اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں مبینہ تبدیلی کے معاملے پر نواز شریف کی درخواست نمٹاتے ہوئے فریقین کو ٹرائل کورٹ پر اعتراضات ریکارڈ کرا نے کا حکم دیا اور ٹرائل کورٹ کو خواجہ حارث کے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایات جاری کردیں۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کے
بیان میں مبینہ تبدیلی کے معاملے پر نواز شریف کی دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے نواز شریف کی درخواست نمٹاتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ہدایات جاری کر دیں کہ خواجہ حارث کے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، خواجہ حارث نے کہا کہ ڈر ہے اگر سماعت ایسے ہی چلی تو آگے کیا ہو گا؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فکر نہ کریں ہم موجود ہیں، فیئر ٹرائل یقینی بنائیں گے، کیس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور محسن اختر کیانی پر مشتمل 2رکنی بینچ نے کی، خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ 30اگست کو احتساب عدالت میں ہونے والی کاروائی میں مبینہ طور پر جو تبدیلی کی گئی اس سے ان کے فیئر ٹرائل کا حق نواز شریف سے چھینا جا رہا ہے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ آپ بھی غیر ضروری اعتراضات نہ کیا کریں، عدالت نے دونوں فریقین کو حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ پر جو بھی اعتراضات ہوں وہ ریکارڈ کرائیں، احتساب عدالت بھی فریقین کے اعتراضات پر مناسب حکم جاری کر دیا کرے تا کہ اس ٹرائل کو آگے بڑھایا جا سکے۔کیس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور محسن اختر کیانی پر مشتمل 2رکنی بینچ نے کی، خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ 30اگست کو احتساب عدالت میں ہونے والی کاروائی میں مبینہ طور پر جو تبدیلی کی گئی اس سے ان کے فیئر ٹرائل کا حق نواز شریف سے چھینا جا رہا ہے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ آپ بھی غیر ضروری اعتراضات نہ کیا کریں، عدالت نے دونوں فریقین کو حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ پر جو بھی اعتراضات ہوں وہ ریکارڈ کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کو حکم دیا کہ نواز شریف کے وکیل اگر جرح کے دوران کوئی بھی اعتراضات کریں اس کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔