اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جہاں تک تاثر کا تعلق ہے مہر کوئی مشروط وعدہ یا ترجیحی نہیں ہو تا بلکہ قطعی ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق مہر معجل ہو سکتا ہے جو بعد از نکاح دلہن کو دولہے کی جانب سے کسی بھی وقت ادائیگی ہے ۔روزنامہ جنگ میں
طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق اپنی نوعیت کا یہ پہلا فیصلہ تحریر کر تے ہوئے جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ قرآن و سنت اور قانون کی روشنی میں مہر ٹھوس اشیا کی شکل میں ہی نہیں خدمات کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے ۔ایک شخص تحریم عامر کی شادی 13 جون 2014 کو ہوئی جس میں فریقین کے اتفاق رائے سے مہر پانچ ہزار روپے طے ہوا اس کے علاوہ عراق ، ایران اور شام میں متبرک مقامات کی زیارت اور حج کے لئے اخراجات بھی مہر میں رکھے گئے ۔ آپس میں تنازعات کی وجہ سے ان کے تعلقات قائم نہیں رہ سکے ۔ پانچ ماہ بعد خاتون کو طلاق ہو گئی ۔ جس نے مہر ، مقامات مقدسہ کی زیارت اور حج کی مد میں اخراجات کے عدالت میں 12 لاکھ روپے ، جہیز کی مد میں 229600 روپے اور خرچے کے لئے ماہانہ دس ہزار روپے کا نومبر 2016 میں فیملی کورٹ نے اس مقدمے کا فیصلہ کرتے ہوئے دعوی دائر کیا تاہم عدالت نے زیارت کے اخراجات مہر کی مد میں نہ آنے کی بنیاد پر اسے مسترد کردیا اور جہیز کے لئے دعوے کو جزوی طور پر مسترد کردیا گیا ۔