منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

راولپنڈی رنگ روڈ سیکنڈل تحقیقاتی رپورٹ میںایک ریٹائرڈ میجر جنرل اور 2کرنلز کا نام بھی شامل ، مزید تہلکہ خیز انکشافات نے پورا ملک ہلا کر رکھ دیا

datetime 18  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، کالم نگار اور اینکر پرسن جاوید چوہدری اپنے آج کے کالم میں راولپنڈی رنگ روڈ سیکنڈل سے متعلق لکھتے ہیں کہ کمشنر گلزار حسین کی رپورٹ میں انکشاف ہوا پنجاب حکومت نے 2017ء میں راولپنڈی پر ٹریفک کا دبائو کم کرنے کے لیے 40کلومیٹر کی رنگ روڈ بنانے کا فیصلہ کیا‘ پلان بھی بن گیا اور بینک آف چائنہ

سے 400 ملین ڈالر لون بھی منظور ہو گیا لیکن منصوبہ شروع ہونے سے پہلے میاں شہباز شریف کی حکومت ختم ہو گئی اوریہ منصوبہ بھی دوسرے بے شمار منصوبوں کی طرح ٹھپ ہو گیا لیکن پھر یہ اچانک نہ صرف ایکٹو ہو گیا بلکہ اس میں 26کلومیٹر کا اضافہ بھی ہو گیا‘ اس میں اٹک لوپ بھیشامل ہو گئی‘ اسلام آباد کے دو سیکٹر بھی اس میں ڈال دیے گئے اور حکومت کو یہ تاثر بھی دیا جانے لگا ہمیں غیرملکی قرضوں کی ضرورت نہیں‘ ہمارے پاس ایسی کمپنیاں موجود ہیں جو اپنی جیب سے 66کلو میٹر لمبی سڑک بنائیں گی اور ٹول ٹیکس شیئرنگ کے ذریعے اپنی سرمایہ کاری واپس لے لیں گی‘ یہ منصوبہ بظاہر شان دار لگتا تھا لیکن اس کامقصد رنگ روڈ بنانا نہیں تھا‘ اس کے ذریعے 10 ہائوسنگ سوسائٹیوں کے مالکان نے لوگوں سے کھربوں روپے جمع کرنا تھے‘ کمشنر گلزار حسین کیرپورٹ کے مطابق نوا سٹی کے نام سے راتوں رات ایک ہائوسنگ سوسائٹی رجسٹرڈ ہوئی‘ سوسائٹی کے پاس 970 کنال زمین تھی لیکن

سوسائٹی کے مالک جنید چودھری نے 20 ہزار فائلیں بنائیں اور مارکیٹ میں ایک ماہ میں یہ ساری فائلیں بیچ دیں‘ کمشنر گلزار حسین کی رپورٹ کے بعد مزید تحقیقات ہوئیں تو پتا چلا فائلیں صرف 20 ہزار نہیں تھیں ان کی تعداد 30 ہزار ہے اور اس میں ہوا بازی کے وفاقی وزیر غلام سرور خان کے صاحب زادے منصور خان پارٹنر ہیں‘ کمشنر گلزار حسین

کی رپورٹ نےسول ایوی ایشن کی طرف سے نوا سٹی کے فوری این او سی پر بھی سوال اٹھایا‘ یہ این او سی حیران کن سپیڈ سے جاری ہوا تھا‘ جنید چودھری نے یہ فائلیں رئیل سٹیٹ مارکیٹنگ کمپنیوں کو بلک میں دیں‘ پراپرٹی ڈیلروں نے سوشل میڈیا پر اشتہارات دیے اور ایک ماہ میں 20 ہزار فائلیں بیچ دیں‘ تحقیقاتی اداروں نے تحقیقات کیں تو پتا چلا صرف ایک

ایجنٹ نے ایک ماہ میں 34 کروڑ روپے کمائے‘ آپ باقی کا اندازہ خود لگا لیجیے‘ یہ بھی پتا چلا نیو ائیرپورٹ سوسائٹی کے مالک راجہ سجاد حسین نے بھی رنگ روڈ کےنام پر اندھا دھند سرمایہ کمایا‘ اس کی کمپنی کا نام الآصف ڈویلپر ہے جب کہ لائف سٹائل کے نام سے جنوری 2020ء میں جنید چودھری نے ایک دوسری کمپنی بھی بنائی اور اس کمپنی

نے کمشنر آفس کی معلومات پر تھوڑی سی زمینیں خریدیں اور ہائوسنگ سکیموں نے اس زمین کی بنیاد پر دھڑا دھڑ فائلیں بیچنا شروع کر دیں‘حبیب رفیق گروپ نے رنگ روڈ میں مورت انٹرچینج ڈال کر سمارٹ سٹی کو بوسٹ دیا اور اپنی سیل میں اضافہ کر لیا‘ کمشنر گلزار حسین کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ٹاپ سٹی ہائوسنگ سکیم میں کمشنر کیپٹن محمود بے نامی

حصے دار ہیں‘ رنگ روڈ سے اس کو بھی بوسٹ ملا اور اس کے مالکان بھی اربوں روپے کھا گئے‘ بلیو ورلڈ سوسائٹی نے بھی بوسٹ لی اور اسلام آباد کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی (ICHS) بھی پیچھے نہ رہی‘ رپورٹ میں میجر جنرل ریٹائرڈ سلیم اسحاق‘ کرنل ریٹائرڈ عاصم ابراہیم پراچہ اور کرنل ریٹائرڈ مسعود کا نام بھی شامل ہے جب کہ سینیٹر

چودھری تنویر کی 7 ہزار کنال بے نامی زمین کا ذکر بھی ہے‘ اتحاد ہائوسنگ سوسائٹی‘ میاں شہباز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ذلفی بخاری کے رشتے داروں کی زمینوں کا ذکر بھی ہے‘ یہ لوگ پسوال زگ زیگ کے بینی فشریز ہیں‘ یہ انکشاف بھی کیا گیا کمشنر کیپٹن(ر) محمد محمود نے گریڈ 17 کے افسر

وسیم علی تابش کو غیرقانونی طور پر اٹک میں پوسٹ کیا‘ اسے رنگ روڈ کے لیے زمینیں خریدنے کی ذمہ داری سونپ دی اور اس نے پانچ ارب روپے کی لینڈ ایکوزیشن کر دی‘ رپورٹ میں قرطبہ سٹی اور کمشنر کیپٹن محمود کے دو بھائیوں کا ذکر بھی ہے‘ یہ ہائوسنگ سوسائٹیز میں پارٹنر بھی تھے اور بے نامی دار بھی‘ وسیم علی تابش بھی ٹاپ سٹی کے مالک

کےدوست اور رشتے دار ہیں‘ کیپیٹل سمارٹ سٹی رنگ روڈ میں تبدیلی کا سب سے بڑا ’’بینی فشری‘‘ تھا‘ کمشنر نے رپورٹ کے آخر میں درخواست کی نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے نوا سٹی‘ نیو ائیرپورٹ سوسائٹی‘ بلیو ورلڈ سٹی‘ اتحاد سٹی‘ میاں رشیدہ گائوں میں موجود 300 بے نامی زمینوں‘ گائوں تھالیاں میں 200 کنال بے نامی زمین‘ جاندو اور

چھوکر گائوں میںملٹی پروفیشنل ہائوسنگ سکیم کی زمین‘ گائوں راما میں لائف ریزیڈینشیا‘ اڈیالہ روڈ پر موجود روڈن انکلیو‘ ایس اے ایس ڈویلپرز‘ کیپیٹل سمارٹ سٹی اور ٹاپ سٹی کے خلاف تحقیقات کی جائیں جب کہ کمشنر راولپنڈی کیپٹن(ر) محمد محمود سمیت سکینڈل میں ملوث تمام سرکاری افسروں کو نوکری سے فارغ کیا جائے اور ان کے خلاف محکمانہ

کارروائی کی جائے۔مجھے کل دوپہر پتا چلا ملزمان کے خلاف خفیہ تحقیقات شروع ہو چکی ہیں‘ نوا سٹی کے مالک جنید چودھری کے دو وفاقی وزراء اور وزیراعظم کے سپیشل اسسٹنٹ سے روابط بھی نکل آئے ہیں‘ تحائف کی تفصیلات کا علم بھی ہو چکا ہے‘ نوا سٹی کے ایجنٹوں کے اکائونٹس‘ فون ڈیٹا‘ جائیدادوں اور بے نامی پراپرٹیز کی فہرستیں بھی بن رہی ہیں‘ کیپیٹل سمارٹ سٹی‘ نیو ائیرپورٹ سوسائٹی‘ بلیو ورلڈ‘ اتحاد سٹی اور روڈن کے خلاف بھی ثبوت جمع ہو رہے ہیں اور وزیراعظم نے تمام ملزموں کو گرفتار کرنےاور عوام کی رقم واپس دلوانے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…