لاہور (آن لائن) سابق وزیراعظم نواز شریف کے لاہور سے انتخابی حلقہ این اے 120 میں کئے جانے والے ترقیاتی کاموں کا نوٹس لیتے ہوئے نیب لاہور نے 2016ء سے 2018ء تک مذکورہ حلقے میں کئے گئے ترقیاتی کاموں کی انکوائری شروع کردی ہے اور اس سلسلے میں 24 جون کی صبح 11 بجے ٹیپا کے سابق چیف انجینئر مظہر
حسین کو تمام ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ انکوائری میں ایل ڈی اور ٹیپا کے مزید افسران کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ نیب نے ٹیپا کے سابق چیئرمین مظہر حسین کو بھیجے گئے طلبی نوٹس میں ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ فراہم کئے گئے سوالات کے جوابات کے ہمراہ تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں۔ نیب نے سابق چیئرمین ٹیپا سے جو سوالات کئے ہیں ان میں مظہر حسین سے دریافت کیا گیا ہے کہ وہ اس بات کا جواب دیں کہ انہوں نے پابندی کے باوجود این اے 120 میں ترقیاتی کام کیوں کروائے اور کرائے گئے ترقیاتی کاموں پر کتنے پیسے خرچ کئے گئے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی شکایات انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے،آئندہ عام انتخابات کے آزادانہ، غیرجانبدارانہ،شفاف اور کسی مداخلت کے بغیر انعقاد کے لئے یہ اصلاحات ضروری ہیں،موجودہ حکومت اپنا انتخابی اصلاحاتی ایجنڈا یک طرفہ اقدامات سے مسلط کرکے آئندہ انتخابات کو متنازعہ بنا رہی ہے۔ خط میں کہاگیاکہ حکومت کی انتخابی اصلاحات آئین سے متصادم ہیں، حکومت نے متعلقہ فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی،الیکشن کمیشن نے حالیہ الیکشن بلز پر
بذات خود بھی سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے،قومی اسمبلی میں ان الیکشن بلز کو بلڈوز کرکے منظور کرایا گیا،بامعنی انتخابی اصلاحات میں اداروں کو اپنی رائے دینے کے علاوہ ذمہ داری لینا ہوگی تاکہ آزادنہ، شفاف انتخابات یقینی ہوں،الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتوں سے
مشاورت کرے۔ خط میں کہاگیاکہ میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو مشاورت کے لئے بلائیں تاکہ اتفاق رائے پر مبنی پلان بن سکے،اس متفقہ پلان کو پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کیاجاسکتا ہے تاکہ مستقبل میں آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخابات منعقد ہوسکیں جو عوام کی حقیقی رائے کے مظہر ہوں۔