اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں تعینات چینی سفیریاؤ جنگ نے کہا ہے کہ چینی حکومت وزیراعظم عمران خان کے دورے کی منتظر ہے،دورے کے دوران باہمی تعاون بڑھانے کیلئے بات چیت کی جائیگی،پاکستان چین کا اہم دوست ہے ،بیلٹ اور روڈ منصوبے کے اطلاق میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے،پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد رفتار سست نہیں ہوئی،چینی حکومت منصوبوں کے عملدرآمد پر مطمئن ہے، تعلیم ،صحت ،زراعت ،آبپاشی اور غربت کے خاتمے کیلئے
پاکستان کو ایک ارب ڈالرکی امداد فراہم کرینگے، ریلوے کو جدید بنانے میں پاکستان کی مدد کرینگے،فغانستان میں امن کے خواہاں ہیں،سری لنکا میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں،پاکستان مڈل ایسٹ میں امن کیلئے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چین نے پاکستان کو چھ ارب ڈالرز قرض دیا جس پر سود صفر ہے۔ پیر کو پاکستان میں تعینات چینی سفیریاؤ جنگ نے چین میں ہونیوالی دوسری بیلٹ اور روڈ فورم برائے عالمی تعاون کانفرنس پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کا انعقاد 25 سے 27 اپریل بیجنگ میں کیا جا رہا ہے ،کانفرنس میں 40 ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان بھی فورم میں شرکت کریں گے،وزیراعظم عمران خان فورم کے اہم سپیکر ہوں گے،اجلاس میں سی پیک منصوبوں پر بھی غور کیا جائیگا اور پاکستان فورم کے مختلف اجلاسوں میں شرکت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 26 اپریل کی شام تمام ممالک سے آئے ہوئے سربراہان حکومت کا اجلاس ہو گا اور وزیراعظم عمران خان کو خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دورے کے دوران چینی صدر سے بھی ملاقات کریں گے جس میں سی پیک باہمی علاقائی اور عالمی امور پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکومت وزیراعظم عمران خان کے دورے کی منتظر ہے،دورے کے دوران باہمی تعاون بڑھانے کیلئے بات چیت کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان چین کا اہم دوست ہے اور بیلٹ اور روڈ منصوبے کے اطلاق میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے،سی پیک کے تحت تعاون کو اگلی سطح پر لے جایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اور روڈ منصوبہ اور سی پیک معاشی منصوبے ہیں جو انسانوں کی ترقی کیلئے ہیں،اس منصوبے کی راہ میں سیکیورٹی سمیت بہت سے چیلنجز بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد رفتار سست نہیں ہوئی،چینی حکومت سی پیک منصوبوں کے عملدرآمد پر مطمئن ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سی پیک کو ترجیح قرار دیا اوراب وہ اپریل میں چین کا دوسرا دورہ کرنے والے ہیں اور ہمیں وزیراعظم پاکستان کے دورے سے بہت امید ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کیلئے رقم مختص ہے،پاکستان میں 22 منصوبوں کیلئے 19 ارب ڈالر کا قرض ہے،یہ کمرشل قرض ہے جو حکومت پاکستان کا قرض نہیں۔ چینی کمپنیوں نے توانائی منصوبوں کیلئے چینی بینکوں سے 6 ارب ڈالر قرض لیا ،اس میں حکومت کا کوئی کردار نہیں،
ان قرضوں کی ادائیگی چھ سال بعد شروع ہو گی اور یہ 25 سال میں ادا کئے جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکومت نے پاکستانی مصنوعات کیلئے مزید مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے، نئے آزاد تجارتی معاہدے حتمی کرنے میں 8 سال لگے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کی کوموڈیٹز کو 90 فیصد مارکیٹ رسائی فراہم کرے گا،دونوں ممالک کے درمیان صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے بھی اقدامات پر غور کیا جائے گا،دونوں ممالک کے درمیان صنعتی تعاون کے فروغ کیلئے خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے
جائیں گے اور حکومت پاکستان ان کیلئے مراعات فراہم کریگی۔ انہوں نے کہا کہ رشکئی کے پہلے صنعتی زونز میں 20 چینی کمپنیاں سرمایہ کریں گی،فیصل آباد اور کراچی کے صنعتی زون میں بھی چینی کمپنیاں سرمایہ کاری کریں گی،اسلام آباد میں آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے جدید ترین صنعتی زون قائم کیا جائے گا، چینی کمپنیاں کراچی اور لاہور میں گارمنٹس انڈسٹری میں بھی سرمایہ کاری کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکومت تعلیم صحت زراعت آبپاشی اور
غربت کے خاتمے کیلئے ایک ارب ڈالرکی امداد فراہم کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے کیلئے پاکستان میں تین ماڈل گاؤں بنائے جائیں گے،ان گاؤں کے ذریعے غربت کے خاتمے کیلئے اقدامات بارے حکومت اور لوگوں کو آگاہ کیا جائے گا،لوگوں کو فنی تعلیم میں مدد دیں گے،زراعت کی ترقی کیلئے تعاون ،کسانوں کو ٹیکنالوجی آلات اور تربیت فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے ماہرین کی ٹیموں کو پاکستان لایا جائیگا ۔ چینی سفیر نے کہا کہ
پاکستان کے ریلوے نظام کو بہتر بنانے کیلئے امداد فراہم کریں گے،وزیراعظم کے دورے کے درمیان ریلوے کی استعداد بہتر بنانے کیلئے تکنیکی تعاون کا معاہدہ کیا جائے گا،چین کے پاس ریلوے کو جدید بنانے کا تجربہ ہے اس حوالے سے پاکستان کی مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ ابھی تک منصوبوں کی فہرست میں ہے،کراچی سرکلر ریلوے اہم منصوبہ ہے مگر اس کی تعمیر کے مالیاتی ماڈل بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر
نیا بجٹ بنائے گا،نئے بجٹ سے ہی معلوم ہو گا کہ حکومت کے پاس ترقیاتی منصوبوں کیلئے کتنی رقم ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان، پاکستان اور چین کیلئے اہم ہمسایہ ہے اور چین افغانستان میں امن کا خواہاں ہے کیونکہ امن ترقی کیلئے بنیادی جز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مختلف افغان دھڑوں کے درمیان بات چیت کی حمایت کرتے ہیں،افغانستان میں امن پورے خطے کیلئے مثبت اثرات مرتب کرے گا۔ چینی سفیر نے کہا کہ ہم سری لنکا میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مڈل ایسٹ میں امن کیلئے اہم کردار ادا کر سکتا ہے ،اس خطے میں ترقی مشترکہ تعاون سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے اپنے ترقیاتی ایجنڈے کو سپورٹ کرتا ہے،گلگت بلتستان میں تعلیم سیاحت ماحولیات اور انسانی وسائل کی ترقی کیلئے منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت سے سردیوں میں سنکیانگ کی غذائی ضروریات پوری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔