ممبئی(آن لائن) ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’’پدماوت‘‘بیشمار تنازعات ،تنقید اور دھمکیوں کے بعد بالآخر 25 جنوری کو ریلیز کی جارہی ہے، بلاشبہ فلم’’پدماوت‘‘بالی ووڈ کی اب تک کی سب سے متنازعہ فلم رہی ہے جسے پابندیوں اور قتل کی دھمکیوں کا بھی سامنا رہا۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پدماوت کے علاوہ بالی ووڈ کی مزید فلموں کو بھی مختلف وجوہات کی بنا پر متعدد بار احتجاج اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑا۔
جن میں پہلا نمبر باجی راؤ مستانی کا آتا ہے،ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی ہی کی فلم’’باجی راؤ مستانی‘‘کو بھی ریلیز سے قبل پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، اس فلم میں بھی اداکار رنویر سنگھ اور دپیکا پڈوکون نے مرکزی کردار اداکیا تھا جب کہ پریانکا چوپڑا بھی اہم کردار میں نظر آئی تھیں، فلم میں موجود گیت’’پنگا‘‘پر مستانی یعنی دپیکاپڈوکون اور کاشی بائی یعنی پریانکا چوپڑا نے ایک ساتھ رقص کیا تھا اس گانے پر پیشواؤں کے پیرو کاروں نے اعتراض اٹھایا تھا کہ مستانی اور کاشی بائی کبھی اس طرح سے ایک دوسرے کے سامنے نہیں آئی تھیں جس طرح فلم میں انہیں رقص کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔دوسرے نمبر پر’’ اے دل ہے مشکل ‘‘جس میں اداکار رنبیر کپور، ایشوریارائے بچن، پاکستانی اداکار فواد خان اور انوشکا شرما جیسی خوبصورت کاسٹ پر مشتمل فلم’’اے دل ہے مشکل‘‘کو بھی ریلیز سے قبل کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ فلم کی ریلیز کے دوران کشمیر میں قائم اڑی کیمپ پر حملے کے دوران کئی بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کی وجہ سے ہندو انتہا پسندوں نے بھارت میں مقیم پاکستانی فنکاروں کو نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ’’اے دل ہے مشکل‘‘میں اداکار فواد خان کی موجودگی کے باعث انتہا پسندوں نے فلم کے خلاف ا حتجاج کرتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا بعدازاں فلم سے فواد خان کے سین کم کرنے کے بعد فلم کو ریلیز کی اجازت دی گئی تھی۔
تیسرے نمبر پر جو دھا اکبر،نامور بالی ووڈ اداکار ہرتیک روشن اور ایشوریا رائے کی فلم’’جودھااکبر‘‘میں مغل حکمران اکبر اور راجپوت شہزادی جودھا کے درمیان محبت کی کہانی کو پیش کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی ہندوانتہا پسند جماعت شری کرنی سینا نے فلم پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ فلم میں حقائق کو مسخ کیاگیا ہے۔ چوتھا نمبر پر مائی نیم از خان بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان فلموں میں رومینٹک کردار اداکرنے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔
تاہم انہوں نے فلم’’مائی نیم از خان‘‘میں ایک ایسے مسلمان کا کردار نبھایاجو دنیا کو بتانا چاہتا ہے کہ مسلمان دہشتگرد نہیں ہوتے اور نہ ہی دنیا بھر میں ہونیو الے دہشتگرد واقعات میں مسلمانوں کا کوئی ہاتھ ہوتا ہے۔یہ فلم دراصل نیویارک میں ہونے والے نائن الیون حملے کے بعد بیرون ملک مسلمانوں کو پیش آنے والے مسائل اور مشکلات کے حوالے سے تھی، فلم میں شاہ رخ خان کے کردار کو دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے پزیرائی حاصل ہوئی تھی۔
تاہم بھارتیوں کو کنگ خان کا یہ کردار بالکل پسند نہیں آیا۔ فلم میں مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانے کا صلہ شاہ رخ خان کو یہ ملا کہ وہ تنازعات کا شکار ہوگئیاس کے علاوہ انڈین پریمیئر لیگ میں شاہ رخ کو اپنی ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز میں کسی پاکستانی کھلاڑی کو شامل نہیں کرنے دیاگیا۔ جب کہ بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نے شاہ رخ خان سے معافی کا مطالبہ بھی کیا۔
پانچواں نمبر پر گولیوں کی راس لیلا،؛ رام لیلابالی ووڈ کی تاریخ میں جب بھی تنازعات کا ذکر کیا جائے گا تو اس میں ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کا نام سب سے اوپر آئے گا کیونکہ سنجے لیلا بھنسالی کی زیر ہدایت بننے والی فلم چھٹا نمبر پر ’’گولیوں کی راس لیلا؛ رام لیلا‘‘ کا نام پہلے صرف ’’رام لیلا‘‘تھا، تاہم اس نام سے ہندو انتہا پسندوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچنے کے بعد سنجے لیلا بھنسالی کو دھمکی دی گئی۔
اور کہا گیااگر انہوں نے فلم کا نام تبدیل نہیں کیا تو وہ لوگ فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ساتواں نمبر پر اڑتاپنجاب اداکار شاہد کپور، عالیہ بھٹ اور کرینہ کپور کی فلم ’’اڑتا پنجاب‘‘کو بھی ریلیز سے قبل کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈرگز کے موضوع پر مبنی فلم کو سنسر بورڈ کی جانب سے کئی سین کاٹنے کے بعد ریلیز کی اجازت دی گئی۔ آٹھواں نمبر پر رنگ دے بسنتی عامر خان کی فلم ’’رنگ دے بسنتی‘‘پر انڈین ایئرفورس اور یونین ہوم منسٹری کی جانب سے اعتراض سامنے آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلم میں ملک کی غلط تصویر پیش کی گئی ہے ، لہٰذا فلم کے کئی سین کو ہٹانے کے بعد ریلیز کی اجازت دی گئی۔9نمبر پر ہدایت راجکار کمار کی فلم پی کے آتی ہے جس میں ہیرو کا کردار عامر خان نے ادا کیا ،ہدایت کار راجکمار ہیرانی کی فلم ’’پی کے‘‘میں اداکار عامر خان اور انوشکا شرما نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، فلم میں مذہب کا عنصر کچھ زیادہ ہی استعمال کیا گیا تھا یہی وجہ تھی کہ کچھ مذہبی حلقوں نے فلم کے خلاف احتجاج کیا۔
بعد ازاں فلم کی ریلیز کیبعد شائقین کی جانب سے مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا۔10نمبر پردی ڈرٹی پکچر ودیا بالن کے کیرئیر میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہونے والی فلم’’دی ڈرٹی پکچر‘‘دراصل ساؤتھ انڈین اداکارہ سلک سمیتا کی زندگی پر مبنی تھی۔ فلم پر سلک کے بھائیوں کی جانب سے احتجاج سامنے آیا تھاانہیں فلم کے پوسٹر پر اعتراض تھا۔