اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پچھلے10 ماہ سے مسلسل ترسیلات زر میں اضافہ کرنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی وفاقی بجٹ میں کئی ایک مراعات دی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پاکستان کے موجودہ
قانون کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی کسی رشتہ دار سے تحفے کی صورت میں جائیداد حاصل کرتے ہیں تو یہ وصولی قابل ٹیکس بن جاتی ہے۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی یہ سب سے بڑی شکایت تھی جسے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موجودہ بجٹ میں تجویز ہے کہ ایسی ٹرانسفر کو قانون میں نہ ہی نفع اور نہ ہی نقصان شمار کیا جائے گا۔فنانس بل میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے شروع کی گئی مراعات کو باضابطہ طور پر بجٹ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے ذریعے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر مقیم پاکستانی پہلے مکمل اور حتمی ٹیکسیشن نظام کے ماتحت تھے۔ اب ان کے لیے مکمل اور حتمی ٹیکس نظام کے دائرے کو وسیع کر کے میوچل فنڈ سرمایہ کاریوں، حصص پر منافع، رئیل سٹیٹ سرمایہ کاریوں پر کیپٹل گین کو بھی ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔اسی طرح اب روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والی آمدنی پر ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرنا ہوں گے۔ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرط ختم ہونے سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹس رکھنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں نام نہ ہونے کے باعث لگنے والے جرمانے(ٹیکس ریٹ دگنا ہوجانا)سے تحفظ دے دیا گیا ہے۔ودہولڈنگ ٹیکس ختم ہونے پر روشن ڈیجیٹل اکائونٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کو نقد رقم نکلوانے اور نان فائلر پر لاگو بینک ٹرانسفرز پر ٹیکس بھی نہیں دینا پڑے گا۔