اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کے اندر پانی کی تقسیم کا بہت بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے، سارے پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے، ہماری حکومت دس ڈیمز بنا رہی ہے۔ اتوار کو سندھ میں پانی کے مسئلے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ سارے
پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے، ہماری حکومت 10 ڈیمز بنا رہی ہے، یہ المیہ ہے کہ جو ڈیم 50 سال پہلے بننے چاہیے تھے وہ اب بن رہے ہیں، صوبوں کے حصے میں پانی کی کمی آ رہی ہے، صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے، صوبوں کے اندر پانی کی تقسیم کا بہت بڑا مسئلہ ہے، کمزور غریب کسان کے پاس پانی نہیں پہنچتا اس کا پانی چوری ہو جاتا ہے، طاقت ور اپنی زمین میں پانی لے جا تا ہے اور کمزور کی زمین سوکھی رہ جاتی ہے، کمزور لوگوں کو پانی پہنچانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 4فیصد شرح نمو خوش آئند ہے، اپوزیشن نے شروع دن سے ہمیں نااہل کہا اور اب شرح نمو بڑھنے پر پھنس گئی ہے اس لیے اعداد و شمار کو ہی غلط کہہ رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ”آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ“ کے عنوان سے عوام سے ٹیلی فون پر سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنی قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ کا وعدہ ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانیاں پیدا کرتا ہے اور مشکل وقت میں اللہ چاہتا ہے کہ ہم صبر کریں۔انہوں نے کہا کہ زندگی اونچ نیچ کا نام ہے، اصل زندگی وہ ہوتی ہے کہ جدوجہد کرکے اوپر جاتے ہیں اورمشکل وقت میں پیچھے چلے جاتے ہیں پھر سیکھتے ہیں، جو مشکل وقت سے ہار مانتا ہے وہ ہار جاتا ہے، جو مشکل وقت سے
سیکھتا اور محنت ہے وہ مضبوط ہوتا ہے، یہ زندگی کا سائیکل ہے۔انہوں نے کہاکہ مشکل وقت میں حکومت ملی، کبھی کسی حکومت کو اتنے مسئلے مسائل نہیں ملے جتنے ہماری حکومت کو 2018 میں ملے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب تک آمدنی نہیں بڑھتے مشکل حالات سے گزرنا پڑتا ہے اسی لیے پہلے دن اپنی قوم سے کہا تھا کہ ہمیں ایک
مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ جب ایک ملک دیوالیہ ہوجائے تو اس کو اپنے آپ کو اٹھانے کے لیے وقت چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جو کامیابی ملی ہے اس پر مجھے خوشی ہے کیونکہ کوئی یہ امید لگا کر نہیں بیٹھا تھا کہ تقریباً 4 فیصد گروتھ ہوگی بلکہ کئی ماہر سمجھتے ہیں کہ ساڑھے 4 فیصد یا اس سے بھی اوپر
جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کا مطلب ہے کہ جو ہم سوچ رہے تھے اور خاص کر ہمارے مخالف جو سوچ رہے تھے اس سے زیادہ تیزی سے ہم اوپر گئے، اس کی کئی وجوہات ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کی سب سے زیادہ دو مشکلیں مہنگائی اور بے روزگاری ہے، جیسے گروتھ ریٹ بڑھتی ہے، معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوتا ہے،
گاڑیاں بنی شروع ہوتی ہیں جو 55 فیصد گاڑیوں کی فروخت ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ ٹریکٹروں اور موٹرسائیکلوں کی فروخت مزید 60 بڑھ گئی ہے، جب یہ بننے شروع ہوتے ہیں تو روزگار ملتا ہے اور غربت کم ہوتی ہے، یہ پہلا ایک خوش آئند قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری اپوزیشن جس نے پہلے دن کہا کہ یہ نااہل ہیں انہیں نکال دینا
چاہیے حالانکہ ہم شروع ہوئے تھے اور انہیں مشکلات کا پتہ تھا۔اپوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں این آر او دے دو گے تو آپ نااہل نہیں ہوگے، این آر او نہیں دو گے تو حکومت نہیں چلنے دیں گے، پاکستانی فوج کو کہتے ہیں منتخب حکومت کو گرادو،یہ کہتے ہیں الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے، کوئی
ثبوت بھی نہیں دیا، ہم نے پچھلے الیکشن میں کہا تھا کہ ہم نے 4 حلقوں کا بتایا تھا لیکن اب وہ پھنس گئے ہیں کہ اتنی نااہل حکومت تھی تو اتنی 4 فیصد شرح نمو کیسے آگئی کیونکہ انہوں نے خود کہا کہ نااہل ہو پھر پھنس گئے ہیں تو کہتے ہیں آپ کے اعداد و شمار غلط ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اللہ ہمیں بڑے مشکل وقت اور امتحان سے گزارا ہے اور اب ان شااللہ اس ملک کو مزید آگے بڑھتے دیکھیں گے۔