جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اپنے 11 شوہر قتل کرنیوالی سیریل کلر خاتون پکڑی گئی ،ایران کو ہلا کر رکھ دیا

datetime 9  اگست‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شمالی ایران کے شہر ساری کی رہائشی کلثوم اکبری، جو کہ ایک خطرناک سیریل کلر کے طور پر سامنے آئی ہے، اس وقت عدالت میں تقریباً بیس سال کے دوران 11 مردوں کے قتل کے اعتراف کے بعد مقدمے کا سامنا کر رہی ہے۔

یہ تمام مرد اس کے اپنے شوہر تھے۔ پولیس نے اسے ستمبر 2023 میں اپنے معمر شوہر کی مشتبہ موت کے بعد گرفتار کیا، جس دوران اس نے پچھلے دو دہائیوں میں 10 دیگر شوہروں کو بھی ہلاک کرنے کا انکشاف کیا۔

تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ کلثوم نے 18 عارضی (متعہ) اور 19 مستقل شادیاں کی تھیں، اور ان تمام شوہروں کی موت ہو چکی ہے۔ اس طرح ہلاکتوں کی تعداد بیس سے بھی تجاوز کر گئی۔

قتل کا طریقہ کار
ایرانی اخبار ’’ہفت صبح‘‘ کے مطابق کلثوم اپنے آپ کو ایک وفادار اور خدمت گزار بیوی کے طور پر ظاہر کرتی تھی۔ وہ مالی طور پر خوشحال اور معمر مردوں سے شادی کرنے کے بعد انہیں آہستہ آہستہ زہر دیتی تھی تاکہ شک نہ پیدا ہو۔

وہ ذیابیطس یا بلڈ پریشر کی دوائیں مشروبات میں شامل کر کے خوراک کو بتدریج بڑھاتی، پھر اچانک بگڑتی حالت میں شوہر کو اسپتال لے جاتی اور بعد میں دوبارہ زہر دیتی، یہاں تک کہ موت واقع ہو جاتی اور اصل وجہ پوشیدہ رہتی۔

اپنے ایک ابتدائی جرم میں اس نے صنعتی الکحل اور دم گھونٹنے کا طریقہ استعمال کیا، جس کے بعد شوہر کی زمین اس کے نام منتقل ہو گئی۔

جرم بے نقاب ہونے کی وجہ
چونکہ اس کے تمام شکار ضعیف اور بیمار تھے، ان کی موت قدرتی لگتی رہی۔ مگر 2023 میں غلام رضا بابائی نامی شخص کی موت کے بعد شک پیدا ہوا، کیونکہ اس نے وفات سے قبل اپنے قریبی افراد کو بیوی کے رویے پر شبہ ظاہر کیا تھا۔ اس کے بھائی کی شکایت پر پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا، جس سے کلثوم کے جرائم کا پردہ فاش ہوا۔

عدالتی کارروائی
سماعت کے دوران کلثوم نے پہلے الزامات مسترد کیے، لیکن جب عدالت نے قتل کے طریقہ کار کی ویڈیو شواہد میں پیش کی تو اس نے اعتراف کر لیا۔ اس نے جج سے کہا کہ اگر اسے انجام کا علم ہوتا تو وہ ایسا نہ کرتی۔

ایک مقتول کے رشتہ دار نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جرائم پاگل پن کا نتیجہ نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں۔ دفاع نے نفسیاتی جانچ کا مطالبہ کیا، تاہم استغاثہ کے مطابق یہ سب کارروائیاں مکمل ہوش و حواس میں اور خاص دواؤں کے ذریعے کی گئیں۔

متاثرین کے مطالبات
چار مقتولین کے لواحقین نے عدالتی کارروائی میں شرکت کرتے ہوئے قصاص کا مطالبہ کیا، جبکہ باقی خاندان آئندہ سماعتوں میں اپنی درخواستیں پیش کریں گے۔ اس کیس میں 45 سے زیادہ شکایت کنندگان شامل ہیں جن میں ورثاء اور قریبی رشتہ دار ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ اس سانحے کو سنسنی یا مزاحیہ انداز میں نہ پیش کیا جائے کیونکہ اس نے ان کی زندگیوں پر گہرے زخم چھوڑے ہیں۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…