اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )حضرت علی ؓ نے فر ما یا : تین طریقوں سے پریشانی خوشی میں بدل جاتی ہے پہلا ۔ خاموش رہنا خاموش رہنے سے پریشانی کم دوسرا صبر کر نا صبر کرنے سے ختم اور تیسرا شکر کر نا شکر کرنے سے خوشی میں بدل جاتی ہے۔ جس سے حد سے زیادہ محبت ہو اس سے اتنی ہی نفرت بھی ہو سکتی ہے کیو نکہ خوبصورت شیشہ
جب ٹوٹتا ہے تو خطر ناک ہتھیار بن جاتا ہے۔ کبھی کسی کے سامنے صفائی پیش نہ کرو کیوں کہ جسے تم پر یقین ہے اسے ضرورت نہیں اور جسے تم پر یقین نہیں وہ مانے گا نہیں۔ زمانے کی دو حالتیں ہیں کبھی کوئی چیز چھین لیتا ہے اور کبھی کوئی چیز دے دیتا ہے ۔ جو چیز چھین لے وہ لوٹ کے نہیں آتی اور جو دے دے اس کے لیے بقا نہیں۔ حسد ایک لا علاج بیماری ہے جو حاسد یا محسود کی موت تک دور نہیں ہوتی موت کو ہمیشہ یاد رکھو مگر موت کی آرزو کبھی نہ کرو۔ جو تمہیں غم کی شدت میں یاد آئے تو سمجھ لو کہ وہ تم سے محبت کرتا ہے جو بھی بر سر اقتدار آتا ہے وہ اپنے آپ کو دوسروں پر ترجیح دیتا ہے۔ مال و دولت کا قیا مت میں حساب ہوگا جب کہ ایمان نجات کا ذریعہ ہے۔ انسان کی زینت عقل سے ہے اس کا مرتبہ اس کی ہمت کے موافق اور ا س کے کام اس کے دل کے مطا بق ہوتے ہیں۔ حضرت علی ؓ نے فر ما یا تم کسی کو چاہو اور وہ تمہیں ٹھکرا دے تو یہ اس کی بد نصیبی ہے ۔ اس کے بعد تم اس کو زبردستی اپنا نا چاہو
تو یہ تمہارے نفس کی ذلت ہے جو بات کوئی کہے تو اس کے لیے برا خیال اس وقت تک نہ کرو جب تک اس کا کوئی اچھا مطلب نکل سکے۔ علم کا فائدہ عمل ہے اور خواہش نفس عقل کی دشمن ہے۔ اس خدا سے ڈرتے رہو جس کی صفات یہ ہے کہ اگر تم بات کرو تو سنتا ہے اگر دل میں رکھو تو وہ جا نتا ہے۔ لمبی آرزوئیں بیو قوفوں کا سر ما یہ اور دراز امیدیں احمقوں کا
بہلا وا ہیں۔ سب سے بہترین لقمہ وہ ہے جو اپنی محنت سے حاصل کیا جائے۔ سخاوت دوستی کا بیج ڈالتی ہے اور حسد نہا یت برا مرض ہے ۔ حضرت علی ؓ نے فر ما یا: زندگی کے تین سنہری اصول ہمیشہ یاد رکھو اس سے ضرور معافی مانگو جسے تم چاہتے ہو اسے مت چھوڑو جو تمہیں چاہتا ہے اس سے کچھ نہ چھپاؤ جو تم پر اعتبار کر تا ہے۔ شکرِ نعمت واجب ہے اور خاموش رہنا نجات کا باعث ہے۔ آرزوئیں انسان کو دھو کے میں ڈالتی ہیں۔ حضر ت علی ؓ نے فر ما یا: خوشگوار ترین زندگی اس شخص کی ہے جو اللہ تعالیٰ کے تقسیم کردہ رزق پر راضی ہوبھوکے شریف اور پیٹ بھرے کمینہ سے بچو۔