اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے ہیڈ کانسٹیبل قیصر شکیل کو دورانِ ڈیوٹی زخمی ہونے کے باوجود اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرنے پر انہیں وزیرِ اعظم ہاؤس بلا کر حوصلہ افزائی کی اور شاباش دی۔ قیصر شکیل 9 جون کو زخمی ہوئے اور دو دن کے میڈیکل ریسٹ کے بعد 11 جون کو دوبارہ ڈیوٹی پر واپس
آگئے تھے۔ ان کا بازو فریکچر ہو گیا تھا، فرض شناسی کی اس عمدہ مثال پر وزیرِ اعظم نے مذکورہ اہلکار کو انعام دینے کا بھی اعلان کیا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ قیصر شکیل کی فرض شناسی دیگر سرکاری اہلکاروں کے لئے بھی قابل تقلید مثال ہے۔دوسری جانب وزیرِ اعظم عمران خان نے ویکسنیشن کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ بروقت ویکسینیشن اور ایس او پیز پر عملدرآمد سے ہی اس وباء پر قابو پایا جا سکتا ہے، پاکستان کی عوام کا رضا کارانہ طور پر ویکسین لگوانا ایک خوش آئند قدم ہے جس کی نظیر ترقی یافتہ ممالک میں بھی کم ہی ملتی ہے،ہندوستان جیسی افسوسناک صورتحال سے بچنے کیلئے اداروں اور عوام کو مل کر اس سے بچاؤ کے اقدامات کا نفاذ یقینی بنانا ہے۔پیر کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ملک بھر میں جاری کرونا ویکسینیشن مہم کے حوالے سے اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء شیخ رشید احمد، اسد عمر، حماد اظہر، اعظم خان سواتی، معاونینِ خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان، محمد شہزاد ارباب اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی،اجلاس کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی طرف سے ویکسینیشن مہم کے موجودہ اعشاریوں اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی،اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت تک ایک کروڑ سے زائد لوگوں
کو ویکسین لگائی جا چکی ہے جو محدود وقت میں ایک اہم سنگِ میل ہے، اسکے علاوہ سرکاری، نیم سرکاری و نجی ادارے اپنے 100 فیصد ملازمین کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں،اسکے لئے نہ صرف موجودہ ویکسین سینٹرز کی استعداد بڑھائی جارہی ہے بلکہ موبائل ویکسینیشن ٹیمیوں کی تشکیل بھی آخری مراحل میں
ہے،مزید بتایا گیا کہ وزارتِ تعلیم کے تحت سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے پچاس فی صد سے ذیادہ ملازمین کی ویکسینیشن مکمل کر لی گئی ہے،ویکسینیشن مہم کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ مل کر آگاہی مہم کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے جسکے مثبت اثرات عوام کے بڑی تعداد میں رضا کارانہ طور پر
ویکسینیشن کرانے کی صورت میں حاصل ہو رہے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ویکسینیشن سینٹرز کی تعداد کو دوگنا کر نے کے ساتھ ساتھ موبائل ٹیموں کی تعداد 48 سے بڑھا کر 600 کر دی گئی ہے اسکے علاوہ بڑی تعداد میں سرکاری اور نجی ہسپتالوں کو ویکسینیشن سینٹرز کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے،مزید گلگت بلتستان اور آزاد
جموں و کشمیر میں سیاحت کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خصوصی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس میں داخلے پر ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ کی شرط، گنجان آباد علاقے میں موجود آبادی کی ترجیحی بنیادوں پر ویکسینیشن کی تکمیل وغیرہ شامل ہیں،وزیرِ اعظم نے اس موقع پر ویکسنیشن کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو تسلی بخش قرار
دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ بروقت ویکسینیشن اور ایس او پیز پر عملدرآمد سے ہی اس وباء پر قابو پایا جا سکتا ہے. وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کی عوام کا رضا کارانہ طور پر ویکسین لگوانا ایک خوش آئند قدم ہے جس کی نظیر ترقی یافتہ ممالک میں بھی کم ہی ملتی ہے. ہندوستان جیسی افسوسناک صورتحال سے بچنے کیلئے اداروں اور عوام کو مل کر اس سے بچاؤ کے اقدامات کا نفاذ یقینی بنانا ہے۔