مکوآنہ (این این آئی)فیصل آباد سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث ہوٹلز اور ریستوران کے اندر بیٹھ کر کھانا کھانے پرعائد پابندی یکم جولائی سے ختم کردی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے یکم جولائی سے ہوٹلز اور ریستوران میں ان ڈور بیٹھ کر کھانے سے پابندی اٹھا لی ہے۔ اس
سے قبل این سی او سی نے ریستوران کے باہر بیٹھ کر کھانے کی پابندی بھی ختم کی تھی جبکہ پارکس، سوئمنگ پولز اور واٹر پارکس پر عائد پابندی بھی اٹھا لی گئی تھی۔ اسی طرح آؤٹ ڈور شادیوں میں بھی 150 مہمانوں کی شرکت کی اجازت دے دی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق آل کراچی ریستوران ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے اسلام آباد میں ڈائرکٹر جنرل این سی او سی میجر جنرل آصف محمود گورایہ سے ملاقات میں ریستوران پر عائد پابندی ختم کرنے کی درخواست کی تھی جس پر ڈائرکٹر جنرل این سی او سی میجر جنرل آصف محمود گورایہ نے وفد کو یقین دلایا کہ پابندی یکم جولائی سے اٹھا لی جائے گی۔ دوسری جانب پنجاب ڈائیز اینڈ کیمیکلز مرچنٹس ایسوسی ایشن کے لاہور چیپٹر کے صدر خواجہ خاور رشید نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ملاوٹ، جعلسازی کرنے اور خوراک کے نام پر غلاظت فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کرے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملاوٹ، جعلسازی کرنے اور خوراک کے نام پر علاظت فروخت کرنے والوں کی وجہ سے لوگ بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں، انتہائی قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں لہذا یہ کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ خواجہ خاور رشید نے کہا کہ دودھ کے نام پر زہریلا کیمیکل، مصالحوں اور چائے کی پتی کے نام پر برادہ اور چنے کا چھلکا فروخت کیا
جارہا ہے، لوگوں کو مردہ مرغیوں اور جانوروں کا گوشت کھلایاجارہا ہے، جب تک ان کے خلاف انتہائی سخت کریک ڈاؤ ن نہیں ہوگا اور عبرتناک سزائیں نہیں ملیں گی تب تک لوگوں کے جان و مال کو تحفظ دینا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے پنجاب فوڈ اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی مانیٹرنگ کا نظام بہت سخت کرے،
فاسٹ فوڈ فروخت کرنے والی دکانوں پر گہری نظر رکھے کیونکہ مردہ مرغیوں اور گائے بھینسوں کا گوشت زیادہ تر یہیں سپلائی کرنے کی اطلاعات آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کے نام پر زہریلا کیمیکل فروخت کرکے بچوں کو ہولناک بیماریوں میں مبتلا کیا جارہا ہے اور یہ لوگ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔