اسلام آباد(آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے دو سال مشکل بجٹ دیا، اب خوشحالی کا بجٹ ہے،بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف کو اپنی شرائط پر قائل کر لیا، کہتا تھا گھبراو مت، لیکن سارے گھبرا گئے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں وزیر
خزانہ شوکت ترین نے بجٹ بریفنگ دیتے ہوئے بجٹ کے خدوخال بارے اراکین کو اعتماد میں لیا۔ ذرائع کے مطابق و زیراعظم نے ڈیسک بجا کر تعریف کی۔شوکت ترین کا کہناتھا لوگوں کا ڈیٹا آ گیا ہے، اب ذرائع آمدن بتانا پڑیں گے۔پوچھیں گے کہ بینک میں رقم کہاں سے آئی۔اب ایف بی آر کا رول محدود کر دیا، تاجروں کو تنگ نہیں کر سکے گی۔ انہوں نے کہا کسانوں کو 85 فیصد قرضے گھروں کی دہلیز پر دیں گے۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا تین سال سے جو تکالیف تھیں ختم ہو گئیں،۔پہلے دو سال مشکل بجٹ دیا، اب خوشحالی کا بجٹ ہے۔بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف کو اپنی شرائط پر قائل کر لیا۔کہتا تھا گھبراو مت، لیکن سارے گھبرا گئے۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اجلاس کو مزید بتایا بجلی، ٹیلی فون، موبائل فون بلز کا ڈیٹا نادرا کے پاس موجود ہے۔دالیں خود اگائیں گے، برآمد بھی کریں گے۔ہر غریب کسان کو 5 لاکھ روپے قرض دیا جائے گا۔پاکستان کے ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈ ملے گا۔20 لاکھ تک ہر پاکستانی قرض لے سکتا ہے۔ کام بڑھے گا، نوکریاں بھی ملیں گی۔ لوگوں کا ڈیٹا آ گیا ہے، اب ذرائع آمدن بتانا پڑیں گے۔پوچھیں گے کہ بینک میں رقم کہاں سے آئی۔ بجلی، ٹیلی فون، موبائل فون بلز کا ڈیٹا نادرا کے پاس موجود ہے، شوکت ترین نے کہا اب ایف بی آر کا رول محدود کر دیا گیا ہے، تاجروں کو تنگ نہیں کر سکے گی۔دالیں خود اگائیں گے، برآمد بھی کریں گے۔دنیا کے مقابلے میں مہنگاء ی پاکستان میں کم ہے۔ٹیکس نہ دینے کا جرم ثابت ہوا تو جیل بھیجیں گے۔بینکوں میں 2 کیٹیگری بنا دیں۔20 ارب ڈالر کا خسارہ پہلے تو تھا، اب سب بہتر ہے۔