منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

خودکشی کر نے والے کس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں؟مردوں اور عورتوں میں خودکشی کا تناسب کتنا ہے؟ماہرین کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 28  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) اسلامی ممالک میں خودکشی کا تناسب دوسرے ممالک کی بنسبت کم ہے۔ مرد حضرات عورتوں کے مقابلے میں تین گناہ زیادہ خودکشی کر تے ہیں۔دنیا میں ہر 40سیکنڈ میں ایک شخص خودکشی کرتا ہے جس کی تعداد لاکھوں میں شمار کی جاسکتی ہے۔عموماًخودکشی کر نے والے کسی نہ کسی نفسیاتی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ مقررنین نے کہا 12سے 14سال کے بچوں میں خودکشی کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ایسے بچے جن کے والدین کم پڑھے لکھے یا مائیں کسی ذہنی بیماری کا شکار ہوں

یا پھر ایسے بچے جو جلدی تشدد پر اتر آئیں اور تنقید برداشت نہ کر سکیں۔ایسے بچے اقدام خودکشی سے پہلے ڈیپریسڈ دکھائی دیتے ہیں ایسے بچوں کو فوراً کسی ماہر نفسیات کو دکھاناچاہئے۔ ڈیپریشن میں مبتلا 6فیصد افراد خودکشی کر تے ہیں شراب اور مختلف نشہ کر نے والوں میں خودکشی کا تناسب زیادہ ہے خودکشی کی معاشرتی وجوہات میں بے روزگاری، غربت، طلاق اور رشتے میں دراڑیں پڑنا بھی شامل ہے۔ میڈیا اور ٹی وی پروگرام میں خودکشیوں کے سین دکھانے سے بھی بیمار ذہن اس طرف راغب ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار منتظم اعلیٰ کراچی نفسیاتی ہسپتال ڈاکٹر عبد الرحمن بن مبین، ڈاکٹر اختر فرید صدیقی،ڈاکٹر صلاح الدین،ڈائیریکٹر ماہ ُخ اختر نے عالمی یوم انسداد خودکشی کے موقع پر مرکز میں منعقدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ماہرین نے کہا اکثر مریضوں کو داخل کر کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ اکثر مریض صرف کونسیلنگ سے بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔آغاخان ہسپتال کے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں خودکشی کا سالانہ تناسب چھ سے آٹھ ہزار افرادہے۔ جبکہ سالانہ 60ہزار سے ایک لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں۔جبکہ خودکشی کی سوچ رکھنے والے افراد کی تعداد چھ سے آٹھ لاکھ ہے۔مقررین نے کہا کہ سب سے زیادہ خودکشی کی رپورٹ سندھ میں 52فیصد، پنجاب میں 38فیصد جبکہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں 05فیصد ہے مقررین نے کہا کہ زیادہ تر خودکشی کے واقعات خاندانی جھگڑے 45فیصد، معاشی پریشانی و بے روزگاری 37فیصد، محبت میں ناکامی7فیصد، نفسیاتی بیماری 6فیصد، جسمانی بیماری 8فیصد اور

امتحان میں ناکامی5فیصد ہے۔ پاکستان میں مرد عورتوں کی مقابلے میں زیادہ خودکشی کر تے ہیں مردوں میں 51فیصد شادی شدہ، 44فیصد غیر شادی شدہ،اور 5فیصد طلاق یافتہ یا رنڈوں کی ہوتی ہے۔جبکہ خواتین میں 60فیصد شادی شدہ، 35 فیصد غیر شادی شدہ کی ہوتی ہے۔مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی شخص خودکشی کے متعلق ذکر کر ے تو اُسے معمولی نہ لیا جائے بلکہ اُسے فوراً کسی ماہر نفسیات کو دکھایا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…