی اچھائی کی توقع نہیں رکھتیں، ہم نہ اپنی یونیورسٹی جا سکیں گے اور نہ ہی کام کی اجازت ہو گی اس لیے اب خواتین میدان عمل میں آئی ہیں اور اپنی افغان نیشنل آرمی کی حمایت کر رہی ہیں تاکہ طالبان کی پیش رفت کو روکا جا سکے۔بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق یہ الفاظ کابل یونیورسٹی کی

ایک طالبہ اور سوشل ورکر سعید غزنی وال کے ہیں جو اسلحہ اٹھانے والی خواتین کی حمایت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں طالبان کی پالیسیوں اور حکومت کا اچھی طرح اندازہ ہے۔افغانستان میں جاری کشیدگی اور طالبان کی جانب سے پیش قدمی کے بعد جہاں افغانستان میں ایک خوف پایا جاتا ہے وہیں چند خواتین بھی علامتی انداز میں میدان عمل میں آ گئی ہیں۔گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایسی تصویریں سامنے آئی ہیں جن میں افغان خواتین بھاری اسلحہ اٹھائے کھڑی ہیں۔ ان میں بیشتر کے ہاتھوں میں کلاشنکوف اور افغانستان کا پرچم ہے۔ یہ خواتین افغانستان نیشنل آرمی کی حمایت میں سامنے آئی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت اکیلے طالبان کا مقابلہ نہیں کر سکتی لہذا وہ اپنی حکومت اور آرمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی یہ تصاویر جوزجان اور غور کے علاقوں کی ہیں البتہ افغانستان میں خواتین کے یہ مظاہرے جوزجان اور غور کے علاوہ کابل، فاریاب، ہرات اور دیگر شہروں میں بھی منعقد کیے گئے ہیں۔ سعیدہ غزنی وال کابل کی رہائشی ہیں۔ وہ اس مظاہرے میں تو شامل نہیں تھیں لیکن وہ بھی خواتین کے اس عمل کی مکمل حمایت کرتی ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان کے خلاف متحد ہونا وقت کی ضرورت ہے اور یہ ایک انتہائی مثبت عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خواتین چاہتی ہیں کہ سب لوگ اپنی آزادی کے لیے طالبان کے ظلم اور تشدد کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔دوسری جانب طالبان کا افغانستان کے 200 سے زائد اضلاع پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ‎۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ساتھ طالبان اور افغان سکیورٹی فورسزمیں جھڑپوں میں تیزی آگئی۔مغربی سکیورٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان کے کل 421 اضلاع میں سے ایک تہائی حصے پرکنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق تاہم طالبان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان کے 34 صوبوں میں 200 سے زائد اضلاع پر ان کا کنٹرول ہے۔دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور انہوں نے بغیر لڑے ہی بدخشاں کے متعدد اضلاع کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ سیکڑوں افغان فوجی ہتھیار ڈال کر پڑوسی ملک تاجکستان فرار ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبہ بدخشاں میں طالبان تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تاجکستان کی قومی سلامتی کمیٹینے بتایا کہ مزید 300 سے زائد افغان فوجی سرحد عبور کرکے تاجکستان میں داخل ہوگئے ہیں، جنہیں انسانیت کے ناطے پناہ دی گئی ہے۔اپریل کے وسط میں جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کو ہمیشہ کی جنگ قرار دیتے ہوئے وہاں سے واپسی کا اعلان کیا ہے تب سے طالبان تیزی سے ملک میں غالب آتے جارہے ہیں۔ تاہم بدخشاں میں فتوحات اس لیے غیر معمولی نوعیت کی حامل ہیں کہ یہ امریکا کے اتحادی سرداروں کا ہمیشہ سے مضبوط گڑھ رہا ہے، جنہوں نے 2001 میں طالبان کو شکست دینے میں امریکا کی مدد کی تھی۔ اب طالبان کا ملک کے 421 اضلاع میں سے ایک تہائی پر قبضہ ہوچکا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…