اسلام آباد(آن لائن /این این آئی)طالبعلم سے نازیباحرکات ، مفتی عزیر الرحمان اپنے اعترافی بیان سے مکر گئے ۔ تلاہور کے مدرسے کے طالبعلم سے بد فعلی کے الزام میں گرفتار ملزم مفتی عزیز الرحمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ کینٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ رانا راشد نے کیس کی سماعت کی ۔ پولیس کی جانب سے ملزم مفتی عزیز الرحمان کو 3 روز کے
جسمانی ریمانڈ کے بعد پیش کیا گیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم عزیز الرحمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ مفتی عزیز الرحمان کے خلاف تھانہ شمالی چھائونی میں مقدمہ درج ہے ۔۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے طالبعلم سے بدفعلی میں ملوث ملزم عزیز الرحمان نے اعتراف جرم کرلیاتھا ۔پولیس کے مطابق عزیز الرحمان نے دوران تفتیش اعتراف جرم کیا اور ملزم نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔ پولیس کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا یہ ویڈیو میری ہی ہے جو صابر شاہ نے چھپ کر بنائی، طالبعلم صابر کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر ہوس کا نشانہ بنایا اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا۔ملزم عزیز الرحمان نے اعترافی بیان میں کہا کہ بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا، صابر شاہ نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی، میں مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا جب کہ مدرسے کے منتظمین اور مہتمم ویڈیو کے بعد مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے۔ ملزم کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے بعد ٹاؤن شپ، شیخوپورہ اور فیصل آباد میں شاگردوں کے پاس ٹھہرتا رہا، میری اور بیٹوں کی فون لوکیشن ٹریس ہوتی رہی، اس دوران میانوالی میں چھپا ہواتھا کہ پولیس نے گرفتار کرلیا۔ملزم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں اور بھٹک گیا تھا۔ دوسری جانب ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمیل نے کہا ہے کہ واقعہ کامقدمہ درج ہونے کے بعد وزیراعظم آئی جی پنجاب کے ساتھ رابطے میں رہے،کیس ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس تک پہنچا۔ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہورنے بتایا کہ مقدمہ میں چار ملزمان نامزد ہیں، مرکزی ملزم فرار ہوگیا تھا، جو میانوالی سے گرفتار کر لیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹیسٹ کیس ہے، پنجاب فورنزک لیب موجود ہے جو شواہد کا ٹیسٹ کرے گی، ہمارا کام شواہد جمع کرکے عدالت میں پیش کرناہے تاکہ ملزم کو زیادہ سے زیادہ سزا دلوائی جاسکے۔شارق جمیل نے کہا کہ پولیس کسی دباؤ کو خاطرمیں نہیں لائے گی، قانون کے مطابق کام کریں گے، شفاف اور بہتر تفتیش کریں گے تاکہ ملزم کو عدالت سے سزا ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد وزیراعظم آئی جی پنجاب کے ساتھ رابطہ میں رہے۔ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور نے کہا کہ ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور قانونی ضابطے کے مطابق کام کرتے رہیں گے، کیس کی شفاف اور بہتر تفتیش کریں گے تاکہ عدالت سے ملزم کو سزا ہوسکے۔