پیر‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2024 

مرغیاں کھانے کے شوقین افراد احتیاط کریں، گوشت میں ایک نئے مہلک وائرس ’ایڈینو‘ کی موجودگی کا انکشاف‎

datetime 28  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)مرغیاں ایک نئے مہلک وائرس ’ایڈینو‘ کا شکار ہونے لگیں۔ لاہور کی ویٹرنری یونیورسٹی میں مرغیوں کے پوسٹ مارٹم کے بعد ان میں پائے جانے والے وائرس کا انکشاف ہوا ہے،نئے وائرس سے روزانہ 4 ہزار مرغیاں ہلاک ہو رہی ہیں۔ ویٹرنری یونیورسٹی شعبہ مائیکروبیالوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر طاہر یعقوب نے

لاہور میں بتایا کہ رانی کھیت اور انفلوئنزا کے بعد ایڈینو وائرس مرغیوں کو اپنا شکار بنانے لگا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وائرس مرغیوں کے عصبی نظام پر حملہ آور ہوتے ہیں اور سانس کی بیماریوں کا سبب بھی بنتے ہیں جبکہ ایڈینو وائرس کی وجہ سے رانی کھیت ویکسین غیر مؤثر ہو گئی ہے۔پروفیسر طاہر یعقوب کا کہنا ہے کہ شہری مارکیٹوں میں فروخت ہونے والی چھوٹی اور کم عمر مرغیاں خریدنے سے اجتناب کریں اور صرف 2 کلو وزن والی مرغیاں ہی خریدیں۔انہوں نے بتایا کہ وائرس سے مرغیوں کے مرنے کی وجہ سے بھی ان کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے ہمیشہ عوام کی صحت کے مسائل پر آواز اٹھائی ہے کیونکہ عوام کی صحت ہمارے لیے ہمیشہ سے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔حال ہی میں پریس اور میڈیا میں مرغیوں میں پھیلنے والی وائرل بیماریوں سے متعلق رپورٹ سامنے آئی ہیں۔پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے کچھ دن پہلے ان رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولٹری فارمرکو ان وائرل بیماریوں کی وجہ سے مرغیوں کی کثیر تعداد میں اموات کے باعث بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق مرغیوں کی شرح اموات اتنی زیادہ ہے کہ بہت سے فارمرز نے اپنا کاروبار بند کر دیا ہے۔ ان رپورٹس سے پتہ چلتاہے کہ مرغیوں میں کس حد تک

بیماریاں پھیل چکی ہیں اور نتیجتاً مارکیٹ میں غیر صحت مند گوشت فروخت ہو رہا ہے۔ بد قسمتی سے ایسی رپورٹس بھی میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہیں کہ کچھ ایسے بے حس اور لالچی لوگ اپنے مخصوص گاہکوں کو انتہائی کم قیمت پر مردہ مرغیوں کا گوشت بھی فروخت کر رہے ہیں۔مارکیٹ میں موجود ایسی کالی بھیٹریں معصوم لوگوں کی صحت اور زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ اس گھنا ؤنے جرم میں ملوث کالی بھیٹروں کے ساتھ سختی سے

نمٹا جائے اور انہیں قانون کے مطابق سزائیں دلوائی جائیں۔ پی ایم اے، تمام صوبائی حکومتوں سے گزارش کرتی ہے کہ وہ اپنے اپنے خوراک کے محکموں کو متحرک کریں کیونکہ اگر عوام بیمارمرغیوں کا گوشت کھا رہے ہیں تو یہ ان کی ناکامی ہے اور ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔موجودہ صورتحال میں ہم عوام کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ صحت مند مرغی کو اپنے سامنے ذبح کروا کر گوشت خریدیں اور کسی بھی صورت میں پہلے سے تیار شدہ گوشت مت خریدیں۔

موضوعات:



کالم



کام یاب اور کم کام یاب


’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…