اسلام آباد ( آن لائن ) حکومت نے اپوزیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ماڈل دیکھنے کی دعوت د یتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کیلئے اتفاق رائے ضروری ہے، تمام جماعتیں بیٹھیں اور متفقہ فیصلہ کریں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر چی سسٹم سے با ہر آنے کو تیار نہیں دونوں جماعتوں کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا جائزہ لینا چاہیئے اور حکومت کو
اپنی مشاورت دے ، عمران خان نہ صرف ملک کے وزیراعظم ہیں پارٹی چیئرمین بھی ہیں ۔ بدھ کو اسلام آباد میں مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابراعوان کے ہمراہ الیکٹرانک مشین سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن اصلاحات پر تمام جماعتیں بیٹھیں اور متفقہ فیصلہ کریں، پولنگ کے بعد سب سے بڑا مسئلہ بر وقت نتیجہ نہ آنا ہے، پولنگ ہو جاتی ہے لیکن صبح تک نتیجہ نہیں آتا الیکٹرانک ووٹنک مشین سے کچھ دیر بعد ہی نتائج سامنے آجائیں گے ۔ الیکشن کمیشن نے ووٹنگ مشین کیلئے 36 شرائط دیں، تمام پوری کر دیں، ن لیگ، پیپلزپارٹی کو الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا جائزہ لینا چاہیئے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ الیکٹرانک مشینیں انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہو گی ووٹنگ ہو جاتی ہے لیکن اگلے دن تک نتیجہ نہیں آتا ن لیگ اور پیپلز پارٹی پرچی سسٹم سے باہر آنے کیلئے تیار نہیں ہے ہم تو اپوزیشن کو بلانے کے لئے تیار ہیں لیکن وہ آنے کو تیار نہیں ہر پولنگ اسٹیشن پر یہ مشیین موجود ہو ں گی
ن لیگ اور پیپلز پارٹی الیکٹرانک مشینوں کا جائز ہ لیں الیکٹرانک مشینوں کا الیکٹرانک ریکارڈ بھی ہو گا اور پیپر ریکارڈ بھی ہو گا ہم نے 49 انتخابی اصلاحات پیش کی ہیں اپوزیشن اپنی مشاورت دے، وزیراعظم نے پہلے دن سے ہی الیکٹرانک مشین سے متعلق کمیٹی بنادی تھی مشینوں کی تیاری میں الیکشن کمیشن کیلئے بجٹ میں اضافی بوجھ نہیں پڑ ے گا ،
حکومت کے 3سال پورے ہو گئے ہیں دو سال بھی پورے ہو جائیں گے اور انشاء اللہ اگلے 5سال بھی ہماری حکومت آئے گی ، انہوں نے کہا کہ عمران خان نہ صرف وزیراعظم پاکستان ہیں بلکہ پارٹی چیئرمین ہیں ۔ مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان کے انتخابی نظام کو 1977ء سے کینسر کا مرض لاحق ہے ،اس مرض کا نہ کوئی معالج سامنے
آیا ہے اورنہ کوئی ہسپتال تھامگر تحریک انصاف حکومت نے انتخابی نظام سے کینسر کو ختم کرنے کیلئے ایک لمبی مشق کی ہے اور وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرہم اس مرض کا علاج عوام کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین اس کا واحد علاج ہے کیونکہ ہمارے پڑوسی ملک جس کی آبادی ہمارے سے بہت زیادہ ہے وہاں بھی اس
مشین کو قابل قبول بنا لیا گیا ہے مگر ہمارے ہاں جب بھی الیکشن ہوتا ہے اس پر اعتراض ہوتا ہے اور ہارنے والے دھاندلی کا الزام لگاتا ہے جس کی بڑی مثال کراچی کے حلقہ این اے 249 میں سامنے آئی جہاں اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں ایک دوسرے کو ووٹ چور کہہ رہی ہیں اور اس کینسر پر باعث کررہی ہیں ،مسلم لیگ(ن) ، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف
اور پیپلزپارٹی اور سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کو ہم دعوت دیتے ہیں کہ آئیں یہ مشین کا ماڈل دیکھیں اور اگر کوئی سوالات ہیں تو وہ بھی اٹھائیں ہم ان کو جواب دیں گے اور مطمئن کریں گے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ انتخابی نظام سے خامیاں دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا ہے ۔