کراچی(این این آئی)سپریم کورٹ نے کراچی میں نسلہ ٹاور گرانے کے عدالتی حکم پر بلڈر کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عمارت گرانے کا حکم دے دیا۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس پر نظر ثانی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان سب کے پیچھے فرنٹ مین کون ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن
نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے پاس کمشنر کراچی کی رپورٹ موجود ہے۔عدالت کو بلڈر کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ شاہراہ فیصل والے سروس روڈ پر قبضہ نہیں ہوا۔ شاہراہ قائدین فلائی اوور کی تعمیر کیلئے پلاٹ کا حصہ لیا گیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمشنرکراچی کی رپورٹ کے مطابق 341 مربع گز پر قبضہ کیا گیا ہے۔بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ سندھی مسلم سوسائٹی نے اضافی زمین کی لیز دی تھی۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھی مسلم کے پاس تو ٹائٹل ہی نہیں تھا،انہوں نے کیسے دے دی،آپ کے پاس تو کوئی اضافی لیز بھی نہیں ہے۔بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ جو نیا تکون پلاٹ کریئیٹ کیا گیا ہے،اس نے سروس روڈ کو نقصان پہنچایا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کو اس عمارت کی صرف لیز دکھا دیں کہ لیز کہاں ہے۔بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ کے ایم سی نے لیز سندھی مسلم سوسائٹی کو دی تھی اور سندھی مسلم سوسائٹی نے ہمیں دی۔جسٹس اعجازالحسن نے کہا کہ جس
نے آپ کو لیز دی تھی،اس کے پاس تو اختیار ہی نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں ایسا ہی ہوا ہے اور چائنا کٹنگ ایسے ہی ہوتی ہے۔سپریم کورٹ نے بلڈر کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ 8 اپریل کو چیف جسٹس گلزار احمد نے شارع فیصل اور شاہراہ قائدین کے سنگم پر قائم کثیر المنزلہ رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے پلاٹ کی لیز بھی منسوخ کردی تھی۔بلڈر کی جانب سے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی گئی تھی۔