لاہور (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی جو کہ عبایا زیب تن کرتی ہیں، وہ سرکاری تقریبات میں بھی عبایا میں ہی نظر آتی ہیں، ان کے اس لباس کا جہاں سراہا جا رہا ہے وہاں کچھ لوگ ان کے لباس کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں، انہی لوگوں میں ممتاز قادری کے ہاتھوں قتل ہونے والے سلمان تاثیر کی بیٹی سارہ تاثیر بھی شامل ہیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ میری 9 سالہ بیٹی سونی کے اسکول میں
اگر کوئی خاتون اس طرح کا عبایا پہن کر اور اپنا چہرہ ڈھک کر آجائے تو وہ ڈر کے مارے چیخ اُٹھے گی۔ سارہ تاثیر نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ بشریٰ، براہ مہربانی بچوں کو اکیلا چھوڑ دیں۔ ایک اور ٹوئٹر صارف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ بشریٰ بی بی ہمارے ملک میں ڈاکٹرز، سرجنز، صحافی اور کرکٹرز بننے کی خواہش رکھنے والی طالبات کے لیے رول ماڈل نہیں بن سکتیں لہٰذا انہیں میڈیا سے دور رکھا جائے، صارف نے لکھا کہ ہم ان کے لباس کے انتخاب کا احترام کرتے ہیں لیکن قرآن پاک اور حدیث میں خواتین کو چہرہ ڈھانپنے کا نہیں کہا گیا، مزید لکھا کہ یہ اسلامی نہیں ہے۔ اس پر سارہ تاثیر نے لکھا کہ میرے بشرٰی بی بی کے بارے میں یہی خیالات ہیں، بشریٰ بی بی کے عبایا پہننے سے عالمی سطح پر پاکستان کا منفی تاثر ابھریگا۔ سارہ تاثیر نے مزید لکھا کہ جن کو میری بات سے دکھ ہوا ہے میں ان کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ بشریٰ بی بی کا لباس صرف پاکستان کے لیے برا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں لڑکیوں کے لیے ایک بدترین مثال ہے، ان کے لباس سے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں خواتین کو صرف گھروں تک ہی محدود رکھا جاتا ہے اور انہیں باہر نکلنے کے مواقع نہیں دیے جاتے۔ سارہ تاثیر نے اپنے پیغام میں یہ بھی لکھا کہ بشریٰ بی بی کے لباس کا پاکستان کی ثقافت سے بھی کوئی تعلق نہیں۔