ممبئی (این این آئی)سنہ 1998 میں ریلیز ہونے والی فلم ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کو فلمی شائقین آج بھی بھولے نہیں ہیں۔یہ رومانوی فلم جس سے کرن جوہر نے بطور ہدایت کار اپنا ڈیبیو کیا تھا، کی لیڈ کاسٹ میں شاہ رخ خان، کاجل اور رانی مکھرجی شامل تھے ’ان تینوں کے حتمی انتخاب سے قبل ہدایت کار نے کئی اداکاروں سے رابطہ کیا تھا،
خاص کر ٹینا کے کردار کے لیے۔ ان میں ایشوریہ رائے بچن بھی شامل تھیں۔اس وقت ایشوریہ رائے نے صرف تین فلمیں ہی کی ہوئی تھیں لیکن جب انہیں اس فلم کی پیش کش کی گئی تو اداکارہ نے اسے مسترد کر دی، کیونکہ انہیں لگا کہ اگر انہوں نے یہ فلم کی تو ہجوم انہیں مار دے گا۔اس حوالے سے فلم فیئر سے بات کرتے ہوئے خوبرو اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’میں اس وقت حقیقتاً بہت مشکل صورت حال میں تھی۔ اگرچہ میں نووارد تھی لیکن میرا موازانہ تمام سینیئر اداکاروں سے کیا جاتا تھا۔’اگر میں یہ فلم کرتی تو لوگ اس طرح کی باتیں کرتے کہ دیکھو ایشوریہ رائے اپنی ماڈلنگ کے دور کے کام کرنے کے لیے واپس آگئی ہے۔۔۔اپنے بالوں کو سیدھا کر رہی ہے، چھوٹے کپڑے پہن رہی ہے اور کیمرے میں گلیمرس پھیلا رہی ہے۔ایشوریہ رائے کا مزید کہنا تھا کہ ’آخرکار ہیرو زیادہ حقیقی شخص کے پاس واپس چلا جاتا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ اگر میں نے ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کی ہوتی تو ہجوم نے مجھے مار دینا تھا۔کرن جوہر جنہوں نے ابتدا میں یہ رول ٹوئنکل کھنہ کے لیے لکھا تھا، نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ’ایشوریہ رائے کو اس کردار کی پیش کش کی گئی تھی۔ایک ایونٹ پر کرن جوہر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ٹینا کے کردار کے لیے ایشوریہ، ارمیلا متونڈکر اور تبو سمیت دیگر اداکاراؤں سے رابطہ کیا تھا، تاہم سب نے اس
کردار کو ٹھکرا دیا۔دوسری جانب فلم باجی راؤ مستانی کے لیے سنجے لیلا بھنسالی کی پہلی پسند دیپکا پاڈوکون کے بجائے ایشوریہ رائے تھیں تاہم ایشوریہ رائے کچھ کاسٹنگ ایشوز کی وجہ سے کردار نہیں کر پائیں۔ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق سنجے لیلا بھنسالی اور ایشوریہ رائے ایک ساتھ ’ہم دل دے چکے صنم اور دیوداس
جیسی سپرہٹ فلمیں دے چکے ہیں۔ انہوں نے فلم گزارش بھی کی جو ان کی پچھلی فلموں جتنی کامیاب نہ ہو سکی۔ آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ایشوریہ رائے باجی راؤ مستانی اور پدماوتی کے لیے سنجے لیلا بھنسالی کی پہلی پسند تھیں۔تاہم بعدازاں ان دونوں فلموں میں دیپکا پاڈوکون اور رنویر سنگھ نے کام کیا اور باکس آفس پر یہ فلمیں ہٹ ہو
گئیں۔ایشوریہ رائے نے ان فلموں کے حوالے سے ’سپاٹ بوائے‘ سے گفتگو بھی کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ کردار نبھانے کے لیے تیار تھیں تو اس وقت ہدایت کار نے انہیں باجی راؤ اور خلجی کے کرداروں کے لیے پرفیکٹ نہیں پایا۔ ایشوریہ رائے کا کہنا تھا کہ ’وہ چاہتے تھے کہ میں پدماوتی میں کام کروں، لیکن کاسٹنگ کے وقت وہ میرے
لیے خلجی نہیں ڈھونڈ سکے، اس وجہ سے یہ نہیں ہو سکا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بہرحال آخرکار آپ کو کاسٹنگ دیکھنا ہی ہوتی ہے، اگر کاسٹنگ نہیں ہوتی تو کبھی کبھی اکٹھے کام نہیں ہوتا۔ ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ اکٹھے کام کریں لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ہم دونوں کو ایک ساتھ کام کرنا پسند ہے، دیکھتے ہیں ایسا کب ہوتا ہے۔2014 میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سنجے لیلا بھنسالی نے باجی راؤ کے کردار کے لیے اجے دیوگن سے رابطہ کیا۔ اس حوالے
سے اجے دیوگن نے ایک انڈین اخبار کو بتایا تھا کہ ’مرکزی کردار کے لیے میرے ساتھ رابطہ کیا گیا تھا تاہم ڈیٹس، پیسوں اور دوسرے معاملات پر اتفاق نہیں ہو سکا۔گزارش کے بعد سے ابھی تک ایشوریہ اور سنجے لیلا بھنسالی کسی پراجیکٹ میں اکٹھے نہیں ہوئے ہیں جبکہ اجے دیوگن اور سنجے لیلا بھنسالی آنے والی ایک فلم ’گنگوبائی کاٹھیاوادی‘ میں ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، جس میں عالیہ بھٹ مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔