ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دیپیکاپڈوکون ڈپریشن کے مرض سے اب تک باہر نہ نکل سکیں

datetime 9  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ممبئی(این این آئی) بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کا کہنا ہے کہ انہیں لگتا ہے وہ آج بھی ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہیں اوراب تک اس بیماری سے پیچھا چھڑانے میں ناکام رہی ہیں۔بہترین اداکاری اورخوبصورتی کے باعث بالی ووڈ کے ساتھ ہالی ووڈ پر بھی اپنا سکہ جمانے والی ناموراداکارہ دپیکا پڈوکون ماضی میں ڈپریشن کے مرض کا شکاررہ چکی ہیں، اس دور کو وہ اپنی

زندگی کا خوفناک ترین دور قراردیتی ہیں، ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن کی وجہ سے وہ اکثر بیٹھے بیٹھے رونے لگتی تھیں اور کام پر بھی توجہ نہیں دے پارہی تھیں لہٰذاجب صورتحال بہت زیادہ خراب ہوگئی تو انہوں نے ڈاکٹر سے مشورہ لینے کا فیصلہ کیااوراپنی بیماری پرقابوپانے کے لیے علاج کرایا۔ تاہم دوسال بعد ایک بار پھر دپیکا نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاج کے باوجود وہ آج تک اپنی دماغی بیماری سے باہرنہیں نکل سکیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ نے اپنی دماغی بیماری کیبارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ اپنی بیماری سے آج تک باہر نہیں نکلی ہیں ، انہیں ہروقت اس بات کا خدشہ رہتا ہے کہ ڈپریشن کی بیماری ایک بار پھر ان پر حاوی ہوجائے گی۔دپیکا کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری میں ایسے لوگ موجود ہیں جومجھے صرف اس وجہ سے کام کی پیشکش نہیں کرتے کہ میں ڈپریشن کی مریضہ ہوں اور کام نہیں کرسکتی، لیکن میں یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتی، ہوسکتا ہے یہ بات صحیح نہ ہو،تاہم میں پھر بھی بہت خوش ہوں کیونکہ بہت سے لوگوں کی جانب سے کام کی پیشکش نہ ہونے کے باوجود میرے پاس اتنا کام ہے کہ میں اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق کام کا

انتخاب کرتی ہوں۔بالی ووڈ اداکارہ نے کہا کہ بھارتی عوام ذہنی بیماری سے آگہی کے متعلق بہت کم جانتے ہیں اور ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اس بارے میں بات بھی نہیں کرتے ، دپیکا نے کہا کہ بنیادی تعلیمی ادارے یعنی اسکولوں میں ہی طالب علموں کو ذہنی بیماری سے متعلق آگاہ کرنا چاہئے۔اس

کے علاوہ وہ تمام افراد جو کام کے دوران کسی بھی قسم کا ڈپریشن محسوس کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اس بارے میں بغیر کسی ڈر اور خوف کے کھلے عام بات کریں۔ دپیکا نے ایک ادارہ بھی قائم کیا ہے جہاں ڈپریشن میں مبتلا افراد کا علاج کیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…