اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن )قصورمیں خاتون کو پولیس اہلکار سمیت 11افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا،درندہ صفت ملزم زیادتی کی ویڈیو بھی بناتے رہے اور 50ہزار روپے بھتہ بھی مانگتے رہے۔خاتون پر تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آچکی ہے۔زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کا بیان سامنے آگیا ہے ، متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ میں باغ میں سیر کیلئے باہر گئے
جہاں پر مجھے 11افراد نے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ دوسری جانب انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا ہے کہ خواتین پر تشدد اور زیادتی کے جرائم میں ملوث ملزمان کسی رعائیت کے مستحق نہیں ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوانا پنجاب پولیس کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے قصور میں خاتون کے ساتھ زیادتی کے مقدمہ کی تفتیش ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن پنجا ب، فیاض احمد دیو، کو اپنی نگرانی میں مکمل کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ میرٹ اور قانون کے تقاضے پورے کرتے ہوئے متاثرہ خاتون کو انصاف کی فوری فراہمی میںکوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ واقعہ میں پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کی تمام خبریں حقائق کے برعکس ہیں جبکہTASIرضوان کے خلاف اندراج مقدمہ میں تاخیر پر 155-Cکی کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ایف آئی آر میں تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کیونکہ یہ ظالم کی مدد کے مترادف ہے۔ یہ ہدایات انہوں نے قصور زیادتی کیس کی رپورٹ پر جاری کیں ۔ایڈیشنل آئی جی آپرپشنز نے آئی جی پنجاب کو بتایا کہ مقدمہ کا اندراج متاثرہ خاتون کے بیان پر کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ واقعہ میں ملوث چارملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ بقیہ کی گرفتاری کیلئے پولیس ٹیمیں شب و روز کوشاں ہیں۔ آئی جی پنجاب نے ہدایات دیتے ہوئے کہاکہ واقعہ کی تفتیش کو جلداز جلد مکمل کرکے ملزمان کو قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں اور صنفی جرائم کی روک تھام کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات جاری رکھے جائیں