مکوآنہ (این این آئی )انسان اپنی ساری زندگی اپنے خاندان والوں کے لیے محنت کرتا ہے یہ خاندان انسان کے دکھ سکھ کا ساتھی ہوتا ہے یہی وجہ ہوتی ہے کہ مرنے کے بعد یہی خاندان والے وارث قرار پاتے ہیںـ مگر ہر انسان کے پاس یہ حق ہوتا ہے کہ وہ وصیت کے ذریعے اپنے ترکے کو تقسیم کر سکے اور اپنی مرضی سے چاہے تو اپنی دولت سے کسی
کو محروم رکھ دے یا پھر کسی کو نواز دے اپنی دولت اپنے خاندان والوں کو تو سبھی دیتے ہیں مگر اپنی انوکھی وصیت سے سب کو حیرت میں ڈال دیںایسی ہی کچھ وصیتوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گےـ 1: آدھی دولت کتے کے نام کر دی بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے 50 سالہ رہائشی اوم نرائن ورما کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے اور پیشے کے اعتبار سے کسان اوم نرائن اٹھارہ ایکڑ زمین کے مالک ہیں جو کہ ایک بڑی جائیداد کہلائی جا سکتی ہےـ مگر اوم نرائن نے اپنی زںدگی میں ہی اپنی وصیت تحریر کر دی ہے جس کی رو سے ان کی آدھی جائیداد ان کی بیوی چمپا بائی کے نام ہے جب کہ باقی آدھی جائیداد انہوں نے اپنے پالتو کتے کے نام کر دیا ہےـ جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کا کتا یتیم ہو جآ اوم نرائن اپنے بچوں کے رویے سے دلبرداشتہ ہونے کے بعد یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئےـ 2: پینتیس ہزار پائونڈ دوستوں کی محفل کے لیے انسان ساری زندگی دوستوں کی محفل میں
سب سے زیادہ خوشی محسوس کرتا ہے مگر ایسا انسان کسی نے نہ دیکھا ہو گا جو کہ مرنے کے بعد اپنے دوستوں کو محفل جمانے کے لیے ایک بڑی رقم چھوڑ کر مرےـ ایسا ہی ایک انسان راجر برائون تھا جس کا انتقال 2013 میں پروسٹیٹ کینسر کے سبب ہوا جس کے دو بیٹے بھی تھے مگر اس نے مرتے ہوئے پینتیس ہزار پاونڈ کی خطیر رقم اپنے دوستوں کے
لیے چھوڑی تاکہ وہ اس کے مرنے کے بعد یورپ سے دور جا کر کہیں تفریح کر سکیں اور شراب کی محفل بپا کر سکیںـ 3: بیوی کو مرنے کے بعد روزانہ پھول دینے کی وصیت یہ وصیت امریکی کامیڈین بیک بینی نے کی تھی انہوں نے مرنے سے قبل ایک خطیر رقم ایک پھولوں والے کو صرف اس لیے دی تھی کہ ان کے مرنے کے بعد ہر روز ایک سرخ گلاب
لمبی ڈنڈی کے ساتھ وہ ان کی بیوی کو ان کی جانب سے محبت کے اظہار کے طور پر دے گا اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب تک کہ ان کی بیوی کا انتقال نہیں ہو گیاـ 4: جو زیادہ بچے پیدا کرے اس کو دولت ملے گی کینیڈا کے ایک وکیل چارلس وینس ملر کی وصیت اس حوالے سے حیرت انگیز تھی کہ ان کا مرتے ہوئے یہ کہنا تھا کہ چونکہ ان کا کوئی
قریبی رشتے دار موجود نہیں ہے اس وجہ سے ان کی ساری دولت اس عورت کو ملے گی جو کہ ٹورنٹو میں سب سے زیادہ بچے پیدا کرے گیـ اس دولت کے حصول کے لیے کئی عورتوں نے کوشش کی اس کے بعد چار عورتیں ان کی دولت کی حقدار ٹہریں جنہوں نے نو بچے پیدا کیے تھے اور ہر عورت کے درمیان ان کی دولت کو یکساں تقسیم کر دیا گیاـ۔