حب(آن لائن) حب میں نیشنل پارٹی لسبیلہ کی جانب سے یکم مئی یوم مزدور کے مناسبت سے لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے عظیم الشان جلسے کا انعقاد جلسے میں نیشنل پارٹی کے مرکزی و صوبائی قائدین سمیت مختلف لیبر یونینز اور فیڈریشنز کے رہنماؤں کی شرکت جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ٹپے سے بنی اسمبلیاں پاکستان اور بلوچستان کے مسئلے کا حل نہیں نکال سکتی آج صرف 9مہینے میں
ایک کروڑ لوگوں کو روزگار دینے کا دعوہ کرنے والوں نے 40لاکھ لوگوں کو بیروزگار کردیا ہے یہ موجودہ حکومت کے لئے باعث شرم ہے کہ ایک کروڑ لوگوں کو روزگار دینے کے بجائے 40لاکھ لوگوں کو بیروزگار کرچکے آج ڈالر بلند ترین مقام تک پہنچ گیا ہے یہی ڈالر 200تک پہنچے گا پھر جیسے تمن اور افغانی بوریاں بھرکر لیجاتے تھے پھر پاکستانی روپیہ بھی ایسا ہی ہوگا پھر جو مزدور 9ہزار روپے مل رہا ہے اسکا کیسے گزارا ہوگا انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم مشکل حالات میں ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ملک اس وقت تک مستحکم ہوکر ترقی نہیں کرسکتی جب تک بجٹ کا بیشتر حصہ تعلیم صحت اور پینے کے صاف پانی سمیت دیگر بنیادی ضروریات زندگی پر خرچ نہیں ہوتا لوگ کہتے ہیں موجودہ حکومت ڈمی حکومت ہے اصل حکومت کوئی اور چلا رہا ہے تو ہم انکو بھی کہنا چاہتے ہیں کہ عوام پر بھروسہ نہ کرتے ہوئے دھاندلی سے اور زبردستی سے لوگوں کو اسمبلیوں میں بیجھوگے تو یقین کریں پاکستان کبھی بھی ایک مستحکم اور خوشحال ملک نہیں بن سکتا ہے انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طلباء تنظیموں کی سیاسی سرگرمیاں پر پابندی متوسط طبقے کو اسمبلیوں تک آنے سے روکنے کے مترادف ہے اور نیشنل پارٹی کا منشور ہے کہ غریب کا بچہ اسمبلیوں تک پہنچے اور اپنے طبقے کے حقوق کیلے آواز بلند کرے میں نے کچھ یونیورسٹیز کے
دوستوں سے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طلباء تنظیموں کی سیاسی سرگرمیوں کا مقصد غریب کے بچے کو ایوانوں رسائی نہ دینا ہے ہم تو پیداوار ہی یونیورسٹیز کے ہیں …… جلسہ عام سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر کوئی سنجیدہ نہیں ہے اختر مینگل لاپتہ افراد کا نمائندہ نہیں ہے اس کے ساتھ کیا بات کرتے ہو نہ ہی منظور پشتین اور ڈاکٹر مالک بلوچ سے بات کرو اگر مسئلے کاحل چاہتے ہو تو بلوچ لاپتہ افراد کے
نمائندوں سے بات کرو حیربیار مری اور براہمدگی بگٹی سے بات کرو کہا جاتا ہے کہ منظور پشتین انڈیا کا ایجنٹ ہے منظور پشتین کو بشتونوں کی حمایت حاصل ہے اسکو آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے صرف الزامات لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا انکے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل ہوسکتا ہے …… مقررین نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں مزدوروں کا استحصال کیا جارہا ہے مزدور یونیز میں بھی ایسے پاکٹ یونیز ہیں جو صنعتکاروں کے ساتھ مل کر مزدوروں کا
استحصال کررہے ہیں ہم مانتے ہیں کہ آپ مزدور یونین طاقتور ہو مگر آج کل کے صنعتکار بھی مضبوط ہیں انکے پیچھے سیاسی جماعتیں ہیں آج کے صنعتکاروں نے سیاسی جماعتیں پالی ہوئی ہیں جو انکا ساتھ دے رہی ہیں آپ لوگوں کو مزدوروں کے حقوق لینے کیلے ضروری ہے سیاسی تنظیموں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں نیشنل پارٹی ہمیشہ متوسط طبقے کی نمائندگی کرتی آرہی ہے ہم ہمیشہ مزدوروں کے حقوق کیلے جدوجہد کررہے ہیں آپ لوگ جب بھی جہاں بھی مزدوروں کے حقوق کیلے اٹھیں گے
انشاء اللہ نیشنل پارٹی کو اپنے شانہ بشانہ پائیں گے جب بھی آپ کہیں گے روڈ بند کرنا ہے ہم آپکو سڑک بند کرکے دکھائیں گے ……انہوں نے کہا کہ ہم سوچتے تھے کہ سیاسی سوچ سے سیاسی رہنماء پیدا ہوتے ہیں مگر بلوچستان میں سیاسی لیبارٹریاں بنی ہوئی ہیں اچانک سیاسی پارٹی بنتی اور اسی پارٹی کو حکومت دی جاتی ہے اب جس جماعت کا کوئی سیاسی بنیاد نہ ہو سیاسی شعور سے محروم ہو جو سیاسی جدوجہد نہ کرتا ہو اس سے عوام کوئی امید نہ رکھے یہ عوامی حکومت نہیں
بلکہ ٹیکنوکریٹ حکومت ہے اس کو غیبی قوتیں لائی ہے یہ عوام کے لیے کچھ نہیں کرسکتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او (بچار) کے چیرمین کامریڈ عمران بلوچ نے کہا مزدوروں کو انکا حق دینا ہی ہماری جدوجہد کا مقصد ہے ہمارے معاشرے میں مزدور طبقہ ہمیشہ ظلم سہتا آرہا ہے جہاں مزدور اپنے حقوق کیلے آواز بلند کرتے ہیں ان پر طاقت کا استعمال کیا جاتا ایسے سمجھیں کہ مزدور انسان ہی نہیں ہے حقیقت تو یہ ہے جس اعلی شان بنگلوں میں آج کے حکمران اپنی شان ظاہر کررہے ہیں
اس کی تعمیر میں انہی مزدوروں کا پسینہ شامل ہے جلسہ سے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر برائے بلوچستان وڈیرہ رجب علی رند نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سیا سی لوگ ہیں اور ہم اصولوں کی سیاست کرتے ہیں اگر میرا کسی کمپنی میں کوئی ٹھیکہ ثابت ہوا تو میں سیاست کرنا چھوڑ دو گا کیونکہ کچھ نام نہاد لوگ سوشل میڈیا پر لکھ رہے ہیں کہ مزدوروں کی ٹھیکیداری کرنے والے آج مزدوروں کے حقوق کے کیلئے جلسہ کررہے ہیں میں ان کو بتانا چاہتا ہوں نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے
ہم نے مزدوروں کے حقوق کیلئے آواز بلند بلند کی اور ان کے مسئلہ حل کرنے میں سٹرکوں پر نکلے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک بلوچ کے وزیر اعلیٰ بلوچستان بننے کے چند ماہ بعد میں نے اپنی ذاتی کوششوں سے میونسپل کمیٹی حب کو کارپوریشن کا درجہ دلایا اور حب کے عوام کیلیے اس سے بڑا کیا اعزاز ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ چئیرمن حب کے موقع پر نواب زہری کی حکومت میں ہمارے فنڈر روکے گئے کیونکہ میں نیشنل پارٹی کا رہنما تھا اور رہی سہی کسر موجودہ حکومت نے پوری کردی تھی
انہوں نے کہا کہ لسبیلہ سے وزیر اعلیٰ بلوچستان ہونے کے باوجود بھی آپ نے کسی ایک بھی میونسپل کمیٹی کو کارپوریشن کا درجہ نہیں دیا جو افسوس کا مقام ہے جلسہ سے نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر عبدالخالق بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یکم مئی مزدور ڈے نیشنل پارٹی روز اول سے عقیدت واحترام کیساتھ مناتی آرہی ہیں کیونکہ نیشنل پارٹی مزدوروں کسانوں کی پارٹی ہے جنہوں نے ہمیشہ مزدور طبقے کی آواز ایوان میں اٹھائی ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت
ایک کٹھ پُتلی حکومت ہیں جس کی ڈوریں آسلام آباد میں ہیں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک بلوچ کے دور حکومت میں تعلیم اور صحت سمیت دیگر محکموں میں ترقیاتی بجٹ میں اضافی کیا گیا تھا لیکن موجود ہ حکومت نے تو مزدوروں کی پینشن ودیگر مراعات میں بھی کمی کردی ہے ……جلسہ سے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما خیر جان بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے غریب اور مظلوم عوام کے حقوق کیلئے جدو جہد کی ہے اور ہمیشہ کرتی رہی گی
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نیشنل پارٹی کو دیوار سے لگایا گیا لیکن پھر بھی نیشنل پارٹی بلوچستان کے عوام کے دلوں میں راج کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ موجود ہ وفاقی وصوبائی حکومت ایک کٹھ پُتلی حکومتیں ہیں جنہوں نے 6 ماہ تک ملک کا پہیہ جام کررکھا تھا آج انہیں ملکی معیشت کی بڑی فکر ہورہی ہیں موجود حکومت نے منہگائی کردی ہے کہ عام آدمی خودکشی کرنے پر مجبور ہیں انہوں نے کہا کہ آج کل ٹی وی چینل پر ٹیک شومیں اینکر بڑی آسانی سے لیڈر کی کردار کشی کرکے اپنے آقاؤں کا خوش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی حکمرانوں کو اس لئے پسند نہیں کیونکہ وہ عام آدمی کے حقوق کی بات کرتے ہیں سابق صوبائی وزیر صحت رحمت صالح نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک سیاسی جمہوری پارٹی کے ساتھ ساتھ وہ بلا امیتاز انسانیت کے حق کیلئے آواز بلند کررہی ہے مزدوروں کی حقوق کے لئے جہدوجد کرنے میں ہراول دستے کردار ادا کرتی چلی آرہی ہے جن قوتوں نے حق کی آواز کو بانے کی کوشش کی انھیں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملا جلسہ عام سے نیشنل پارٹی سندھ کے محمد رمضان میمن، حاجی وزیر خان رند، خیر بخش بلوچ خمیسہ خان، مرزا مسود، کامریڈ سلیم بہوچ، طاہرہ خورشید، ڈاکٹر اسحاق بلوچ،عبدالواحد مینگل،ایوب قریشی، محمد حنیف بلوچ، سردار رشیدشیر،کامرید اللہ واریا لاسی،عں بدالغنی رند ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شکاگو کے مزدوروں کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے حقوقِ کیلئے آپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ گھر بیٹھے کسی کو کوئی حقو ق نہیں ملے گے ان کے لئے جدو جہد کرنے ہوگی مقررین نے کہا کہ حب میں 300 کے قریب فیکٹریاں پیدواری عمل میں ہیں لیکن ان فیکٹریوں میں آج بھی مزدوروں کو ان کے مکمل حقوقِ نہیں دیئے جارہے ہیں آج بھی ان صنعتوں میں مزدوروں کو 15 ہزار تنخواہ کے بجائے 11 ہزار تنخواہ دی جاتی ہیں مقررین نے کہا کہ بہت بلوچستان گورنمنٹ کی جانب سے لسبیلہ میں 75 فیصد کوٹہ دیا گیا تھا مگر آج تک اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے جس کے زمہ دار لیڈا، لسبیلہ چیمبر کامرس اور لیبر ڈیپارٹمنٹ ہیں مقررین نے کہا کہ مزدور اپنے جدو جہد جاری رکھے نیشنل پارٹی ہر پلیٹ فارم پر مزدوروں کیساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہے گی مقررین نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 62 ملین کے قریب مزدور ہیں 70 فیصد مزدور گارمنٹس فیکٹری میں کام کرتے ہیں جبکہ پاکستان کی آمد میں ٹیکسٹائل اور گارمنٹس فیکٹریوں سے ہوتی ہیں مقررین نے کہا کہ لسبیلہ میں قائم ملٹی نیشنل کمپنیوں بھی مقامی افراد کے حقوقِ غصب کررہی ہیں اور ان کمپنیوں میں غیر مقامی آفراد کو بھرتی کیا جارہا ہے مقررین نے کہاکہ مزدور نیشنل پارٹی کے ہاتھ مضبوط کریں انشاء اللہ ہم نے کے حقوق دلانے میں انکا بھرپور ساتھ دیں گے چاہے اس کے لئے ہمیں اپنی جانوں کا نذرانہ دینا پڑے۔