جمعہ‬‮ ، 25 اپریل‬‮ 2025 

پاکستان اور افغانستان کا دوستی کا نیا باب شروع کرنے پر اتفاق، افغان صدر اور وزیراعظم پاکستان کی ون آن ون ملاقات کا اعلامیہ جاری

datetime 27  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستا ن اور افغانستان نے عوام کے مفاد اور خطہ میں امن، استحکام اور خوشحالی کے مقصد کے فروغ کیلئے باہمی اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی پاک افغان دوستی اور تعاون کے نئے باب کے آغاز پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن سے دونوں ممالک کیلئے شاندار اقتصادی ثمرات حاصل ہوں گے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے، پاکستان ایک پرامن، مستحکم، جمہوری اور

خوشحال افغانستان سے پختہ وابستگی رکھتا ہے اور افغانستان کے ساتھ سیاسی، تجارتی، اقتصادی اور عوامی سطح پر مضبوط تر تعلقات کا خواہاں ہے۔ جمعرات کو افغان صدر نے یہاں وزیراعظم ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان سے ون آن ملاقات کی جس کے بعد وفود کی سطح پر مذاکرات کئے۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام تر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ مذاکرات کے بعد جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان ”پرامن ہمسائیگی“ کے اپنے وژن کے تحت پاک۔افغان تعلقات میں معیاری تبدیلی لانے کیلئے پرعزم ہے۔اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاک۔افغان روابط کے پیش بین وژن کی تشکیل کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ ذمہ داری کے تحت افغان امن عمل کیلئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغان قیادت اور افغان عوام کی حمایت کا حامل امن کا عمل افغانستان میں عشروں پرانے تنازعہ کے خاتمہ کا واحد موزوں حل ہے۔ اس ضمن میں پاکستان نے ہمیشہ نتیجہ خیز بین الافغان مکالمہ کی حمایت کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور اس نازک موڑ پر افغان عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، جمہوری اور خوشحال افغانستان سے پختہ وابستگی رکھتا ہے اور

افغانستان کے ساتھ سیاسی، تجارتی، اقتصادی اور عوامی سطح پر مضبوط تر تعلقات کا خواہاں ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ افغانستان میں پائیدار امن سے دونوں ممالک کیلئے شاندار اقتصادی ثمرات حاصل ہوں گے۔ انہوں نے دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے، راہداری تجارت کو صحیح خطوط پر استوار کرنے کیلئے مل کر کام کرنے اور رابطہ کاری کیلئے کاوشوں کو تقویت دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ اس امر کا ادراک کیا گیا کہ سنٹر ایشیاء اور ساؤتھ ایشیاء (کاسا۔1000) بجلی ٹرانسمیشن لائن اور

ترکمانستان۔افغانستان۔پاکستان۔بھارت (تاپی) گیس پائپ لائن جیسے بڑے توانائی رابطہ کاری منصوبوں کی جلد تکمیل سے متعلقہ ممالک کو طویل المدتی اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ تجارت، بنیادی ڈھانچہ اور توانائی رابطہ کو تقویت دینے کے مزید راستے تلاش کئے گئے۔ افغانستان۔پاکستان راہداری تجارت رابطہ اتھارٹی (اے پی ٹی ٹی سی اے) اور مشترکہ اقتصادی کمیشن سمیت موجودہ نظاموں سے بھرپور استفادہ کرنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ راہداری اور دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں اور

باہمی طور پر مفید اقتصادی و تجارتی روابط کے نئے امکانات تلاش کئے جا سکیں۔ علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیاء میں امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنے وژن کا اظہار کیا۔ قبل ازیں نور خان ایئر بیس آمد پر افغان صدر اشرف غنی کو 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی۔ وزیراعظم ہاؤس میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ صدر اشرف غنی ایک بڑے

وفد کے ساتھ پاکستان تشریف لائے ہیں جس میں اہم وزراء ان کے ہمراہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کی وزیر اعظم عمران خان سے علیحدگی میں بھی ملاقات ہوئی اور وفود کی سطح پر بھی بات ہوئی۔ انہورں نے کہاکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہم ماضی پر ایک دوسرے کو مورد الزام نہ ٹھہرائیں بلکہ آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہاکہ اب جو مسئلہ درپیش ہے وہ امن و استحکام کا ہے ہم نے واضح کیا کہ امن ہم دونوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان قیام امن کیلئے

اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا اصلاحاتی ایجنڈا اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک خطے میں قیام امن نہ ہو۔ اہوں نے کہاکہ ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے کہاکہ ان کی انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز میں جو گفتگو ہوئی وہ بھی انتہائی مثبت رہی،وہ لاہور بھی جائیں گے اور کاروباری کمیونٹی سے ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پچھلے کچھ عرصے میں جو مذاکرات ہوئے جو کافی سودمند رہے ہم دونوں نے

خصوصی میکانزم اے پیکس پر پانچ مشترکہ پہلوؤں کو دوبارہ ریویو کیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ بھوربن میں بھی جو افغان قیادت بڑی تعداد نے شرکت کی وہاں بھی ہماری گفتگو بہت سودمند رہی،یہ اس بات کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ممالک ماضی کو بھلا کر مشترکہ ایجنڈے پر مل کر آگے بڑھیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے طورخم بارڈر کو کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ چیزوں کی ترسیل ہو سکے۔انہوں نے کہاکہ ویزہ میں بھی ہم نے آسانی کا فیصلہ کیا ہے

ہم نے تجارتی امور پر بھی بات چیت آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ افغان طالبان مذاکرات کی میز پر آئے ہیں دوحہ پراسسس کے تحت زلمے خلیل زاد کے ساتھ ان کی نشستیں ہوئی ہیں اب افغان قیادت چاہتی ہے کہ طالبان ان کے ساتھ مذاکرات کے لیے بیٹھیں اس میں کچھ مسائل تھے جو کافی حد تک کم ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغان گیس پائپ لائن منصوبے کو سپورٹ کرتے ہیں کیونکہ یہ صرف پاکستان اور افغانستان کے لئے نہیں ہے بلکہ پورے خطے کے لئے اہم ہے۔ انہوں نے کہاہ

دونوں ممالک کے مابین بنیادی الجھاؤ اعتماد کا فقدان تھا صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان سے اعتماد سازی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک متفق ہیں کہ ان کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کی ہم مرحلہ وار باوقار واپسی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج کی نشستوں سے ہمیں دونوں طرف سے آگے بڑھنے کیلئے آمادگی نظر آئی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے علم میں ہے کہ ہم دونوں ممالک کے مابین جو تعلق بڑھ رہا ہے

اس میں کچھ عناصر اسے خراب کرنے کی کوشش کریں ہمیں باخبر رہنا ہوگا۔انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں منتخب حکومتیں ہیں، اور دونوں پر ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے کام کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم جن مقاصد کو پورا کرنا چاہتے ہیں انہیں تب تک پورا نہیں کر سکتے جب تک اس خطے میں امن قائم نہ ہوجائے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے، یہاں ہم اکیلے نہ ہی امن قائم کر سکتے ہیں اور نہ ہی کامیاب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ یہاں چیلنجز ہوسکتے ہیں، پریشانیاں بھی ہوسکتی ہیں لیکن ہمیں امیدوں کو نہیں کھونا چاہیے، کیونکہ یہاں حکومت کا واضح موقف ہے کہ خوشحال اور ترقی یافتہ افغانستان پاکستان کے لیے ضروری ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں انفرا اسٹرکچر بہتر ہوگا تو پاکستان کی تجارت بڑھے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم ایک دوسرے کے ساتھ روابط بحال کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ہماری ترقی کا آغاز ہوجائے گے اور روابط قائم ہونے سے نہ صرف اپنے ممالک میں ترقی ہوگی بلکہ اس خطے میں بھی ترقی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم (پاکستان اور افغانستان) ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہے ہیں، ہمارے دکھ ایک جیسے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ اصل درد کیا ہوتا ہے، جتنا اس تنازع (افغان تنازع) میں ہم نے برداشت کیا ہے اتنا کسی نے برداشت نہیں کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا ایک ہے، میرا ماننا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہت کچھ ہے جو ہمیں قریب لاسکتا ہے،شاہ محمود قریشی نے افغان صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا نے آپ کو تعلقات میں بہتری کا موقع دیا ہے، ہم آپ کو کامیاب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ آپ کی کامیابی میں ہی ہماری کامیابی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان صدر کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، یہاں ہمیں اپنے ماضی کا حوالہ دے کر ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کے بجائے ہمیں امید اور حوصلہ افزائی کے ساتھ مستقبل کو دیکھنا چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پانی‘ پانی اور پانی


انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…