اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے ملک کے فوڈ سیکیورٹی کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، منشیات کے عادی کی طرح ہمیں قرض لینے کی عادت ہوگئی، ہاتھ پھیلانے سے طاقتور نہیں بنا جاسکتا، آئندہ برسوں میں ہم اپنی آبادی کیلئے اناج پیدا کریں گے، فلسطینیوں پر ظلم کی وجہ سے ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے
لیکن انہوں نے ریگستان میں پانی پہنچا کر چیزیں اگائی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہ کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے اپنی قوم کوآنے والے مسائل سے بچانا ہے تو اس کے لیے زراعت کا شعبہ بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ فوڈ سکیورٹی کا ہے، فوڈ سکیورٹی ہی نیشنل سکیورٹی ہے، ہمارے 40 فیصد بچے پوری غذا نہ ملنے کی وجہ سے جسمانی کمزوری کا شکار ہیں، مجھے بتایا گیا کہ فروخت ہونے والا زیادہ تردودھ مضرصحت ہوتا ہے۔ خالص دود ھ کی چیکنگ شروع کی تو دودھ مہنگا ہوگیا، ہمیں خالص دودھ نہیں ملتا، دودھ ٹیسٹ کرنے سے پتا چلا وہ دودھ ہی نہیں ہے، دودھ کو یوریا کے ذریعے واشنگ مشین میں تیار کیا جارہا ہے، ہم نے کبھی گائے بھینسوں کی جین کو تبدیل کرنے کا سوچا ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلی مرتبہ پروگرام لے کرآرہے ہیں اور ان مسائل سے متعلق ہے، ہم جب آئے تو پتہ چلا کہ بچوں کو دودھ بھی خالص نہیں مل رہا اور اس میں مختلف اشیا ملائی جارہی ہیں، جب خالص کرنے کی کوشش کی گئی تو دودھ کی قیمتیں بڑھ گئیں۔عمران خان نے کہا کہ اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو فوڈ سیکیورٹی اتنا بڑا مسئلہ بن جائے گا کہ ہمارے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ بن جائے گا، قوم کے 15 یا 20 فیصد لوگ بھوکے رہ گئے تو وہی ہمیں پیچھے لے جانے کے لیے کافی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج سے فیصلہ کر رہے ہیں کہ آگے ہمیں فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ ہو بلکہ ہم غذائی اجناس بر آمد کریں گے، ہمارے پاس اللہ نے بے شمار مواقع دیے ہیں اور ہم کچھ بھی اگا سکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ نہ صرف کسان کی مدد کرنی ہے بلکہ تحقیق کرکے بتانا ہے کہ کس علاقے میں کیا اگا سکتے ہیں، سی پیک میں زراعت کو شامل کیا ہے اور چین کی تکنیک لے کرآئیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین نے غربت ختم کیا تو سب سے زیادہ زور چھوٹے کسانوں پر دیا تھا اور دیہات میں غربت ختم کی، اسی طرح ہم بھی چھوٹے کسان کی مدد کریں گے کیونکہ ان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو قرضے دینے کا پروگرام شروع کیا، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کسان کارڈ کا پروگرام زبردست منصوبہ ہے، جس کے تحت کسانوں کو براہ راست قرضے ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چولستان اور بلوچستان، سابق فاٹا کے ضم اضلاع میں زمین خالی پڑی ہے، ہمارا کام ہے کہ ساری دنیا سے کسانوں کے لیے جدید مشینری اور تکنیک لے آئیں گے اور انہیں بتائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے پھل اور سبزیاں اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن کے باعث 30 فیصد ضائع ہوجاتی ہیں، کسان اور مارکیٹ کے درمیان رکاوٹیں ہیں لیکن اس کو ختم کرنے کے لیے نئی چیزیں لے کرآئیں گے
اور کوشش کریں گے کہ کسان خوش حال ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کسان کو خوش حال کرتے جائیں گے تو ملکی پیداوار بڑھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ میرا ایمان ہے کہ اللہ نے اس ملک کو خاص مقصد کے لیے بنایا اور ان شااللہ دنیا میں اس کا ایک بڑا مقام ہوگا، قائد اعظم اور علامہ اقبال نے اس کے لیے خواب دیکھا تھا تو عام ملک کا خواب نہیں دیکھا تھا بلکہ کہا تھا کہ مثالی ریاست بنے گی، جہاں انصاف ہوگی
اور ایک خود دار ملک بنے گا۔انہوں نے کہا کہ کسان کنونشن کا مقصد کسانوں کو ڈائریکشن دینا تھا، پاکستان کو بڑے نئے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان کو فوڈ سیکیورٹی کے چیلنج کا سامنا ہے، گزشتہ سال ہم نے 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی،ہماری آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، آئندہ برسوں میں ہم اپنی آبادی کیلئے اناج پیدا کریں گے، پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی میرے کسان ہیں۔وزیر اعظم نے کہا انسان کسی
کے سامنے جھکتا نہیں اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہوتا ہے، کمزور آدمی جب طاقتور کے سامنے جاتا ہے تو مار کھاتا ہے۔ چھوٹے سے طبقے نے ملک کے وسائل پر قبضہ کرلیا۔ میں جب پڑھ رہا تھا تب تھوڑے سے انگلش میڈیم اسکول تھے، پھرانگلش میڈیم اسکول بننا شروع ہوگئے اور سرکاری اسکولوں کا معیار خراب ہوگیا۔ اسی طرح اسپتالوں کا معیار بھی خراب ہوگیا، انسانی معاشرے میں کمزور طبقے
کا خیال رکھا جاتا ہے۔اقتدار میں آنے سے پہلے مدینہ کی ریاست کی نہیں فلاحی ریاست کی بات کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہم بہت ساری فصلیں اگا سکتے ہیں، فلسطینیوں پر ظلم کی وجہ سے ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے لیکن اسرائیل نے ذہن لڑا کرریگستان میں پانی پہنچانے کی ٹیکینک استعمال کی اور چیزیں اگاکر ریگستان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا، پاکستان کو اللہ نے 12موسم دئیے۔