لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جعلی مقابلوں کی وجہ سے شہرت رکھنے والا انسپکٹر عابد باکسر آخر کار 10 سال بعد قانون کی گرفت میں آ ہی گیا، اے ایس آئی بھرتی ہو کر انسپکٹر کے عہدے پر پہنچنے تک اس پر قتل، اغوا، دھوکہ دہی، فراڈ اور دفعہ 109 کے متعدد مقدمات درج ہوئے، یہ ان مقدمات میں سے آج بھی 9 مقدمات میں مطلوب ہے۔ 10دسمبر 1968کو پید ا ہونے والے عابد باکسر ولد غلام حسین 7 جون 1988کو پولیس میں بھرتی ہوا،
عابد باکسر کو یکم جولائی 1990 میں بطور سب انسپکٹر ترقی ملی۔ عابد باکسر کو 1998میں انسپکٹر بنا دیا گیا۔ عابد باکسر کی 19 سال کی سروس میں اس پر پولیس مقابلوں میں شہریوں کو ہلاک کرنے کی چھاپ لگی، ساتھ ہی ساتھ شوبز کی خواتین کے ساتھ روابط اور قبضہ مافیا کا ساتھ دینے کے الزامات بھی لگتے رہے۔ لاہور کا بدنام زمانہ گینگسٹر سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر 90 کی دہائی میں خوف کی علامت تھا، جب یہ 2007 میں نوکری سے فارغ ہوا تو دبئی فرار ہو گیا۔ سوشل میڈیا پر نرگس کا عابد باکسر کے بارے میں ایک بیان گردش کر رہا ہے، اداکارہ نرگس کی عابد باکسر کے ساتھ لڑائی ہو گئی جس میں عابد باکسر نے نرگس کے سر کے بال اور بھنویں کاٹ دیں اور جسمانی تشدد کیا۔ اُس وقت اداکارہ نے موقف اپنایا کہ عابد باکسر نے اس سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا ہے اور گھر کے کاغذات مانگے ہیں جب اداکارہ نرگس نے انکار کیا تو اس نے اداکارہ پر وحشیانہ تشدد کیا اور اس موقع پر اداکارہ کو بالکل گنجا کر دیا اور کئی گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا جس کا مقدمہ جوہر ٹاؤن تھانے میں عابد باکسر اور ساتھیوں کے خلاف 28 مارچ 2002کو درج ہوا۔ اداکارہ نرگس کا کہنا تھا کہ عابد باکسر انہیں گزشتہ چار سال سے بلیک میل کر رہا تھا، نرگس کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی دیدار کے گھر میں ڈکیتی میں بھی عابد باکسر ملوث تھا۔ بی بی سی کے مطابق اس تشدد کے بعد نرگس نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان پر اتنا تشدد ہوا کہ وہ ماں بننے کی صلاحیت بھی کھو بیٹھیں
لیکن اس واقعہ کے تین چار روز کے بعد گوالمنڈی کی ایک اہم شخصیت کے گھر ان دونوں کی صلح ہو گئی۔ اس صلح کے بعد نرگس کینیڈا چلی گئیں جہاں انہوں نے پاکستانی فلم پروڈیوسر زبیر شاہ سے شادی رچا لی۔ یاد رہے کہ ملزم عابد باکسر پر آخری مقدمہ 2017 میں تھانہ ملت پارک میں درج کیا گیا جس میں مدعی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ اس کے بیٹے کو عابد باکسر اور اس ساتھیوں نے مل کر قتل کیا ہے۔ملزم لاہور پولیس کو 9 مقدمات میں مطلوب ہے جبکہ پولیس کی جانب سے اعلیٰ سطح کے اجلاس بھی شروع کر دیے گئے ہیں تاکہ ملزم کی وطن واپسی کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔
پولیس اس سے قبل ملزم کو گرفتار کرنے سے گریز کرتی رہی اور سابق آئی جی مشتاق احمد سکھیرا کے دور میں حاصل کیے جانے والے ریڈ وارنٹ فائلوں کی نظر ہو گئے تھے اور کسی نے بھی اسے گرفتار کرنے کے لیے کوئی کوشش نہ کی اور اب جب معاملہ سیاسی بنیادوں پر اٹھایا گیا ہے تو فوری طور پر اس کے انٹر پول سے ریڈ وارنٹ بھی حاصل کر لیے گئے اور ساتھ ساتھ کاغذی کارروائی کے لیے محکمہ داخلہ سے بھی روابط قائم کر لیے گئے ہیں۔عابد باکسر کے حوالے سے اس بات کا انکشاف بھی ہواہے کہ اس نے تھیٹرکی دنیامیں بھی بھاری سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
اس نے الفلاح تھیٹر پروڈیوسرارشدچودھری کے ذریعے ٹھیکے پر حاصل کیا اور وہاں پر لاہور کی مہنگے ترین فنکارکاسٹ کرکے ڈراموں کاروبارشروع کیا۔ ذرائع کے مطابق آج بھی الفلاح تھیٹرمیں عابدباکسرکی سرمایہ کاری ہے اور پروڈیوسر ارشد چودھری اسے ماہانہ منافع اداکرتاہے۔اس حوالے سے ارشدچودھری نے روزنامہ دنیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مخالفین میرے خلاف جھوٹی افواہیں پھیلارہے ہیں۔اس با ت میں کوئی حقیقت نہیں۔میراعابد باکسر سے نہ کوئی رابطہ نہیں اور نہ ہی کوئی تعلق ہے۔ الفلاح تھیٹرمیں میری ذاتی سرمایہ کاری ہے اور اس میں کوئی دوسراحصے دارنہیں ہے۔