ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سندھ میں جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ نافذ صوبے میں آرٹیکل 140لگانے کا مطالبہ کردیا گیا

datetime 20  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سندھ میں جمہوریت نہیں ،جمہویت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ نافذ ہے، چیف جسٹس کے سندھ حکومت بارے ریمارکس پر مراد علی شاہ کی جگہ کوئی ایسا بندہ ہوتا جس کی تھوڑی بہت عزتی ہوتی وہ استعفیٰ دے چکا ہوتا ،سندھ میں عام ہاری اور کسان کو تو پانی کی کمی کا مسئلہ ہے ،آصف زرداری، مراد علی شاہ

فریال تالپور کی زمینوں کا پانی نہیں چوری ہورہا،آئندہ انتخابات کے لیے وزیراعظم عمران خان خود سندھ کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے اور سندھ میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہوگی ۔کراچی پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کے جو ریمارکس سندھ حکومت کے بارے میں آئے ہیں تو مراد علی شاہ کی جگہ کوئی ایسا بندہ ہوتا جس کی تھوڑی بہت عزت ہوتی تو وہ استعفیٰ دے چکا ہوتا لیکن انہیں کوئی پرواہ ہی نہیں بلکہ وہ اسے انجوائے کررہے ہیں اور کٹھ پتلیوں کے ذریعے چیف جسٹس کے خلاف تقاریر کروا رہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی علاقائی جماعتیں ہیں، آج بلاول بھٹو زرداری پنجاب پر پانی چوری کا الزام لگاتے ہیں تاہم جب ارسا نے پانی کے بہاؤ کی پیمائش کی بات کی تو مراد علی شاہ جوتے چھوڑ کر بھاگ گئے۔انہوں نے کہ کہا سندھ حکومت اس لیے پانی کا ریکارڈ نہیں دینا چاہتی کہ عام ہاری اور کسان کو تو پانی کی کمی

کا مسئلہ ہے لیکن آصف زرداری، مراد علی شاہ فریال تالپور کی زمینوں کا پانی نہیں چوری ہورہا۔ انہوںنے کہاکہ مسئلہ یہ ہے کہ یہ خود پانی چوری کرتے ہیں اور ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی جماعت کا بیڑا غرق کرکے وفاقی جماعت کو صوبائی جماعت بنادیا، پانی چوری کر کے الزام پنجاب پر لگا کر سندھ میں غلط فہمیاں پیدا کرنیکی کوشش کی جاتی

ہے کہ باقی لوگ ہمارے دشمن ہیں، حالانکہ سنددھ کے سب سے بڑے دشمن اس وقت سندھ پر راج کررہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سب سے پہلے غیر جانبدار امپائر لے کر آئے، ایسا میکانزم بنایا کہ جس میں ایسے امپائرز لائے جائے جن پر سب کو اعتبار اور اعتماد ہو۔انہوں نے کہا کہ یہی کام وہ انتخابات میں کرنا چاہتے ہیں، ہر الیکشن کے

بعد شکست کھانے والا نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیتا ہے اور ہر الیکشن متنازع ہوتا ہے تو کیوں نہ ایسا نظام وضع کیا جائے کہ جس میں ہارنے اور جیتنے والا دونوں نتائج کو تسلیم کرے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے 49 نکات پر مشتمل مسودہ گزشتہ اکتوبر میں پارلیمان میں جمع کروایا لیکن بدقسمتی سے اس پر اپوزیشن کی تجاویز اور

مؤقف جو کہ پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا وہ آل پارٹیز کانفرنس میں پیش کیے جانے کی بات سن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے باہر غیر منتخب افراد مثلاً مولانا فضل الرحمن جیسے لوگ جو نظام کو پلٹنا چاہتے ہیں ان پر انحصار کر کے پارلیمان کو کمزور کیا جائے گا تو جمہوریت کمزور ہوگی، ایک طرف ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں تو

دوسری جانب ووٹر کو ٹھوکر مار کر پارلیمان سے باہر چلے جاتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو نے سب سے پہلے اس کی حمایت کی، ایک جانب آپ جمہوریت کے چمپئن بنتے ہیں لیکن جب بھی جمہوری سوچ کی بات آتی ہے پیپلز پارٹی اس کی مخالف کھڑی نظر آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں جمہوریت نہیں بلکہ جمہویت کے نام پر ڈکٹیٹر

شپ نافذ ہے جس کی وجہ سے سندھ کے وسائل میں یہاں کے عوام کو ان کا حق نہیں مل رہا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی، لاڑکانہ، بدین اور دیگر اضلاع میں آنے والے اربوں روپے کہاں گئے۔جو پیسہ ہم سندھ سرکار کے حوالے کرتے ہیں وہ دبئی کینیڈا یا لاہور سے برآمد ہوتا ہے، آخر احتساب کا طریقہ کار تو بنانا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں 7 سے

ساڑھے 7 سو ارب روپے سندھ کے پاس آرہا ہے جس میں گرانٹس شامل نہیں، اس کے باوجود یہ سننا پڑتا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سے انتخاب جیتی ہے تو ہماری سڑکیں، ہسپتال، اسکولز کیوں ٹھیک نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب آپ نے 18 ویں ترمیم کے ذریعے ایک نظام تخلیق کرلیا تو ہم اپنا پیسہ آپ کو دے کر اپنا فرض ادا کردیتے ہیں لیکن ہمارے رہنما جس

طرح سندھ حکومت کو بے نقاب کرتے ہیں اسے دیکھتے ہوئے یہ ضرورت محسوس ہوئی ہے کہ سندھ حکومت کو دیے جانے والے پیسے کی نگرانی کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وفاقی پہلی مرتبہ پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کے لیے تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ لارہا ہے جس کے نتیجے میں ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے پی ایس ڈی پی میں لگنے والے پیسے کی مکمل مانیٹرنگ ہو۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ آرٹیکل 140 اے پر عملدرآمد کروانا انتہائی اہم ہے۔انہوںنے کہاکہ ان کے دن تھوڑے ہیں یہ آخری الیکشن تھا جو انہوں نے لڑ لیا آئندہ انتخابات کے لیے وزیراعظم عمران خان خود سندھ کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…