پشاور(آن لائن)پاکستان پیپلزپارٹی کی صوبائی سیکرٹری اطلاعات وسینیٹرروبینہ خالد نے کہاہے کہ بی آرٹی کے لیے منگواء گئیں تقریباً 200 بسیں کئی مہینوں سے چمکنی ٹرمینل پر کھلے آسمان تلے کھڑی ذنگ آلودہوچکی ہیں ان سے توجہ ہٹانے کیلئے صوبائی حکومت نے بی آرٹی سائیکلوں کا نیاشوشہ چھوڑ دیا ہے جس سے واضح ہوتاہے کہ شاید بی آرٹی پر بسوں کی بجائے اب لوگ سائیکلوں پر سفرکرینگے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ایک طرف ملک دیوالیہ اورمعاشی طورپرکمزورہوچکاہے تو
دوسری طرف عوام کاپیسہ پانی کی طرف بہایاجارہاہے،بی آرٹی میں سینکڑوں نقائص کی نشاندہی کے بعد اور انجینئروں کی اس رپورٹ کے بعد بھی جب کہ وہ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ اس راہداری پر سائیکل روٹ نہیں بن سکتا توسائیکلیوں اور سائیکل سٹینڈ بنانے پر مذید پیسہ خرچ کرنے کا کیا جواز ہے جبکہ انکاحشر بھی ٹرمینل میں کھڑی بسوں جیساہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ چھ ماہ میں مکمل ہونیوالا بی آرٹی منصوبہ اب خوابوں میں ہی مکمل ہوتانظرآرہاہے،ایشیائی ترقیاتی بینک،اڈیٹرجنرل اور دیگر مختلف رپورٹس میں واضح ہواہے کہ بی آرٹی پشاور مسلسل گھاٹے کاسودا ہے جو اس وقت چندافرادنے صرف مخصوص افرادکونوازنے کیلئے شروع کیاتھا بی آرٹی کے لئے 180بسیں چمکنی ٹرمینل پرگزشتہ کئی مہینوں سے استعمال نہ ہونے کے باعث زنگ آلودہوچکی ہیں مختلف اداروں کی رپورٹس کے باعث حکومت کو بی آرٹی کی تعمیرکے بعداندازہ ہوا کہ بی آرٹی کی روٹ پر یہ بسیں نہیں گزرسکتی توحکومت نے سائیکلیں منگوالیں کہ بس نہ سہی سائیکلیں تو چل جائیں گی۔موجودہ حکومت صرف سوشل میڈیاکی حد تک زندہ ہے اور عوام کو دھوکے میں رکھنے کی ناکام کوشش کررہی ہے نیب کو اس متعلق کئی ثبوت بھی دئیے گئے لیکن انہوں نے تحریک انصاف کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے وہ فائلیں دبادی ہیں عوام کو اب یقین ہوچکاہے کہ بی آرٹی منصوبہ ان کیلئے نہیں بدعنوانی کیلئے شروع کیاگیاتھاجس سے توجہ ہٹانے کیلئے کبھی سائیکلوں اورکبھی دیگرچیزوں کاذکرکیاجاتاہے اگربی آرٹی کے روٹ پر بسیں نہ چلیں تو موجودہ حکومت سے یہ توقع غلط نہیں ہوگی کہ اسی روٹ پر سائیکل کیساتھ گدھا گاڑیاں اور تانگے بھی چلائے جائیں اوربعدمیں کہیں گے کہ یہ دونوں ماحول دشمن بھی نہیں۔