مانسہرہ(این این آئی)سنٹرل جیل ہری پور میں جمعیت علما اسلام کے قید راہنما مفتی کفایت اللہ نے ریاستی اداروں کی ایما پر جیل انتظامیہ کے شروع دن سے غیر انسانی اور غیر اخلاقی روپے کے خلاف 24جون بروز جمعرات 7بجے صبح سے تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کر دی۔جیل سے ٹیلی فون پر اپنے بھائی اور بیٹے سے گفتگو
کرتے ہوئے انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مفتی کفایت اللہ عارضہ قلب، شوگر، آنکھوں، دانتوں اور دیگر کئی امراض میں مبتلا ہیں۔ڈاکٹروں کی تجویز کردہ علاج میں تاخیر کی وجہ سے ان کی ایک آنکھ ضائع اور دوسری کے ضائع ہونے کا امکان ہے۔جبکہ دل، شوگر اور دانتوں کے ڈاکٹروں نے بھی مختلف علاج تجویز کئے ہیں لیکن علاج کی اجازت نہیں دی جا تی ۔اور نہ ہی ملاقات کی اجازت ہے جبکہ جیل مینول کے مطابق ان کے خلاف ایسا کوئی مقدمہ نہیں ہے۔جس میں ملاقات پر پابندی ہو۔یہ اقدامات صرف ریاستی اداروں اور جیل انتظامیہ کی بدمعاشی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔مفتی کفایت اللہ کے بھائی قاضی حبیب الرحمن اور بیٹے حافظ حسین کفایت نے خبردار کیا ہے کہ اگر مفتی کفایت اللہ کو کچھ ہو گیا تو ذمہ دار جیل انتظامیہ اور ریاستی ادارے ہوں گے۔جمعیت علما اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سکیریٹری مولانا راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے دن گنے چکے ہیں 29 جولائی شہر قائد میں موجودہ حکومت کیخلاف عوامی ریفرنڈم کا تاریخی دن ثابت ہوگا ، حکومت ہرمحاذ پر ناکام ہوچکی ہے ، کشمیر ایشو پر حکومتی پالیسی کشمیر کی فروخت ہے مسترد کرتے ہیں ، مفتی کفایت اللہ پر جیل میں نارواسلوک اور گرفتاری کو حبس بے جا قرار دیتے ہوئے مذمت
کرتے ہیں ، جو ملک میں لا الہ الا اللہ کے نظام کے نفاذ کی بات کرے تو گرفتاری مقدر بن جاتی ہے مگر آج صحابہ کرام کی گستاخی کرنے والے اور ناموس رسالت پر حملہ کرنے والے تو خصوصی طیاروں سے باہر بھیجے جاتے ہیں اور مفتی کفایت اللہ کو جیل میں بند کردیا جاتا ہے کیا ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم نے کلمہ کی بات کی ہم اسلام کی
بات کرتے ہیں اور امن کی بات کرتے ہیں۔ 29 جولائی کو شہر کراچی میں پی ڈی ایم اپنی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کرے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو جامعہ مصباح العلوم محمودیہ منظور کالونی کراچی میں جے یوآئی کراچی کے اضلاع کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کنونشن سے صوبائی نائب امیر مولانا
عبد الکریم عابد، مرکزی ترجمان محمد اسلم غوری، حافظ عبدالقیوم نعمانی، ڈاکٹر نصیرالدین سواتی، مولانا محمد غیاث، سمیع الحق سواتی، مولانا امین اللہ ، مولانا احسان اللہ ٹکروی، مولانا فتح اللہ، مولانا نورالحق، مفتی عبدالحق عثمانی، مولانا عبدالرشید نعمانی، فاروق سید، فخرالدین رازی ، حافظ زین العابدین جلالی ودیگر نے خطاب بھی کیا ۔
مولانا راشد خالد محمود سومرو نے کہا کہ حکومتی مزاحمت سے بچنے کیلئے ہمیں بلوچستان حکومت دینے کی پیشکش کی گئی سینیٹ میں اکثریت کا وعدہ کیا گیا کہ آپ صرف ہاتھ ہولا رکھیں ۔ لیکن ہماری قیادت نے اصولوں پر سمجھوتے کی بجائے واضح کیا کہ ہم ان سطحی چیزوں کیلئے سیاست نہیں کرتے ہم تو اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے
ملک میں سیاست کرتے ہیں۔ حکمرانوں نے کشمیر کو بیچ دیا اور اسکے بعد اسرائیل کو تسلیم کر نے کی باتیں کی گئیں ، مولانا فضل الرحمان کو پیغام بھیجے گئے کہ راستہ سے ہٹ جائیں لیکن مولانا اسلام ،ملک اور قوم کے خاطرنااہل حکمرانوں کے مذموم عزائم کی تکمیل میں حائل ہوکر سد سکندری کا کردار ادا کررہے ہیں، ہم نے اکابر
کے ساتھ ملکر وفاق المدارس کے خلاف سازش کو ناکام بنایا تو اداروں نے نئے نصاب بنائے جو جدید نصاب کی باتیں کر رہے ہیں ان کے نصاب کا کھوکھلا پن ہمیں معلوم ہے، آج حالت یہ ہے کہ اسلام آباد میں شراب و شباب کی محفلوں کی تو اجازت ہے لیکن ملک پاکستان میں نئی مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ مفتی کفایت اللہ بغیر کسی
جرم کے جیل میں اور حبس بیجا میں ہیں۔اس ملک کو لاالہ الااللہ کے نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن آج اس ملک میں کلمہ گو پر زمین تنگ کر دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ تمام منصوبوں کی ناکامی کے بعد مدارس و مساجد الحمدللہ استقامت سے قائم و دائم ہیں وفاق المدارس اپنے نصاب کے ساتھ الحمدللہ اسی نہج پر کھڑا ہے ان شااللہ ہم مولانا کی قیادت میں ان تمام منصوبوں کو خاک میں ملا کر اس ملک میں اسلام کے نظام کو نافذ کر کے دم لینگے،ہماری گردنیں کٹ تو سکتی ہے پر کفر کے سامنے جھک نہیں سکتی ۔