کراچی(این این آئی)فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر) نے قومی شناختی کارڈ کی شرط پر عمل درآمد یکم جنوری 2020تک موخر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ایف بی آر ذرائع کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران 110سے 120ارب روپے ریونیو کمی کا سامنا ہے۔تفصیلات کے مطابق،ایف بی آر اور کاروباری/تاجر برادری کے درمیان شناختی کارڈ کے تبادلے پر اختلافات کے باعث ایف بی آر شناختی کارڈ کی شرط پر عمل درآمد کو یکم جنوری،2020تک
موخر کرسکتا ہے۔کاروباری/تاجر برادری نے 7اکتوبر،2019 سے احتجاج اور لانگ مارچ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے تاہم حکومت نے کسی بھی قسم کے دباؤ میں آنے سے انکار کردیا ہے۔ایف بی آر کے اعلی حکام کا بغیر دستاویزات کے کہنا ہے کہ اس بات کی کوئی امید نہیں ہے کہ ایف بی آر، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت 5503ارب روپے کا ہدف پورا کرے۔آمدنی میں اضافے کے لیے رواں ماہ کے دوران ایف بی آر کو کسٹمز ڈیوٹی اور انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی منفی نمو کا سامنا ہے۔تاہم اس میں بہتری کی کوششیں جاری ہیں۔17ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز دیئے جانے کے باوجود کوششیں کی جارہی ہیں کہ ان لینڈ ریونیو کا 353ارب روپے کا ہدف حاصل کیا جائے۔ذرائع نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ ایف بی آر کو پہلی سہ ماہی(جولائی تا ستمبر)کے دوران 110ارب روپے سے 120ارب روپے تک کی ریونیو کمی کا سامنا ہے۔شناختی کارڈ کی شرط سے متعلق ایف بی آر کے اعلی حکام کچھ کہنے سے ہچکچارہے تھے۔اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر ایک عہدیدارنے بتایاکہ ہم یکم جنوری 2020سے شناختی کارڈ کی شرط پر عمل درآمد کرائیں گے۔ایف بی آر عہدیدارنے بتایاکہ 30ستمبر کے بعد اس بات کا تفصیلی تجزیہ کیا جائے گا کہ کتنے ٹیکس اداکنندگان نے شناختی کارڈ کی درست معلومات فراہم کی ہیں۔ ہم کسی بھی تادیبی کارروائی کو یکم جنوری، 2020تک موخر کرسکتے ہیں۔