اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی نے وزارت خارجہ کے 23 ارب 9 کروڑ روپے کے دو مطالبات زر کی منظوری دیتے ہوئے اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 143 تحاریک مسترد کر دیں، اپوزیشن نے وزیر اعظم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ قرضہ لینے پر خودکشی نہ کریں ہوائی فائرنگ ہی کردیں،وزیر اعظم چین جاتے
ہیں تو چین، ترکی جاتے ہیں تو اور ملائیشیا جاتے ہیں تو کہتے ہیں پاکستان کو ملائیشیا جیسا بناؤنگا،خدا کیلئے روانڈا یا افریقہ نہ بھیج دینا،پاکستان عالمی سطح پر تنہا ہوچکا ہے،ایف اے ٹی ایف کے فیصلے پردھچکا لگا،وزیراعظم ٹی وی پر سفارتکاروں کی ایسی تیسی پھیر دیتے ہیں تو وہ کیسے کام کریں،وزارت خارجہ کوئی کام بتائے جس کیلئے اسے اربوں کے فنڈ دے دیں،سرینگر روڈ کا نام رکھنے سے سری نگر ہمارا نہیں ہوجائیگاجبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کو بھرپو ر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ (ن)لیگ کو چار وزیر خارجہ نہیں ملا،ذوالفقار علی بھٹوکے جانشینوں کے بارے وکی لیکس کہتی ہے وہ کہتے کچھ تھے کرتے کچھ تھے،یہ کشمیر کے ٹھیکے دار بنیں گے؟،ان میں دم خم نہیں،کشمیر کا مقدمہ وہ لڑ سکتا ہے جسکے فارن بینک اکاؤنٹ نہیں ہوں گے،جب غزہ پر بمباری ہو رہی تھی تب عمران خان بول رہا تھا بلاول کا بیان سنائی نہیں دیا،نواز شریف، آصف زرداری اور عمران خان نے اقوام متحدہ میں تقاریر کیں،تینوں تقریریں منگوا کر مناظرہ کرالیں،فیٹف کا راستہ دکھانے والے فیٹف کی بات کر رہے ہیں،آپ نے گرے لسٹ میں ڈالا کیوں۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں وزارت خارجہ کے 23 ارب 9 کروڑ روپے کے دو مطالبات زر اور مطالبات زر پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 143
تحاریک پیش کی گئیں۔کتوٹی کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے عبد القادرپٹیل نے کہاکہ خارجہ پالیسی کی ناکامی کا اعتراف اس روز ہوگیا جب وزیر اعظم نے اپنے سفیروں کو ویڈیو لنک پر لعن طعن کی،وزیر اعظم نے سفیروں کو کہا بے کار ہیں،وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کا سفارتی دورہ کیا،بڑا شور مچا کہ
مقدمہ لڑ دیا،آواز اٹھائی جو پہلے کسی نے نہیں اٹھائی تھی،وزیر اعظم جب چین جاتے ہیں تو کہتے ہیں پاکستان کو چین کی طرح بناؤنگا،ترکی جاتے تو کہتے ترکی جیسا اور ملیشیاء جاتے تو کہتے پاکستان کو ملیشیاجیسا بناؤنگا،خدا کیلئے روانڈا یا افریقہ نہ بھیج دینا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری قومی عزت نفس اس دن داؤ پر لگی جب ہم بورڈ لگا کر
وفاقی وزیرفطر انہ مانگ رہے تھے،ہمارے وہ ممبران جو آئی ایم ایف کے منہ پر ڈالر مار رہے تھے وہ فطرانہ مانگ رہے تھے،ہم تو کہتے تھے قرضہ لینے پر خودکشی کریں گے،قرضہ لینے پر خودکشی نہ کریں ہوائی فائرنگ ہی کردیں۔ انہوں نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف میں بھی ہماری ایسے ہی تذلیل ہوئی جیسے سلامتی کونسل اور
او آئی سی میں ہماری تذلیل ہوئی۔انہوں نے کہاکہ ہم کشمیر پر دن گن رہے ہیں،ہم فلسطین پر صرف مذمت کررہے ہیں،آج سی پیک دوڑ نہیں رینگ رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر حسین نے کہاکہ شاہ محمود قریشی پہلے بھی وزیر خارجہ تھے،شاہ محمود قریشی کو واضح ہوچکا ہوگا کہ وہ پہلے کیسے وزیر خارجہ تھے اور اب کیسے؟،آج
پاکستان عالمی سطح پر تنہا ہوچکا ہے،ایف اے ٹی ایف کے فیصلے پردھچکا لگا،پاکستان نے 26 سے 27 نکاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کرچکا ہے،اب بہت بیانات آئے کہ شکر ہے بلیک لسٹ میں نہیں گئے،کیا یہ ہے آپ کی کارکردگی؟۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں پاکستان وائٹ لسٹ میں بھی گیا تھا،تمام اقدامات کے بعد بھی ڈومور کا
مطالبہ کردیا گیا ہے،وزیراعظم ٹی وی پر سفارتکاروں کی ایسی تیسی پھیر دیتے ہیں تو وہ کیسے کام کریں،وزارت خارجہ کوئی کام بتائے جس کیلئے اسے اربوں کے فنڈ دے دیں،وزیر خارجہ ملاقاتیں تو کر رہے ہیں تاہم اس کا نتیجہ کیا نکل رہا ہے؟،آج امریکہ اور چین کی پاکستان کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی نہیں،پاکستان کو دوستوں کو
ساتھ کھڑا کرنے کیلئے ڈپلومیسی کرنی پڑے گی،690 دن سے بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا ہے اور ہم دن گن رہے ہیں،سرینگر روڈ کا نام رکھنے سے سری نگر ہمارا نہیں ہوجائے گا۔ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ وزیر اعظم نے انٹرویو میں کہا کہ خواتین کے لباس کی وجہ سے ریپ ہوتے ہیں،وزیر اعظم کے بیان سے شرمندگی ہوئی،وزیر
اعظم نے نیوکلیئر ہتھیاروں کو بھارت کے ساتھ تعلقات سے جوڑا،پاکستان بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہے،آج چین پاکستان کے ساتھ کیوں نہیں کھڑا ہوتا۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ وزیر خزانہ اور وزیر خارجہ نے ایوان میں اپوزیشن کو سنا جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو دنیا کی بدلتی صورتحال کا ادراک نہیں،پاکستان
کے حالات سیٹو اور سینٹو کے دور جیسے ہیں،فارن پالیسی کو جانچنے کا ایک ہی طریقہ عوام کے مفاد کا طریقہ ہے،پاکستان کیلئے دہشتگرد اور غیر دہشتگرد کا تعین بھی ایک مسئلہ ہے،میری نظر میں کوئی کشمیر کا سودہ کر سکتا ہے نہ کرے گا۔ بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ن لیگ کے میرے دوست خارجہ
امور پر مہارت سے بات کر رہے تھے،انکو چار سال وزیر خارجہ نہ مل سکا،چار سال تلاش کے باوجود وہ وزیر خارجہ تلاش نہ کر سکے،دوسری پارٹی کے سربراہ نے کہا تھا کہ ہم نیوکلئیر کو پہلے استعمال نہیں کریں گے،انکے اپنے چیئرمین نے کہاکہ تھا کہ نو فرسٹ یوز۔ انہوں نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کا ہم احترام کرتے
ہیں،جسکی آواز گونجتی تھی آج اسکے جانشینوں کے پاؤں کانپتے کیوں ہے،ذوالفقار علی بھٹوکے جانشینوں کے بارے وکی لیکس کہتی ہے وہ کہتے کچھ تھے کرتے کچھ تھے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی خارجہ پالیسی ناکام دیکھائی دے رہی ہے،پاکستان کے پورے یورپ کے ساتھ تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی کوشش تھی
پاکستان کو سفارتی تنہائی میں دھکیلا جائے، آج ہ دوستان کی وہ پالیسی ناکام دکھائی دے رہی ہے آج پاکستان دنیا کی اہم قوتوں کیساتھ تعلقات ہیں اللہ کے کرم سے تحریک انصاف کی حکومت میں افغانستان پر جو پالیسی اپنائی اسکی دنیا معترف ہے،جو پاکستان پر انگلیاں اٹھایا کرتے تھے وہ مسئلے کا حل قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایران
کے ساتھ بارڈر مارکیٹ قائم کی جارہی ہیں،چین نے پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کا فیز ٹو کیا ہے،پاک چین دوستی کا عملی مظاہرہ بھی ہوگا،جب صدر شی جن پنگ پاکستان کا دورہ کریں گے اور پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہوں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس حکومت میں ایران کیساتھ کیساتھ تجارت کے معاہدے ہو رہے
ہیں،چین کیساتھ ہمیشہ سے ہماری اچھی دوستی رہی اور سب جماعتوں نے حصہ ڈالا،جتنی چین کیساتھ ابھی دوستی مستحکم ہے کبھی نہ تھی،اگر چین کو تشویش ہوتی تو کیا وہ فیز ٹو کا معاہدہ کرتے۔ انہوں نے کہاکہ چین کی موجودہ قیادت پاکستان کیساتھ سٹریٹیجک اور اکنامک تعلقات استوار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ قطر
نے ایل این جی کی قیمت میں 31 فیصد کمی کی، کیا یہ تعلقات کے بغیر ہوا، مصر کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری آج ٹوٹی ہے،عنقریب مصر کے وزیر خارجہ پاکستان آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آخری بار 39 سال قبل پاکستان کے وزیر خارجہ نے عراق کا دورہ کیا، پہلی بار تجارت میں افریقہ پالیسی متعارف کرائی گئی، حکومت نے فیڈریکا
موگرینی کے ساتھ معاہدہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سابقہ دور میں یمن کے معاملے پر کہا کچھ کیا کچھ اور کیا گیا؟وعدے کچھ کیے گئے نبھائے کچھ اور گئے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان سعودی عرب سے ادھار پر تیل لائے،سعودی عرب سے اسٹریٹیجک کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے،کویت سے ویزوں کی پابندی ختم کرائی
گئی۔ انہوں نے کہاکہ جی ایس پی پلس کے معاہدے کی تجدید تحریک انصاف کی حکومت نے کی، عمران خان کی لیڈرشپ میں تحریک انصاف حکومت نے بڑا فیصلہ کیا ہے،ہم نے اپنی پالیسی کی سمت جیو اسٹریٹیجک سے جیو اکنامکس کی طرف تبدیل کی،جو قوم آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلا رہی ہو اسکی بات نہیں سنی جاتی، آئی ایم
ایف نے کہا پاکستان کی معیشت میں استحکام آیا،ہم اکنامک ڈپلومیسی کی طرف زور دے رہے ہیں،آج پاکستان کو ریکارڈ ترسیلات زر حاصل ہوئی ہیں،آج اوور سیز پاکستانیز کا حکومت پر اعتماد ہے،اس ملک میں ایک طبقہ ایسا ہے جو سوٹ بوٹ پہن کر ملک لوٹ کر پیسہ باہر بھیجتا ہے،17 سال کے بعد کرنٹ اکاونٹ سرپلس دکھائی سے رہا
ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ای ویزا پالیسی لے کر آئے،کشمیر کا ذکر اپوزیشن ایسے کرتی ہے جیسے کشمیر دنیا کے نقشے پر گزشتہ تین سال میں نمودار ہوا،اقوام متحدہ میں عمران خان، زرداری اور نواز شریف کی تقریریں اٹھا کر دیکھیں،خود اندازہ لگا لیں کس نے احسن انداز میں کشمیر کا مقدمہ لڑا،کشمیر کا مقدمہ وہ
لڑ سکتا ہے جسکے فارن بنک اکونٹ نہیں ہوں گے،آج عمران خان نے ہندوتوا کے نظریے کو بے نقاب کیا،کشمیر میں ظلم و جبر پر رپورٹ 2018 میں آئی، آپ کے دور میں کیوں نہ آئی،حریت کی قیادت اپنے نظریے پر قائم ہے،آج پاکستان کے موقف کی آواز سری نگر سے اٹھ رہی ہے،فلسطین کے معاملے پر میں نے اسلامی ممالک کو
لیڈ کیا،فلسطینی آج پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،جب غزہ پر بمباری ہو رہی تھی تب عمران خان تو بول رہا تھا لیکن بلاول کا بیان سنائی نہیں دیا،بلاول اس لئے نہیں بولا کہ کہیں کوئی ناراض نا ہو جائے انہوں نے کہاکہ نواز شریف، آصف زرداری اور عمران خان نے اقوام متحدہ میں تقاریر کیں،تینوں تقریریں منگوا کر مناظرہ کرالیں۔ انہوں
نے کہاکہ عمران خان نے نریندر مودی کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لایا،عمران خان نے ہندوواتوا کا اصل روپ دنیا کو دکھایا،عمران خان نے کشمیر کا مقدمہ دنیا کے سامنے بلند کیا،آج پاکستان کے موقف کی آواز سری نگر سے اٹھ رہی ہے۔شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران پیپلزپارٹی اراکین نے شور شرابہ کیا تو وزیر خارجہ نے کہاکہ
جب فلسطین پر بم باری ہورہی تھی بلاول بھٹو کا ایک بیان نہیں آیا،بلاول بھٹو کیوں خاموش رہا،ان کی نگاہیں اقتدار پر لگی ہیں،ہماری نگاہیں ریاست مدینہ پر لگی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے اسمبلی میں بولنے کیلئے شہباز شریف جتنا ڈھائی دن کا وقت دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سینٹرل ایشیا میں تجارت کیلئے ریلوے ٹریک بنا رہے ہیں،ہم
مہنگی بجلی سے ہٹ کر سستی بجلی کے منصوبے بنا رہے ہیں،آذربائیجان میں کامیابی پر پاکستان کے جھنڈے لہرائے گئے۔ انہوں نے کہاکہ جب کورونا آیا دنیا بھر میں پھنسے 4 لاکھ 14 ہزار پاکستانیوں کو لے کر آئے، ڈیٹ ریلیف کا گلوبل انیشیٹیو عمران خان نے لیا ہے،جی 20 نے پاکستان کو ڈیٹ ریلیف دیا ہے،ہم نے پاکستانی ڈیٹ
ریلیف کیلئے 21 معاہدے کئے ہیں۔ ایک موقع پر پیپلز پارٹی کے اراکین کی جانب سے شاہ محمود قریشی کو تقریر مختصر کرنے کیلئے لقمے دیئے گئے تاہم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ مجھے معلوم ہے آپ مک مکا کرنے کے قائل ہیں، ایسا کرتے ہیں آپ اپنی اگلی کٹوتی تحاریک واپس لے لیں میں تقریرختم کر دیتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ کینیڈا
کی شہید فیملی کے ورثا نے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا،اپوزیشن رہنما رات کے ساتھ ساتھ دن میں بھی بے خبر رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کلائمیٹ چینج پر اپنا بھر پور کردار ادا کر رہا ہے،اوور سیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے پورٹل قائم کیا گیا، آج پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ایوان میں ہاتھ جوڑ لیئے،فیٹف کی باتیں وہ کر
رہے تھے جو پاکستان کو فیٹف میں لے کر گئے،تم نے گرے لسٹ میں پاکستان کو ڈالا کیوں؟انہوں نے کہاکہ دنیا فیصلہ کرے فیٹف پولیٹیکل فورم ہے یا ٹیکنیکل،فیٹف کہ رہا ہے کہ پاکستان نے 26 نکات پر عمل درآمد کیا۔ بعد ازاں وزارت خارجہ کے 23 ارب 9 کروڑ روپے کے دو مطالبات زر منظور کرلئے تاہم وزارت خارجہ کے
مطالبات زر پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 143 تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی۔ ہفتہ کو مجموعی طور پر 3088 ارب 54کروڑ روپے کے 49 مطالبات زر منظورکئے گئے جبکہ اپوزیشن کی کٹوتی کی 967 تحاریک کثرتِ رائے سے مسترد کر دی گئیں بعدزاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو دن 12 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔