منگل‬‮ ، 17 جون‬‮ 2025 

بھارتی قابض فوج کے مقبوضہ کشمیرمیں وحشیانہ مظالم،اذیت کے خاتمے کیلئے مظلوم کشمیری موت کی درخواست کرتے رہے،لرزہ خیز انکشافات

datetime 7  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سری نگر( آن لائن) برطانوی نشریاتی ادارے نے قابض بھارتی فوج کے مظالم کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی،مظلوم کشمیریوں کو ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں، تاروں سے مارا جاتا ہے،مظلوموں کی چیخ کوئی نہ سنے ان کے منہ میں مٹی ڈال دی جاتی ہے،داڑھی کھینچی جاتی ہے، نذر آتش بھی کردیا جاتا ہے، مظلوم کشمیری قابض فوج سے تشدد کی بجائے گولی مارنے کی استدعا کرنے لگے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے مقبوضہ وادی میں بیہمانہ اور انسانیت سوز تشدد کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہیمانہ اور انسانیت سوز تشدد سہنے والے جب بیہوش ہو جاتے ہیں تو انہیں ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے جاتے ہیں۔ درندہ صفت بھارتی افواج تشدد کے دوران بے گناہوں میں اپنا خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے ان کے جسمانی اعضا تک توڑ دیتی ہے اور بعض کو اس قابل بھی نہیں چھوڑتی ہے کہ وہ پیٹھ کے بل لیٹ سکیں۔ مقبوضہ وادی کشمیر میں قابض بھارتی افواج بے گناہ اور مظلوم کشمیریوں کو ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں اور تاروں سے مارتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مظلوموں کی چیخ دور تک سنائی نہ دے ان کے منہ کو مٹی ڈال کر بند کردیتی ہے۔ سنت رسول? کے حامل کشمیریوں کی داڑھی کو اس طرح کھینچتی ہے کہ تشدد سہنے والے کو لگتا ہے کہ اس کے سارے دانت ہی نکل پڑیں گے اورصرف اسی پر اکتفا نہیں کیا جاتا ہے بلکہ کوشش کی جاتی ہے کہ داڑھی کو نذر آتش ہی کردیا جائے۔مقبوضہ وادی کے کٹھ پتلی گورنر نے ریاستی مظالم کو چھپانے کے لیے خبر رساں اداروں اور ایجنسیوں کے نمائندگان سے وادی خالی کرالی تھی اور کسی بھی غیر جانبدار ادارے کو متاثرین سے ملنے یا متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔بی بی سی کیمطابق کئی دیہاتیوں نے بمشکل بتایا کہ انھیں لاٹھیوں و بھاری تاروں سے مارا گیا اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔ نمائندے کو کئی دیہاتیوں نے اپنے زخم بھی دکھائے ہیں۔انہوں نے تصدیق کی کہ محکمہ صحت کے ملازمین اور ڈاکٹروں نے صحافیوں سے کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار کیا

لیکن دیہی علاقوں میں رہنے والوں نے مجھے اپنے زخم دکھائے اورالزام سکیورٹی فورسز پر لگایا۔ایک گاں میں مقیم دو بھائیوں کا الزام تھا کہ انھیں جگایا گیا اور باہر علاقے میں لے جایا گیا جہاں ان کے گاں کے تقریبا ایک درجن دیگرافراد بھی موجود تھے۔ متاثرہ شخص نے بتایا کہ لے جانے والے فوجیوں نے انہیں مارا جب کہ ہم پوچھتے رہے کہ ہمارا قصور کیا ہے؟ لیکن انہوں نے کچھ بھی نہ سنا اور بس مارتے رہے۔بھارتی افواج کے مظالم سہنے والے متاثرہ کشمیری کا کہنا تھا کہ

فوجیوں نے میرے جسم کے ہر حصے پر مارا پیٹا۔ انھوں نے ہمیں لاتیں ماریں، ڈنڈوں سے مارا، بجلی کے جھٹکے دیے، تاروں سے پیٹا۔ انھوں نے ہمیں ٹانگوں کی پچھلی جانب مارا۔ جب ہم بے ہوش ہو گئے تو انھوں نے ہمیں ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے۔ جب انھوں نے ہمیں ڈنڈوں سے مارا اور ہم چیخے تو انھوں نے ہمارے منہ مٹی سے بھر دیے۔مظلوم کشمیری نے بتایا کہ اتنا تشدد کیا گیا کہ خود میں نے ان سے کہا کہ ہم پر تشدد نہ کریں، بس ہمیں گولی مار دیں۔ اس نے اعتراف کیا کہ

میں تشدد کے دوران خدا سے موت کی دعا کر رہا تھا کیونکہ ہونے والا تشدد ناقابلِ برداشت تھا۔ایک دوسرے نوجوان دیہاتی نے اپنی بپتا سناتے ہوئے بتایا کہ بھارتی سپاہیوں نے مجھ سے عینک، کپڑے اور جوتے اتروائے جس کے بعد دو گھنٹے تک مجھے نہایت بے رحمی سے ڈنڈوں اور سلاخوں سے پیٹا گیا اور جب میں بیہوش ہو گیا تو ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔بی بی سی سے بات چیت میں اس مظلوم بے گناہ کشمیری نے خبردار کیا کہ اگر اب دوبارہ میرے ساتھ پرانا سلوک دوہرایا گیا تو میں کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہوں یعنی میں بندوق بھی اٹھا سکتا ہوں کیونکہ روز روز کا تشدد برداشت نہیں کرسکتا ہوں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…