اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بی بی سی اردو کے مطابق حکومت پاکستان نے چین کے تقریبا ًپانچ فشنگ ٹرالرز کو عملے سمیت تحویل میں لے لیا ہے۔ یہ ٹرالرز گزشتہ ہفتے بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر کے قریب دیکھے گئے تھے۔وزیر جہاز رانی علی حیدر زیدی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان فشنگ ٹرالرز کو گوادر
بندرگاہ پر روک دیا گیا ہے اور ان کی وزرات اس معاملے کی مزید چھان بین کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سمندری حدود میں بغیر اجازت کوئی بھی داخل ہو گا تو اسے روکا جائے گا۔انھوں نے مزید کہا چین کے سفارتخانے نے ہمیں لیٹر بھیجا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی اور موسم کی خرابی کی وجہ سے یہ ٹرالر یہاں آ گئے تھے۔دوسری جانب گوادر ماہی گیر اتحاد کے صدر خدائیداد عرف واجو نے بی بی سی کو بتایا کہ پسنی میں استولا(ہفت تلار) کے علاقے میں ماہی گیروں نے تین چار چینی ٹرالروں کو شکار کرتے ہوئے دیکھا اور اس کے بعد دس پندرہ دن سے گوادر میں پہاڑ کے پیچھے چار پانچ چینی ٹرالر لنگر انداز ہیں۔انھوں نے کہا کہ جب فشریز ڈیپارٹمنٹ کے لوگ گئے تو ان ٹرالروں میں ایسی مچھلیوں کو دیکھا گیا جو بلوچستان کی سمندری حدود میں شکار کی جاتی ہیں۔خدائیداد کے مطابق تمام حکومتی اداروں کے لوگوں نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ انھوں نے کسی چینی یا باہر کے ٹرالر کو اجازت نہیں دی۔
لیکن یہ جنگل تو نہیں کہ کوئی خود سے یہاں آ جائے۔ جب یہ بلوچستان کی سمندری حدود میں آئے ہیں تو ان کو آخر کسی نے تو اجازت دی ہے تبھی تو وہ یہاں آئے ہیں۔یادرہے کہ گوادر کے ماہی گیروں نے مچھلی کے شکار کے دوران ان چینی ٹرالرز کو دیکھا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی، جس کے بعد یہ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیل گئی تھی۔