ہفتہ‬‮ ، 09 اگست‬‮ 2025 

اپنے 11 شوہر قتل کرنیوالی سیریل کلر خاتون پکڑی گئی ،ایران کو ہلا کر رکھ دیا

datetime 9  اگست‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شمالی ایران کے شہر ساری کی رہائشی کلثوم اکبری، جو کہ ایک خطرناک سیریل کلر کے طور پر سامنے آئی ہے، اس وقت عدالت میں تقریباً بیس سال کے دوران 11 مردوں کے قتل کے اعتراف کے بعد مقدمے کا سامنا کر رہی ہے۔

یہ تمام مرد اس کے اپنے شوہر تھے۔ پولیس نے اسے ستمبر 2023 میں اپنے معمر شوہر کی مشتبہ موت کے بعد گرفتار کیا، جس دوران اس نے پچھلے دو دہائیوں میں 10 دیگر شوہروں کو بھی ہلاک کرنے کا انکشاف کیا۔

تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ کلثوم نے 18 عارضی (متعہ) اور 19 مستقل شادیاں کی تھیں، اور ان تمام شوہروں کی موت ہو چکی ہے۔ اس طرح ہلاکتوں کی تعداد بیس سے بھی تجاوز کر گئی۔

قتل کا طریقہ کار
ایرانی اخبار ’’ہفت صبح‘‘ کے مطابق کلثوم اپنے آپ کو ایک وفادار اور خدمت گزار بیوی کے طور پر ظاہر کرتی تھی۔ وہ مالی طور پر خوشحال اور معمر مردوں سے شادی کرنے کے بعد انہیں آہستہ آہستہ زہر دیتی تھی تاکہ شک نہ پیدا ہو۔

وہ ذیابیطس یا بلڈ پریشر کی دوائیں مشروبات میں شامل کر کے خوراک کو بتدریج بڑھاتی، پھر اچانک بگڑتی حالت میں شوہر کو اسپتال لے جاتی اور بعد میں دوبارہ زہر دیتی، یہاں تک کہ موت واقع ہو جاتی اور اصل وجہ پوشیدہ رہتی۔

اپنے ایک ابتدائی جرم میں اس نے صنعتی الکحل اور دم گھونٹنے کا طریقہ استعمال کیا، جس کے بعد شوہر کی زمین اس کے نام منتقل ہو گئی۔

جرم بے نقاب ہونے کی وجہ
چونکہ اس کے تمام شکار ضعیف اور بیمار تھے، ان کی موت قدرتی لگتی رہی۔ مگر 2023 میں غلام رضا بابائی نامی شخص کی موت کے بعد شک پیدا ہوا، کیونکہ اس نے وفات سے قبل اپنے قریبی افراد کو بیوی کے رویے پر شبہ ظاہر کیا تھا۔ اس کے بھائی کی شکایت پر پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا، جس سے کلثوم کے جرائم کا پردہ فاش ہوا۔

عدالتی کارروائی
سماعت کے دوران کلثوم نے پہلے الزامات مسترد کیے، لیکن جب عدالت نے قتل کے طریقہ کار کی ویڈیو شواہد میں پیش کی تو اس نے اعتراف کر لیا۔ اس نے جج سے کہا کہ اگر اسے انجام کا علم ہوتا تو وہ ایسا نہ کرتی۔

ایک مقتول کے رشتہ دار نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جرائم پاگل پن کا نتیجہ نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں۔ دفاع نے نفسیاتی جانچ کا مطالبہ کیا، تاہم استغاثہ کے مطابق یہ سب کارروائیاں مکمل ہوش و حواس میں اور خاص دواؤں کے ذریعے کی گئیں۔

متاثرین کے مطالبات
چار مقتولین کے لواحقین نے عدالتی کارروائی میں شرکت کرتے ہوئے قصاص کا مطالبہ کیا، جبکہ باقی خاندان آئندہ سماعتوں میں اپنی درخواستیں پیش کریں گے۔ اس کیس میں 45 سے زیادہ شکایت کنندگان شامل ہیں جن میں ورثاء اور قریبی رشتہ دار ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ اس سانحے کو سنسنی یا مزاحیہ انداز میں نہ پیش کیا جائے کیونکہ اس نے ان کی زندگیوں پر گہرے زخم چھوڑے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…