لاہور( این این آئی)وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ عمران خان کی ڈکشنری میں بلیک میل ہونے کا لفظ نہیں جو امریکہ کو ناں کر سکتا ہے اسے کوئی طاقت بلیک میل نہیں کرسکتی، کس پی ڈی ایم کی بات کریں، ایک جلسوں والی اور دوسری پائوں پکڑنے والی ہے، اسحاق ڈار شریف خاندان کی دولت بڑھانے کی معیشت چھوڑ کر شاہد خاقان عباسی کے طیارے پر بیرون ملک فرار ہوئے،
فضل الرحمان کا مسئلہ ایزی لوڈ ہے ابھی ان کا ایزی لوڈ ختم ہے ، عوام نے خود انہیںمسترد کیا ہوا ہے،فضل الرحمان مریم جیسے لوگوں کی امامت کرتے رہیںگے،عالمی سطح پر مہنگائی پچھلے 10سالوں کا ریکارڈ توڑ چکی ہے لیکن حکومت کی کوششوں سے اس مہنگائی کا زیادہ اثر پاکستان کے عوام پر نہیں پڑا،بلاول زرداری کو امریکہ جانے کی کیا جلدی ہے،استحقاق بل کے حوالے سے سپیکرپنجاب اسمبلی سے بات ہوئی ہے، متنازعہ شقیں واپس لی جائیں جائیں گی،پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر کام کر رہے ہیں اور اس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے ، آئی ٹی این ای میںساڑھے10ہزار درخواستیں آئیںفیصلوں کی شرح بہت کم ہے، (ن) لیگ دور میں فیصل آباد کو ٹیکسٹائل کا قبرستان بنا دیا گیا،ہم نے بجلی،گیس کی قیمتیںکم کیںاور انڈسٹری کو ریلیف دیا،آج فیصل آباد میں تمام شعبے ترقی کی راہ پر گامزن ہیں،2018میں مسلم لیگ (ن) 24ارب اور آج ہم سروسز سمیت برآمدات31ارب ڈالر تک لے آئے ہیں، ترسیلات زر اس کے علاوہ ہیں،، چچا بھتیجی کی جب تک صلح نہیں ہوتی تب تک کسی کی نہیں چلنی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے لاہور پریس کلب کے پروگرام ’’میٹ دی پریس ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ ہمیں جرمنی،فرانس اورچائنہ جیسی معیشت نہیں ملی بلکہ جب باگ ڈور سنبھالی تو صرف 15دن کے ریزروموجود تھے،
وزیر اعظم عمران خان نے حالات کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے چیلنج کو قبول کیا،جی ڈی پی کی ڈیڑھ فیصد کی پیشگوئی کی گئی تھی آج ہماری معیشت 4فیصد پر ہے،برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2016تا2018 میں ترسیلات زر میں اضافہ نہیں ہوا اور 19ارب ڈالر پر منجمد تھا، ہماری حکومت میں ترسیلات زر 29ارب ڈالر سے زائدہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ وزیراعظم ہیں جو اپنا فلیٹ بیچ کر پیسہ پاکستان لائے ہیں، عمران خان پر کورونا وباء کے دوران مکمل لاک ڈائو کا دبائو تھا لیکن انہوں نے اپنی حکمت عملی کے تحت معاملات کو مثبت انداز میں چلایا اور اس کے ددرس نتائج برآمد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 60لاکھ خاندانوں کو اوپر اٹھانے کا منصوبہ لے آئے ہیں،
کاروبار کے لئے 5لاکھ ، گھر کی چھت کے لئے 20لاکھ کے بلاسود قرض دیئے جائیں گے ،کم آمدن گھروں کی تعمیر کے لئے 100ارب سے زائد کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں جن میں سے بینکوں نے38ارب کے قرض منظورکر لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کی ترجیحات میں ملک کے تمام پریس کلبز اور صحافتی برداری کے ساتھ رابطے
کو موثر بنانا ہے، صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کرنا ہے، بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں صحافیوں کو ہائوسنگ کے منصوبوں میں شامل نہیں کیا گیا ہم نے اس پر توجہ مرکوز کی ہے،کوشش ہے کہ ایل ڈی اے سٹی فیز ٹو میں جن کو پہلے پلاٹ نہیں ملے ان کا کوٹہ مختص کریں، حکومت نے ہیلتھ کارڈ میں 60ارب روپے مختص کیے ہیں، اس
میں صحافتی برادری کو بھی شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات اور پریس کلبز کا چولی دامن کا ساتھ ہے،پریس کلب ہمارا اپنا گھر ہے ہمیں اس مقام پرپہنچانے میں اس تاریخی پریس کلب کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ بنا رہے ہیں، نالہ لئی پر ایکسپریس وے بنا رہے ہیں،پنجاب کی تمام آبادی کی ہیلتھ انشورنس
کی جائے گی ، خیبر پختوانخواہ میں ہیلتھ کارڈ سے کثیر تعداد میں لوگ مستفید ہوئے ہیں،نیشنل ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروگرام لے کر آئے ہیں، پہلی بار گنے کے کسان کو 100ارب اضافی ملا ہے،زیتون کی پیدوار کے لئے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر مہنگائی پچھلے 10سالوں کا ریکارڈ توڑ چکی ہے لیکن حکومت
کی کوششوں سے اس مہنگائی کا زیادہ اثر پاکستان کے عوام پر نہیں پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں مہمند ڈیم پر 35فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، داسو ڈیم، دیامر بھاشا ڈیم 4500میگا واٹ کامنصوبہ ہے، 13ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ ہوگا، آنے والے 10سالوں میں ایک کروڑ 30لاکھ ایکٹر زمین سیراب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بچگانہ سیاست سے باہر نکل کر
حقیقت کی سیاست کرے،وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر انہیںانتخابی اصلاحات پر بات چیت کی پیشکش کی ،اگر اب بھی یہ نہیں آتے تو اس کا مطلب ہے کہ چور کی ڈاڑھی میں تنکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے عوام سے جو وعدے کیے وہ پورے کریں گے، آئندہ کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے پاس جائیں گے۔انہوں نے کہا اس سال صوبوں کو این
ایف سی کے قابل تقسیم محاصل سے 3412ارب روپے ملیں گے،128ارب سندھ کو جائے گا جو غیر ترقیاتی پروگرام پرخرچ ہوگا،93ارب تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہوں گے،پنجاب کو 328ارب اضافی ملے گا جس میں 28فیصد غیر ترقیاتی پروگرام پر خرچ ہوگا،ہم وہ کام کر رہے ہیں جو معیشت میں نظم و ضبط پیدا کرے اور کریڈٹ کارڈ اکانومی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی سے صحافیوں کے لئے جرنلسٹ پروٹیکشن بل لائے، اس کے راستے میں کاوٹیں دور کی گئیں۔ انہوںنے کہا کہ بلاول زرداری کو امریکہ جانے میں کیا جلدی ہے،پہلے وہ انسانی حقوق قائمہ کمیٹی میں صحافیوں سے متعلق بل کو منظور کریں،ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں، رائے میں کسی فریق کی دل آزاری نہ ہو، پی ایم ڈی اے میں میڈیا کونسل لارہے ہیں، پی ایف یو جے
،پریس کلبز، سی پی این ای، پی بی اے سمیت سب سے ساتھ مشاورت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ استحقاق بل کے حوالے سے سپیکرپنجاب اسمبلی سے بات ہوئی ہے، متنازعہ شقیں واپس لی جائیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس سے قبل احتساب کوئی ایشو ہوتا ہی نہیں تھا، کرپشن معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہوتی ہے، کرپشن کو سسٹم پکڑے گا۔انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت نے قومی سلامتی پر سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا ہے۔