اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اوربھارت میں کشیدہ صورتحال پیداہونے کے بعد ایک طرف مودی سرکار،بھارتی فوج نے پاکستان پرحملہ کرنے کی دھمکیاں دیں تودوسری طرف بالی ووڈکے کئی فنکاروں نے بھی بھارت میں کام کرنے والے پاکستانی فنکاروں کوکڑی تنقیدکانشانہ بنایااورایسی حرکتیں کی کہ دنیابھرمیں بھارت کاحقیقی چہرہ خود ہی دکھادیاکہ یہ سیکولر بھارت نہیں ہندوازم ہے اورپاکستانی فنکاروں کو بھارت سے نکالنے کے بعد بھی انتہا پسند ہندوؤں اپنی اوچھی حرکتوں سے با ز نہ آئے اوربھارتی کرکٹر مہیندرا سنگھ دھونی پر بننے والی فلم میں سے پاکستانی اداکار فواد خا ن کے سین نکلوادیئے گئے۔ فلم کے ڈائریکٹر نے انتہا پسندوں کے دباؤاور فلم سے فواد خان کے سین نکالنے کی تصدیق کردی ہےاس فلم میں فواد خان ویرات کوہلی کا کردار نبھارہے تھے. بات صر ف پاکستانی فنکاروں تک محدود نہ رہی، بلکہ بھارتی مسلمان فن کار وں کو بھی نشانہ بنایا جانے لگا۔بھارتی اداکار نواز الدین صدیقی کو مسلمان ہو نے کی بنا پر سخت گیر ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا نے رام لیلہ نامی ڈرامے میں کام کر نے سے روک دیاٹائمز آف انڈیا نے اس پر تبصرہ کیا کہ رام لیلہ میں ، شیو سینا نے راون کا کردارادا کیا تھاجس پرشیوسینانے فلم کی بھارتی سینمائوں میں یہ فلم دکھانے پرانتہائی اقدام کی دھمکی دی تھی جس کے پیش نظرفوادخان کایہ کرکٹروالاسین فلم سے ڈراپ کردیاگیا۔
معروف بھارتی اداکارہ رانی مکھرجی کو سچ بولنے کی پاداش میں سنگین نتائج کی دھمکیاں ملنے لگیں ہیں۔ لیکن رانی مکھر جی پہلے انڈین حکومت پر برسی لیکن اب پاک فوج کے حق میں بھی آواز اٹھانے لگی ہیں۔تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر رانی مکھر جی نے کہا کہ انہیں سچ بولنے پر قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی ہوگا۔ مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رانی مکھر جی کا کہنا تھا کہ اگرچہ میں بھارتی ہوں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ میں پاکستان آرمی سے نفرت کرنی شروع کر دوں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستان آرمی کے پرامن مشن کی حمایت کرتی ہیں اور جب تک پاکستان آرمی اپنے پر امن مشن میں کامیاب نہیں ہو جاتی وہ حمایت کرتی رہیں گی۔