اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزائوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کا حکم نامہ جاری کر تے ہوئے کہاہے کہ عدالتی معاون کے مطابق عدالت مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کی اپیل سن سکتی ہے۔ ہفتہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ
کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر نے تحریری حکم نامہ جاری کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے عدالتی فیصلوں کی نظیروں کے ساتھ دلائل دیئے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالتی معاون نے کہا کہ اس کیس میں اپیل کنندہ سابق وزیرِ اعظم اور سیاسی شخصیت ہیں، عدالت کو اس اپیل کو سنتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے۔عدالتِ عالیہ نے حکم نامے میں کہا کہ عدالتی معاون نے کہا کہ کسی عام غریب آدمی کا کیس ہوتا تو ایسی احتیاط ضروری نہیں تھی، ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل سپریم کورٹ نے کالعدم کیئے ہیں۔حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ کے دلائل کے مطابق اپیل بھی ٹرائل کا تسلسل ہے۔عدالتی حکم نامے کے مطابق ایک سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیل سن سکتی ہے۔ہائی کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ عدالتی معاون نے کہا کہ جو اشتہاری ہیں ان کی اپیل التواء میں رکھی جائے یا عدم
پیروی خارج کر دی جائے، سرنڈر کرنے پر نواز شریف کی زیرِ التواء اپیل سن لی جائے، خارج ہو تو وہ بحال کرا لیں۔حکم نامے کے مطابق عدالتی معاون نے کہا کہ معاملے کو آرٹیکل 9 اور 10 اے کے تناظر میں بھی دیکھنا چاہئے۔عدالتِ عالیہ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ نیب کے وکیل جہانزیب بھروانہ نے نواز شریف کی اپیل میرٹ پر خارج کرنے کا کہا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ نیب نے سپریم کورٹ کے حیات بخش کیس اور دیگر کیسز کے فیصلوں پر دلائل کا انحصار کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعظم نذیر تارڑ کی معاونت کے لیے وقت دینے کی استدعا منظور کر لی، کیس کی سماعت 23 جون کو ہو گی۔